پاکستان

عمران خان کا جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا اعلان

توڑ پھوڑ اور سڑکوں پر نکل کر احتجاج کے بجائے ہم جیلوں میں قید کرنے کا ان کا شوق پورا کردیں گے، چیئرمین پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے کارکنوں سے کہا ہے کہ توڑ پھوڑ کے بجائے جیل بھرنے کا ان کا شوق پورا کریں گے۔

عمران خان نے ویڈیو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جیل بھرو تحریک کرنی ہے، انہوں نے ہمارے اوپر تشدد کیا، اپنے نوجوانوں، لوگوں اور قوم کو تیار کر رہا ہوں کہ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ یہ تشدد کریں گے اور ہم چپ کرکے بیٹھے رہیں گے تو بہتر یہ ہے کہ ہم بجائے توڑ پھوڑ کریں اور سڑکوں پر نکلیں اور ہماری پارٹی تیار ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب جیل بھرو تحریک کی تیاری کریں تاکہ جیلوں کا ان کا شوق پورا ہو، اگر یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہمیں اس سے خوف زدہ کردیں گے اور ہم کسی طرح چپ کرکے پیچھے ہٹیں گے اور ان کو اپنے اوپر مسلط کرنے کے لیے اجازت دیں گے تو ہم ان کا شوق پورا کرلیتے ہیں۔

عمران خان نے اپنی پارٹی کو مخاطب کرکے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم تیاری کریں، میں کال دوں گا آپ سب جیل بھرو تحریک کی تیاری کریں، جیسے ہی میں اشارہ کروں گا تو ہمارے سارے لوگ نکلیں گے اور گرفتاریاں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان کو پتا چلے کہ قوم کہاں کھڑی ہے، ہمیں پتا ہے جیلوں میں کتنی گنجائش ہے اور مجھے پتا ہے قوم باہر نکلنے کے لیے کتنی تیار ہے اور میرے اشارے کا انتظار کرنا ہے۔

’ 50 سال کی بدترین مہنگائی ’

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بڑے برے حالات ہیں، ہم اُس وژن سے اتنا دور جا رہے ہیں کہ مجھے خوف آرہا ہے کہ ہم بحیثیت قوم بچیں گے بھی یا نہیں، قوم جو اپنے نظریے سے ہٹ جاتی ہے وہ مر جاتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں 50 سال کی بد ترین مہنگائی ہے، اس وقت عام انسان جو چیزے خریدتا ہے، آٹے کی قیمت 60 روپے سے 150 روپے تک پہنچ چکا ہے، گیس، بجلی، گھی و تیل مہنگے ہو چکے ہیں اور مزید مہنگے ہونے جا رہے ہیں، جیسے جیسے روپیہ گرے گا جو چیزیں ہم باہر سے خریدتے ہیں وہ سب مہنگی ہو جائیں گی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آج پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اس سطح سے بھی پہنچ گئے ہیں، جب ہم نے ایٹمی دھماکا کیا تھا، اس کا مطلب ہے جب زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوں گے تو روپے پر دباؤ آئے گا، اور اس سے بھی خوفناک چیز جس پر سارے پاکستانیوں کو سن کر تشویش ہوگی کہ اس کا اثر ہماری سیکیورٹی پر پڑتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے زرمبادلہ کے ذخائر 550 ارب ڈالر ہیں جبکہ ہمارے 3 ارب ڈالر سے بھی نیچے گر گئے ہیں، اگر آپ کو دل پر تکلیف پہنچانی ہے تو بھارت کے چینل دیکھیں کہ وہ کس طرح پاکستان کا نام لے رہے ہیں کہ صرف 9 مہینے میں ملک کدھر سے کدھر پہنچ گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت کے امپورٹڈ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے پہلے بڑی بڑھکیں ماریں کہ ڈالر کو 200 روپے سے نیچے لاؤں گا، پھر آئی ایم ایف اور پھر موڈیز کو دھمکیاں دیں اور آج انہوں نے گھٹنے ٹیک دیے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ آج کہتا ہے کہ کرتا تو سب کچھ اللہ ہے، اس کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوتا لیکن اللہ نے بھی کچھ کنڈیشنز لگائی ہوئی ہیں کہ میں تب تمہاری مدد کرتا ہوں، جب تم یہ یہ یہ چیزیں کرو۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد اب یہ خیرات پر آگئے ہیں کہ خیراتی اداروں کو کہیں گے کہ وہ آ کر مدد کریں، اس کا مطلب ان کے پاس کوئی حل نہیں ہے، ان کو کوئی پتا نہیں ہے کہ یہاں سے آگے کیسے جانا ہے، میں پیشن گوئی کرتا ہوں کہ امپورٹڈ لوگ جو مسلط کیے گئے ہیں یہ بھاگنے کی بھی تیاری کررہے ہوں گے۔

