پاکستان

لاہور ہائیکوٹ کا شیخ رشید کی رہائش گاہ لال حویلی ڈی سیل کرنے کا حکم

عدالت نے حویلی سے متصل 7 یونٹس کا معاملہ متروکہ وقف املاک کو بھیج دیا اور معاملہ 15 دن میں نمٹانے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی درخواست پر متروکہ وقف املاک کو ان کی رہائش گاہ لال حویلی ڈی سیل کرتے ہوئے ملحق 7 یونٹس کا معاملہ 15 دن میں نمٹانے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ پنڈی بینچ میں شیخ رشید کی جانب سے لال حویلی کو ڈی سیل کرنے کی درخواست پر جسٹس مرزا وقاص رؤف نے سماعت کی جہاں شیخ رشید اپنے وکیل سردار رازق خان کے ہمراہ پیش ہوئےجبکہ متروکہ وقف املاک کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل پنجاب ایڈووکیٹ ملک صدیق اعوان عدالت میں موجود تھے۔

عدالت نے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر متروکہ وقف املاک کو 3:30 بجے تک طلب کرلیا تھا، جس پر ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈمنسٹریٹر متروکہ وقف املاک نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ لال حویلی سیل نہیں کی گئی گیا بلکہ اس سے متصل پراپرٹی سیل کر دی گئی ہے۔

شیخ رشید نے عدالت میں کھڑے ہو کو ایڈمنسٹریٹر کے بیان کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ غلط بات ہے، میں بوڑھا آدمی ہوں، جھوٹ نہیں بولوں گا، لال حویلی سیل کی گئی ہے۔

عدالت نے واضح مؤقف پیش نہ کرنے پر ایڈمنسٹریٹر متروکہ وقف املاک کی سرزنش کی اور لال حویلی ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس مرزا وقاص رؤف نے عدالت نے لال حویلی فوری طور پر ڈی سیل کرنے کی ہدایت کی اور لال حویلی سے متصل 7 یونٹس کا معاملہ متروکہ وقف املاک کو بھجوا دیا۔

عدالت نے متروکہ وقف املاک کو 15 دن کے اندر درخواست گزاروں کا مؤقف سن کر معاملہ نمٹانے کا حکم دیا۔

شیخ رشید کی ہائی کورٹ میں درخواست

قبل ازیں شیخ رشید کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت متروکہ وقف املاک کا لال حویلی سیل کرنے کا اقدام غیر قانونی قرار دے، عدالت متروکہ وقف املاک کو لال حویلی کے رہائشیوں کو زبردستی بے دخل کرنے سے روکے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ لال حویلی کے حوالے سے اپیل اب بھی زیر سماعت ہے،سیاسی دباؤں پر متروکہ وقف املاک کی جانب سے لال حویلی سیل کی گئی،لال حویلی کو سیل کرنے کا مقصد سیاسی انتقام ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ متروکہ وقف املاک کی جانب سے سیاسی بنیادوں پر اپنے اختیارات سے تجاوز کیا گیا، لال حویلی میری ملکیت ہے، لال حویلی کی ملکیت سیلز ڈیڈ کے ذریعے سب رجسٹرار راولپنڈی میں رجسٹرڈ ہے۔

متروکہ وقف املاک راولپنڈی کی جانب سے لال حویلی سمیت 7 یونٹس کو سیل کرتے ہوئے حکام کا کہنا تھا کہ سرکاری اراضی پر عرصہ دراز سے قبضہ کیا گیا تھا۔

ان کا مؤقف تھا کہ بلڈنگز سیل کرتے ہوئے راولپنڈی پولیس کی بھاری نفری آپریشن میں شامل تھی۔

متروکہ وقف املاک راولپنڈی نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) اور پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ لال حویلی پہنچے تھے اور شیخ رشید کی رہائش گاہ لال حویلی سمیت 7 یونٹس سیل کردیے تھے۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے لال حویلی کو مکمل طور پر سیل کیے جانے کی تصدیق کی، انہوں نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صبح سویرے پونے 4 بجے لال حویلی کو سیل کرنے کی کارروائی کی گئی تھی، سیل کرنے سے قبل انہیں کوئی نوٹس نہیں بھیجا گیا، لال حویلی ان کی ذاتی ملکیت ہے، اگر یہ غیر قانونی قبضہ ہے تو عدالت جائیں، ہمارے خلاف کیس کریں اور مجھے نااہل قرار دیں۔

انہوں نے کہا کہ لال حویلی کے گرد و نواح میں 19 مزید لوگ رہائش پذیر ہیں، صرف ایک پورشن ہمارے پاس ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت چاہتی ہے یہاں لڑائی ہو ، آنسو گیس چلے اور مقابلہ ہو، میری ذاتی ملکیت کے خلاف کارروائی کرنا حکومت کی کھلی بدمعاشی ہے۔

شیخ رشید نے مزید کہا کہ لال حویلی کو جب سیل کیا گیا تو وہ وہاں موجود نہیں تھے، گزشتہ رات گرفتاری کے خدشے کے باعث وہ اسلام آباد میں موجود تھے۔

لال حویلی کوسیل کرنا فاشزم اور سیاسی دہشت گردی ہے، شیخ رشید

بعد ازاں، سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ لال حویلی کو سیل کرنا فاشزم اور سیاسی دہشت گردی ہے، 16 وزارتوں کی چھان بین سےکچھ نہ ملا تولال حویلی پر چڑھائی کردی، جس کی پہلے ہی 15 فروری عدالت میں تاریخ ہے، برطانوی کمپنی لال حویلی پر فلم بنانے جارہی ہے، جوان کو برداشت نہیں۔

شیخ رشید احمد نے مزید کہا کہ رینجرز اور ایف سی سےمدد مانگی گئی، انہوں نےانکار کیا تو پھر ایف آئی اے اور پولیس کی مدد سےلال حویلی کو سیل کردیا، آج شام 5 بجے لال حویلی میں پریس کانفرنس کروں گا۔

گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے ٹوئٹ کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا شیخ رشید پر دباؤ ڈالنے کے لیے حکومتی مشینری سے ان کے گھر پر حملہ کر کے توڑ پھوڑ کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ 16 اکتوبر 2022 کو ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر متروکہ وقف املاک راولپنڈی نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کو 7 روز میں لال حویلی خالی کرنے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نوٹس کی وصولی کے 7 روز کے اندر جائیداد خالی کریں، بصورت دیگر قانون کے تحت بذریعہ پولیس بے دخل کردیا جائے گا۔

بعدازاں 19 اکتوبر 2022 کو شیخ رشید نے لال حویلی خالی کرنے کا حکم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں چیلنج کیا تھا، انہوں نے وکیل کے ذریعے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ اس سے متعلق عدالت میں کیس زیر سماعت ہے، لال حویلی سے بے دخلی کا نوٹس اور کارروائی غیر قانونی ہے۔

بلاول بھٹو دو روزہ سرکاری دورے پر ماسکو پہنچ گئے

’دورانِ حراست تشدد‘، فواد چوہدری نے طبی معائنے کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا

جوکووچ 10واں آسٹریلین اوپن ٹائٹل جیتنے میں کامیاب، نڈال کا 22گرینڈ سلیم کا ریکارڈ برابر