پاکستان

ملکی معیشت پر غلط اعداد و شمار نہ بتائیں، اسحٰق ڈار کا عمران خان کو لائیو مناظرے کا چیلنج

خان صاحب اعداد و شمار چیک کریں، آپ کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے، اس ملک کی تباہی کے آپ اور آپ کے ساتھی ذمے دار ہیں، وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر اپنی دور حکومت کے حوالے سے غلط اعدادوشمار پیش کر کے قوم کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کو ملکی معیشت پر ’براہ راست مناظرے‘ کا چیلنج کیا ہے۔

انہوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ عمران خان نے آج ایک اور جھوٹ کا راؤنڈ لگایا اور لوگوں اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، ان کو اچھی طرح پتا کہ آج پاکستان کی جو معیشت کا حال ہے اس کے عمران نیازی صاحب ذمے دار ہیں، اس تباہی کی تمام تر ذمے داری عمران نیازی اور ان کی حکومت پر آتی ہے، انہوں نے مختلف اعدادوشمار بتائے لیکن یہ جھوٹ بولنے کے پرانے عادی ہیں، ان کی پوری پریس ٹاک جھوٹ پر مبنی تھی۔

اسحٰق ڈار نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نیازی صاحب آپ کی تباہی کو ہم ٹھیک کررہے ہیں، اس ملک کو آپ نے تباہی کے دہانے پر کھڑا کیا ہے، اس ملک کے چار سال خراب کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ مان چکے کہ آپ کو ایک چوری شدہ الیکشن کے ذریعے لایا گیا اور اب آپ نام بھی لے چکے کہ کون آپ کو لایا تھا، اگر آپ لوگوں کو سیاسی طور پر نشانہ بنانے کے بجائے اسی کے اوپر کام کرتے تو شاید پاکستان اس ڈگر پر نہیں پہنچتا جہاں آپ نے آج کھڑا کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ریاست اور سیاست کی چوائس تھی تو ہمارے لیے بہت آسان تھا کیونکہ آپ نے تو اپنے بوجھ سے گر جانا تھا اور جب آپ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جا رہی تھی تو آپ کی پارٹی کے سینئر ترین لوگ لندن میں نواز شریف کے پاس لائنوں میں لگے ہوئے تھے تاکہ مسلم لیگ(ن) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ سکیں لیکن ہم نے ملکی مفاد میں ریاست کو بچانے کے لیے فیصلہ کیا کہ ہم سیاست کو جتنا نقصان ہو گا برداشت کریں گے لیکن ریاست کو بچائیں گے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ آپ کا نصب العین اس کے برعکس ہے اور آپ کہتے ہیں کہ میں ہوں تو سیاست ہے، اگر میری سیاست نہیں ہے تو بے شک ریاست جاتی ہے تو بھاڑ میں جائے، میں آپ کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں۔

انہوں نے مسلم لیگ(ن) کی سابقہ حکومت کا تحریک انصاف کے دور حکومت سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جی ڈی پی کی شرح نمو 6.10فیصد پر چھوڑی تھی اور ہمیں 4.05 فیصد پر ملی تھی، اگلے سال 4.6، اس کے اگلے سال 4.56، اگلے سال 4.61 اور پھر 6.10 فیصد تک پہنچایا۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ نے ہمارے معاشی ترقی کے اشاریے کو جان بوجھ کر تباہی کی اور پہلے سال ہی 6.10 سے 3.12 فیصد پر لے کر گئے، پھر آپ ایک فیصد منفی چلے گئے اور اس منفی کی بنیاد پر آپ نے ملک کی معیشت 5.97 پر چھوڑی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں جو معیشت ملی وہ 244ارب ڈالر کی تھی، ہم اس کو پانچ سال میں 356ارب ڈالر پر لے کر گئے، اس کا مطلب ہے کہ 112ارب ڈالر کا معیشت کے حجم میں اضافہ ہوا تھا، آپ 356.8 ارب ڈالر کی معیشت کو چار سال میں 382.8 ارب ڈالر پر چھوڑ کر گئے، چار سال میں معیشت میں صرف 26ارب ڈالر کا اضافہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ عام آدمی کی فی کس آمدنی 14-2013 میں 1389ڈالر تھی جسے ہم 1768 ڈالر پر لے کر گئے، آپ نے چار سال میں 1768 کو 1798 پر چھوڑا یعنی صرف 30 ڈالر کا اضافہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بڑے دعوے کیے تھے کہ انہوں نے پانچ سال میں ٹیکس ریونیو دگنا کیا، کہتے تھے مجھے چُن لیں تو میں ایک سال میں اتنا کردوں گا، 8ہزار ارب کردوں گا لیکن چار سال میں 6ہزار ارب پر چھوڑا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک میں مہنگائی کا طوفان آپ کی وجہ سے آیا، اس کی دو وجوہات ہیں، آپ نے روپے کو کھلا چھوڑ دیا، آپ نے پاکستان کی معیشت کی پروا نہیں کی، سیاسی طور پر نشانہ بنانے کی سیاست میں لگے رہے اور کوئی فکر نہیں کی کہ عوام کے مسائل کیا ہیں۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ جب ہم نے نواز شریف کی قیادت میں 2013 میں حکومت سنبھالی تو مہنگائی کی شرح 8.6فیصد تھی اور اس کو پانچ سال میں 4.68فیصد پر لے کر آئے اور آپ نے چار سال بعد اس کو 12.2 پر چھوڑا، یہ جو آج مہنگائی ہے یہ آپ کی معاشی تباہی کی وجہ سے ہوئی ہے۔

