پاکستان

جنرل باجوہ اور فیض حمید ریٹائرمنٹ تک عمران خان کے سہولت کار بنے رہے، وزیر داخلہ

جنرل باجوہ یا جنرل فیض حمید انہیں سہولت فراہم کرتے تھے، یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے، رانا ثنااللہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور انٹر سروس انٹیلی جنس(آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید گزشتہ سال اپنی ریٹائرمنٹ تک پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کے سہولت کار بنے رہے۔

گزشتہ رات جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید انہیں سہولت فراہم کرتے تھے، یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے۔

واضح رہے کہ رانا ثنااللہ کے بیان سے ایک دن قبل مسلم لیگ(ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہا تھا کہ ہماری حکمرانی جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ سے 28 نومبر کے بعد شروع ہوئی کیونکہ اس سے پہلے لاڈلے کے سرپرست موجود تھے۔

حالیہ مہینوں میں پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے جنرل قمر جاوید باجوہ پر گزشتہ سال اپریل میں ان کی اقتدار سے بے دخلی کے حوالے سے ان کے مخالفین بالخصوص پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کی مدد کرنے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔

گزشتہ سال دسمبر میں ایک ویڈیو خطاب میں عمران خان نے کہا تھا کہ ہمیں امید تھی کہ نئی فوجی قیادت پی ٹی آئی، میڈیا اور تنقید کرنے والے صحافیوں کے خلاف جنرل باجوہ کے 8 ماہ کے فاشسٹ اقدامات سے فوری لاتعلقی کا اعلان کرے گی۔

ایک دن بعد پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی نے اپنے بیٹے مونس الٰہی کے اس بیان کی توثیق کی تھی کہ جنرل باجوہ نے مسلم لیگ(ق) کو پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کا مشورہ دیا تھا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سابق آرمی چیف نے اپنے الوداعی خطاب میں ملکی سیاست میں فوج کی مداخلت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ 70 سالوں سے سیاست میں فوج کی مداخلت کی وجہ سے وہ تنقید کا نشانہ بنتی رہی اور اعلان کیا تھا کہ فوج آئندہ کسی سیاسی معاملے میں کبھی مداخلت نہیں کرے گی۔

گزشتہ روز اپنے انٹرویو کے دوران میزبان شہزاد اقبال نے رانا ثنا اللہ سے مسلم لیگ (ن) کی سینئر رہنما مریم نواز کے اس بیان کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، پی ٹی آئی کے سہولت کار نومبر میں فارغ ہوئے ہیں، اس سے پہلے لانگ مارچ کیسے کرنا ہے، کب کرنا ہے، کہاں رکنا ہے، کتنے دنوں میں پہنچنا ہے، یہ سب باتیں سب کو معلوم ہیں، اس میں ایسی کونسی بات ہے جس کی جانب مریم نواز نے اشارہ کر دیا ہے۔

کابینہ کے اختیارات کے بارے سوال پر رانا ثنااللہ نے زور دے کر کہا کہ کابینہ حکمرانی بھی کر رہی تھی، شہباز شریف صاحب بھی وزیراعظم تھے، سارے معاملات انجام پا رہے تھے لیکن انہیں سہولت بھی مل رہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس لاڈلے کو بچایا جا رہا تھا اور نچایا بھی جا رہا تھا، وہ 26 نومبر تک کبھی لانگ مارچ کر کے یا اسلام آباد کا محاصرہ کر کے ناچتے رہے ہیں، اس سب کے پیچھے کوئی قوت تھی۔

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ کس طرح سہولت فراہم کی جا رہی ہے، مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ یہ بتائیں ناں ان کی حکومت بنی کیسی تھی، یہ ساری مزاحمت اس سے کرائی جا رہی تھی، اس کو تمام مشاورت فراہم کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جو لانگ اس نے شروع کیا، راستے میں رک گیا، کبھی آگے، کبھی پیچھے، فلاں تاریخ کو پہنچنا ہے، فلاں تاریخ کو نہیں پہنچنا، یہ سب آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق معاملہ تھا، یہ سب گندا اس نے کیا ہے، یہ تو ادارے کو تباہ کرنے پر تُلا ہوا تھا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ سہولت آرمی چیف فراہم کررہے تھے تو وزیر داخلہ نے جواب دیا کہ یہ جو کررہے تھے وہ آپ کو بھی معلوم ہے بلکہ آپ کو مجھ سے بھی زیادہ معلوم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جو اسلام آباد پر حملہ آور ہوا، اسلام آباد کو بند کرنا چاہتا تھا، 26 نومبر کو سمندر لے کر آنا چاہتا تھا، یہ سارا معاملہ صرف اور صرف آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق تھا، یہ ساری چیزیں ڈھکی چھپی نہیں تھیں۔

جب میزبان نے ان سے سوال کیا کہ جن کے بارے میں آپ کہہ رہے ہیں کہ وہ سہولت فراہم کر رہے تھے ان کا کیا مفاد تھے اس میں، وہ تو ریٹائر ہو رہے تھے؟، جس پر رانا ثنااللہ نے جواب دیا کہ یہ آپ کو کس نے کہا کہ وہ ریٹائر ہو رہے تھے۔

جب میزبان نے ان سے مزید پوچھا کہ کیا وہ 28 نومبر کو ریٹائر نہیں ہو رہے تھے تو انہوں نے جواب دیا کہ جی نہیں، بالکل نہیں ہو رہے تھے، جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کی حکومت ان کو ایک اور ایکسٹینشن دے رہی تھی تو وزیر داخلہ جواب نہیں دیا کہ آپ نے جتنی بات پوچھی، میں نے آپ کو بتا دی۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا عمران خان کو ابھی بھی سہولت فراہم کی جا رہی ہے تو مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے جواب دیا کہ بہرحال اب سہولت نہیں ہے اسی لیے تو یہ پاگل ہو رہا ہے اور اسی لیے تو وہ دن رات کہہ رہا ہے کہ مجھے کیوں سہولت فراہم نہیں کی جا رہی۔