’پاکستان میں انصاف ختم کردیا گیا ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ شہباز گل پر مقدمے بنائیں اور تشدد کیا، اے آر وائی کے ایڈیٹر کو رات کو 3 بجے اٹھا کر لے گئے، رات کو 3 بجے کیوں اٹھانے آتے ہیں، ان کے بچوں پر ابھی تک اثر پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ 25 مئی کو بھی ایسا کیا، لوگوں کے گھروں مین گھسے، اسی طرح دروازے توڑے، ایک میجر صاحب کے گھر میں گئے تو انہوں نے گولی چلائی، کسی کو کیا پتا رات کو ڈاکو آگئے یا کون آیا تو درمیان میں سپاہی ایسے مارا گیا لیکن ذمہ داری ان کی تھی جنہوں نے حکم دیا تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اس کو اٹھا کر لے گئے، ان کے بیٹے کو لے گئے اور تشدد کیا حالانکہ ان کا کوئی قصور ہی نہیں تھا، میجر کہتا ہے گولی میں نے چلائی ہے لیکن بیٹے کو لے کر گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کو سینیٹر ہوتے ہوئے ایک ٹوئٹ پر گرفتار کرکے تشدد کیا گیا، اسی طرح شاندانہ گلزار پر دہشت گردی کا مقدمہ کیا گیا، پھر شیخ رشید اور فواد چوہدری کو پکڑا۔

عمران خان نے کہ ہائی کورٹ کے جج نے آئی جی کو 4 دفعہ کہا کہ فواد چوہدری کو میرے سامنے لے کر آؤ لیکن آئی جی نے کوئی پرواہ نہیں کی کیونکہ کہیں اور سے حکم مل رہا تھا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ سارے کیسز اس لیے بتایا کیونکہ یہاں قانون کی بالادستی نہیں ہے، یہاں انصاف ختم کردیا گیا ہے، پاکستان جنگل کے قانون کی طرف نکل گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اوپر جو لوگ بٹھائے ہوئے ہیں، ان کا مقصد ہی ایک ہے کسی نہ کسی طرح اپوزیشن کو ڈرا، دھمکا کر ختم کرو تاکہ جب وہ سمجھ لیں گراؤنڈ تیار ہے تو تب وہ الیکشن جیت کر کہے بڑا معرکہ مارا ہے تو یہ صرف گیم پلان ہے۔

’90 روز میں الیکشن نہیں ہوئے تو حکومتیں غیرآئینی ہوجائیں گی‘

ان کا کہنا تھا کہ آئین کہتا ہے کہ جیسے حکومت تحلیل کردی جاتی ہے تو گورنر کو 90 روز میں انتخابات کی تاریخ دینی ہوتی ہے، اسی کو سوچ کر میں نے یہ فیصلہ کیا تھا حالانکہ ہمارے لوگ کہتے رہے کہ ایسا نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں گورنرز نے 18 دن گزرنے کے باوجود انتخابات کی تاریخ نہیں دی اور جیسے 90 دن ختم ہوگئے تو اس کے بعد حکومت پر بیٹھے ہوئے سب لوگوں پر آرٹیکل 6 لگے گا اور حکومتیں غیرقانونی اور آئین کے خلاف ہوجائیں گی۔

عمران خان نے کہا کہ آج سارا پاکستان عدلیہ کی طرف دیکھ رہا ہے اور میں امید رکھتا ہوں کہ ہماری عدلیہ آئین کے ساتھ کھڑی ہوگی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جو دہشت گردی ہوئی اس پر بھی پوری کوشش کی گئی کہ کسی نہ کسی طرح اس سے سیاسی فائدہ اٹھایا جائے۔

’خیبرپختونخوا میں لوگ آپریشن سے ڈرے ہوئے ہیں‘

وزیراعظم شہباز شریف کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ میں شہباز شریف کو یاد دلانا چاہتا ہوں کیونکہ انہوں نے کہا خیبرپختونخوا نے پیسہ خرچ نہیں کیا یا خیبرپختونخوا میں کام نہیں ہوا تو بتانا چاہتا ہوں کہ جب ہم 2013 میں حکومت میں آئے تو پولیس نے 700 شہادتیں دی تھیں اور اس وقت پولیس کے حالات برے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پولیس اپنی حفاظت کر رہی تھی تو وہ لوگوں کا دفاع کیسے کرتی، سب سے زیادہ قربانی قبائلی علاقے اور پھر خیبرپختونخوا کے لوگوں نے قربانیاں دی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی لیے کل امن مارچ میں زیادہ لوگ نکلے کیونکہ انہیں خوف ہے اگر پھر سے آپریشن شروع ہوا تو اس میں بے قصور شہری مارے جاتے ہیں جس طرح پہلے مارے گئے اور وہ چاہتے ہیں وہاں امن ہو کوئی آپریشن نہ ہو۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں ہماری حکومت نے 9 برسوں میں سیکیورٹی پر 600 ارب روپے خرچ کیا، پولیس ٹریننگ کے 4 نئے اسکول بنائے گئے، نوشہرہ میں ایلیٹ ٹریننگ پولیس اسکول بنایا گیا، اسپیشل کومبیٹ فورس بنائی گئی تاکہ دہشت گردی کے خلاف ان کو تربیت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ 2017 میں خیبر میڈیکل کالج میں ڈی این اے کی لیبارٹری بنائی گئی، قبائلی ضم اضلاع کے لیے پنجاب اور خیبرپختونخوا نے فنڈز دیے ہیں۔