انہوں نے عمران خان اور ان کے دور حکومت پر تنقید کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آپ آئے تھے کہ قرضے 10ہزار ارب کم کریں گے لیکن آپ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور امریکا سمیت جس ملک میں سرمایہ کاری کانفرنس میں گئے، آپ نے ملک کو بدنام کیا کہ ہمارا قرضہ 30ہزار ارب ہے حالانکہ وہ ادائیگیوں سمیت قرضہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے کہا کہ مشرف کے دور میں 6ہزار ارب تھا اور یہ 10سال میں 30ہزار ارب ڈالر پر قرضہ لے گئے، مشرف کے زمانے میں 38ارب ڈالر دوسرے ممالک سے ملا ہے تو انہیں قرضے لینے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پارٹنر تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارا قرضہ تقریباً 25ہزار ارب ڈالر تھا اور ادائیگیوں سمیت یہ 30ہزار ارب کے قریب تھا لیکن آپ کو شوق تھا کہ میں 30ہزار ارب بتا کر ساری دنیا میں پاکستان کو بدنام کروں۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ ہم اپنے دور میں بیرونی قرضوں کی سرمایہ کاری 1700ملین ڈالر تھی اسے ہم 2780ملین ڈالر پر چھوڑ کر گئے تھے، آپ اسے 1868 ملین پر چھوڑ کر گئے، خان صاحب اعدادوشمار چیک کریں، عوام کو لیکچر نہ دیں، آپ کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے، اس ملک کی تباہی کے آپ، آپ کی حکومت اور آپ کے ساتھی ذمے دار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب آپ اپنی حکومت کے دوسرے اور تیسرے سال یہی کہتے رہے کہ ہم نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کردیا لیکن آپ نے دیکھا کہ آپ نے کہاں چھوڑا ہے، ہمارا آخری سال کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 19.2ارب ڈالر تھا لیکن آپ نے کتنی ضرب عضب لڑی ہیں، آپ کو کیا پتا، آپ نے کتنے ردوالفساد فنانس کیے ہیں، آپ نے کتنے سیکیورٹی آپریشن اپنے زمانے میں فنانس کیے، کتنی لوڈشیڈنگ ختم کی، مسلم لیگ(ن) کو نواز شریف کی قیادت میں 18، 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ملی تھی، وہ کیا مفت میں ختم ہو جانی تھی، کیا آپ نے کیپیٹل سرمایہ کاری نہیں کرنی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے تین سال اوسطاً کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4ارب ڈالر سے کم تھا ، چوتھے اور پانچویں سال 12 سے ساڑھے 12ارب ڈالر تھا تاکہ پاکستان کے عوام کے اندھیرے ختم ہوں، وہان روشنیاں آئیں، پاکستان ترقی کرے، ہم نے ضرب عضب، ردوالفساد اور سیکیورٹی آپریشن پر جان بوجھ کر خرچ کیا تاکہ عوام کو امن و سلامتی دی جائے لیکن آپ نے تو کچھ نہیں کیا تو پھر آپ کیسے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.4ارب ڈالر پر چھوڑ کر گئے، آپ اسی کا دعویٰ کیا کرتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے زمانے میں ہم نے برآمدات 25ارب ڈالر پر چھوڑیں، آپ نے کہا کہ ہم نے 32ارب ڈالر پر پہنچا دیا لیکن کیسے پہنچا دیا، آپ نے 400ارب ڈالر ایک فیصد پر صنعت کی تزئین و آرائش توسیع کے لیے دیا، یا تو آپ کو علم نہیں ہے یا آپ کو جو بتایا جاتا ہے وہ جھوٹ بتایا جاتا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آپ کے زمانے میں درآمدات 72 ارب ڈالر پر گئیں تو ہمارے زمانے میں 55ارب ڈالر تھیں، برآمدات میں آپ کے دور میں اضافہ ہوا لیکن میں نے اس کی وجہ بھی بتائی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور برآمدات کے علاوہ آپ نے تمام معاشی اشاریوں کا بیڑا غرق کیا ہے لیکن جاتے جاتے آپ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو بیڑہ غرق کر گئے اور خود بھی ساڑھے 17ارب ڈالر پر خود بھی چھوڑ کر گئے۔

انہوں نے روپے کی قدر میں کمی کا ذمے دار بھی پی ٹی آئی حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب آپ نے روپے کا بیڑہ غرق کرنے کے لیے اسے کھلا چھوڑا اور اس کے نتیجے میں جو مہنگائی آنی تھی وہ آسمان پر چلی گئی، ایک طرف قرضوں میں بے پناہ اضافہ ہوا اور 25ہزار ارب ساڑھے 44ہزار ارب پر چلا گیا، آپ کے قرضوں کی ایک تاریخ بن چکی ہے جو 75سال میں نہیں بنی اور آپ نے اپنے صرف چار سال میں قرضوں میں 75فیصد کا اضافہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جب حکومت سنبھالی تو پالیسی ریٹ 9.8فیصد تھا، جب ہماری حکومت نے اس کو آپ کو سونپا تو یہ 6.5 فیصد تھا اور آپ اس ریٹ کو 13.75 فیصد پر لے گئے، یہ ملک میں تباہی کی ایک اور وجہ بنا۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ اسی طرح آپ کہتے تھے کہ ہم نے جی ڈی پی کے مقابلے میں قرضوں کی شرح بہت بہتر کردی ہے اور ہماری جی ڈی پی بہت بڑھ گئی ہے، ہمارے دور میں جی ڈی بی کے مقابلے میں قرض 63.7فیصد چھوڑا تھا، آپ نے اس کو بھی 73.5فیصد پر چھوڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آپ کی بار بار غلط بیانی اور جھوٹ پر مبنی اعدادوشمار مناسب نہیں ہیں، آپ یا تو لائیو مناظرہ کر لیں اور ساتھ سارے اعدادوشمار لے آئیں، اس کے ساتھ اکنامک سروے اور اسٹیٹ بینک کی دستاویزات بھی رکھ لیں، پھر ہم بحث کر لیتے ہیں لیکن عوام کو گمراہ نہ کریں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آپ نے کہا کہ شوکت ترین نے بات سمجھانے کی کوشش کی تھی لیکن وہ بھی سمجھ نہیں آئی، کیا بات سمجھانے کی کوشش کی نیازی صاحب؟، انہوں نے جا کر پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ کو یہ کہا کہ آئی ایم ایف سے تعاون نہ کرو، اس کی ساری آڈیو لیکس تو آ گئی ہیں، تمام بات چیت تو آ گئی ہے، یہ ساری بات تو غداری کے ضمرے میں آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کا معاہدہ ہم نے نہیں آپ نے کیا تھا، یہ آپ کا پسندیدہ معاہدہ تھا لیکن جب آپ کو پتا چلا کہ میں اب جا رہا ہوں تو آپ نے آئی ایمچ ایف وغیرہ سے جو بھی معاہدے کیے تھے آپ ان سب سے مکر گئے، آپ نے پاکستان کی معیشت میں بارودی سرنگیں بچھا دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر تحریک عدم اعتماد کے بعد جنرل الیکشن ہوتے تو پاکستان نجانے کس نہج پر ہوتا لیکن لوگ آپ کو مار رہے ہوتے، یہ تو آپ خدا کا شکر کریں کہ اپوزیشن نے بہت بڑا فیصلہ کیا کہ ہم سیاست قربان کر کے ریاست کو بچاتے ہیں۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ آپ نے20-2019 میں آئی ایم ایف پروگرام کیا، تین سال کا پروگرام ہوتا ہے جو آپ مکمل نہیں کر سکے اور وہ آج بھی ہمارے گلے میں پڑا ہوا ہے، پاکستان کی تاریخ میں ایک ہی آئی ایم ایف پروگرام مکمل ہوا ہے جو 2013 سے 2016 کے درمیان تھا۔

انہوں نے کہا کہ 2013 میں پانچ جون کو میاں نواز شریف نے حلف اٹھایا تو 4 جولائی کو ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ کر لیا تھا ، آپ نے تو ایک سال لگا دیا تھا، آپ نے تو وہاں جانے کے بجائے خودکشی کر لینی تھی اور آپ معیشت کی تباہی چھوڑ کر گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ معیشت کوئی بجلی کا بٹن کھولنے بند کرنے کا معاملہ نہیں ہے نہ ہی کوئی جادو کی چھڑی ہے، ہم نے پانچ سال محنت کر کے پاکستان کو وہاں لا کر کھڑا کیا تھا، آپ نے چار سال لگا کر اس کی تباہی کی ہے لہٰذا اس کو ٹھیک کرنے میں سالہا سال لگتے ہیں۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ اسی طرح آپ کہتے تھے کہ ہم نے جی ڈی پی کے مقابلے میں قرضوں کی شرح بہت بہتر کردی ہے اور ہماری جی ڈی پی بہت بڑھ گئی ہے، ہمارے دور میں جی ڈی بی کے مقابلے میں قرض 63.7فیصد چھوڑا تھا، آپ نے اس کو بھی 73.5فیصد پر چھوڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آپ کی بار بار غلط بیانی اور جھوٹ پر مبنی اعدادوشمار مناسب نہیں ہیں، آپ یا تو لائیو مناظرہ کر لیں اور ساتھ سارے اعدادوشمار لے آئیں، اس کے ساتھ اکنامک سروے اور اسٹیٹ بینک کی دستاویزات بھی رکھ لیں، پھر ہم بحث کر لیتے ہیں لیکن عوام کو گمراہ نہ کریں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آپ نے کہا کہ شوکت ترین نے بات سمجھانے کی کوشش کی تھی لیکن وہ بھی سمجھ نہیں آئی، کیا بات سمجھانے کی کوشش کی نیازی صاحب؟، انہوں نے جا کر پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ کو یہ کہا کہ آئی ایم ایف سے تعاون نہ کرو، اس کی ساری آڈیو لیکس تو آ گئی ہیں، تمام بات چیت تو آ گئی ہے، یہ ساری بات تو غداری کے ضمرے میں آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کا معاہدہ ہم نے نہیں آپ نے کیا تھا، یہ آپ کا پسندیدہ معاہدہ تھا لیکن جب آپ کو پتا چلا کہ میں اب جا رہا ہوں تو آپ نے آئی ایمچ ایف وغیرہ سے جو بھی معاہدے کیے تھے آپ ان سب سے مکر گئے، آپ نے پاکستان کی معیشت میں بارودی سرنگیں بچھا دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر تحریک عدم اعتماد کے بعد جنرل الیکشن ہوتے تو پاکستان نجانے کس نہج پر ہوتا لیکن لوگ آپ کو مار رہے ہوتے، یہ تو آپ خدا کا شکر کریں کہ اپوزیشن نے بہت بڑا فیصلہ کیا کہ ہم سیاست قربان کر کے ریاست کو بچاتے ہیں۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ آپ نے20-2019 میں آئی ایم ایف پروگرام کیا، تین سال کا پروگرام ہوتا ہے جو آپ مکمل نہیں کر سکے اور وہ آج بھی ہمارے گلے میں پڑا ہوا ہے، پاکستان کی تاریخ میں ایک ہی آئی ایم ایف پروگرام مکمل ہوا ہے جو 2013 سے 2016 کے درمیان تھا۔

انہوں نے کہا کہ 2013 میں پانچ جون کو میاں نواز شریف نے حلف اٹھایا تو 4 جولائی کو ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ کر لیا تھا ، آپ نے تو ایک سال لگا دیا تھا، آپ نے تو وہاں جانے کے بجائے خودکشی کر لینی تھی اور آپ معیشت کی تباہی چھوڑ کر گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ معیشت کوئی بجلی کا بٹن کھولنے بند کرنے کا معاملہ نہیں ہے نہ ہی کوئی جادو کی چھڑی ہے، ہم نے پانچ سال محنت کر کے پاکستان کو وہاں لا کر کھڑا کیا تھا، آپ نے چار سال لگا کر اس کی تباہی کی ہے لہٰذا اس کو ٹھیک کرنے میں سالہا سال لگتے ہیں، ہم آپ اس تباہی کو ٹھیک کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں لیکن ظاہر ہے اس میں وقت لگے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ میاں نواز شریف کے دور میں اسٹاک مارکیٹ کو ایشیا کی بہترین اسٹاک مارکیٹ قرار دیا گیا تھا اور دنیا کی پانچویں بہترین اسٹاک مارکیٹ قرار دیا گیا، وہ 100ارب ڈالر کیپیٹل کی مارکیٹ تھی جو آپ کی وجہ سے 25ارب ڈالر پر آ چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیازی صاحب آپ نے سازش کے ساتھ جو انتخابات چوری کر کے حکومت میں آئے تھے اس کی بہت بڑی قیمت پاکستان اور اس کے عوام ادا کررہے ہیں اور کرے گا، یہ سب ایکدم سے ختم نہیں ہو گا، ہم کوشش کررہے ہیں کہ اس تباہی کو روکیں اور اس ملک کو دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔

گرشی قرضوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب نواز شریف نے حکومت سنبھالی تو گردشی قرضہ 503 ارب تھا اور ہم نے 1148ارب پر چھوڑا جس کی سالانہ اوسط 129ارب بنتی ہے، آپ نے 1148 ارب کے اس گردشی قرضے کو 2467 ارب پر چھوڑا جس کی سالانہ اوسط 330ارب بنتی ہے۔

اسحٰق ڈار نے کھاد کی قیمت پر بھی عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آپ نے کہا کہ یوریا کی قیمت بڑھ گئی ہے، پہلے چھ سے سات ماہ میں 2250 تھی اور اب 2350 ہے تو خان صاحب بتائیں کہ کونسی قیمتیں بڑھ گئی ہیں اور اس کا ثبوت بھی دیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ ہم نے 55لاکھ نوکریاں دیں، آپ کوئی قابل اعتماد ثبوت دکھائیں کہ آپ نے 55 لاکھ نوکریاں دی ہیں، آپ کے دور حکومت کے لیبر سروے کے مطابق یہ اعدادوشمار 32لاکھ بتاتے ہیں، آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ آپ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جھوٹ اتنا بولو کہ لوگ اس کو سچ سمجھنے لگیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2016 میں پاکستان کو دنیا کی 24ویں بڑی معیشت قرار دیا گیا تھا اور یہ اندازہ لگایا گیا تھا کہ 2030 میں یہ دنیا کی 20 بڑی معیشتوں میں شامل ہو جائے گا، آپ کو چاہیے تھا کہ آپ کو اتنی اچھی بنیاد ملی تھی تو آپ اس کو مزید بہتر کرتے، ہہمین دوبارہ حکومت ملتی تو شاید ہم 2027 تک یہ ہدف حاصل کر لیتے اور اسے جی20 کا رکن بنا دیتے لیکن آپ نے اس معیشت کو 47ویں نمبر پر پہنچا دیا، آپ نے 50فیصد تباہی کردی اور آج اس سب کی تباہی ہم دیکھ رہے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان صاحب آپ جب لوگوں سے خطاب کریں تو جوش خطابت میں جھوٹ مت بولیں جس کے آپ پرانے عادی ہیں، آپ صادق امین نہیں ہیں اور یہ آپ کو بھی پتا ہے، جب آپ دوسروں کو چور کہتے ہیں تو یہ لازم ہے کہ آپ کو ڈاکو کہا جائے، آپ کے اتنے اسکینڈلز نکل چکے ہیں، اربوں روپے آپ نے لوگوں سے ہیرے لے لیے، گھڑیاں بیچ دیں۔