پاکستان

9سالہ بچی سے ریپ کے الزام میں ملزم کو پانچ سال قید کی سزا

پڑوسی محمد اکرم اس وقت ان کے گھر آیا جب وہ سوئی ہوئی تھیں، عمارت کی پہلی منزل پر واقع اپنے کرائے کے کمرے میں لے جا کر ریپ کیا، متاثرہ بچی کا بیان

کراچی کی عدالت نے نارتھ ناظم آباد میں 2019 میں 9سالہ بچی سے زیادتی کرنے والے ملزم کو پانچ سال قید کی سزا سنا دی۔

محمد اکرم کو اگست 2019 میں شاہراہ نور جہاں تھانے کی حدود میں نوعمر لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کا مرتکب پایا گیا تھا۔

صنفی بنیاد پر تشدد کی عدالت کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (سینٹرل) ذبیحہ خٹک نے فریقین کے شواہد اور حتمی دلائل قلمبند کرنے کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن نے کامیابی سے ملزم کے خلاف بغیر کسی شک و شبہ کے مقدمہ ثابت کیا۔

مقدمے کی سماعت کے دوران نابالغ لڑکی نے عدالت کے سامنے ملزم کی بطور ریپسٹ شناخت کیا۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا بھائی کھانا خریدنے باہر گیا تھا، اس کے والدین وقوعہ کے روز اپنے کام پر گئے ہوئے تھے کہ ان کا پڑوسی محمد اکرم اس وقت ان کے گھر آیا جب وہ سوئی ہوئی تھیں۔

متاثرہ بچی نے مزید بیان دیا کہ ملزم نے ان کی آواز بند کرنے کے لیے ان کے منہ پر اپنا ہاتھ رکھا اور اسی عمارت کی پہلی منزل میں واقع اپنے کرائے کے کمرے میں لے جا کر اس کا ریپ کیا۔

متاثرہ نوجوان نے مزید بتایا کہ جب وہ اکیلی ہوتیں تو ملزم اکثر ان کے گھر آتا تھا، انہیں گود میں بٹھا کر 20 یا 50 روپے دیتا تھا۔

ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت ریکارڈ کیے گئے اپنے بیان میں ملزم نے صحت جرم سے انکار کرتے ہوئے بے گناہی کا دعویٰ کیا۔

اسٹیٹ پراسیکیوٹر حنا ناز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مواد کے ساتھ ساتھ آنکھوں اور طبی شواہد نے استغاثہ کی جانب سے ملزم پر عائد کیے گئے الزامات کی بھرپور تصدیق کی، نوعمر متاثرہ بچی کی گواہی ثبوت کا ایک اہم حصہ ہے کیونکہ معصوم بچی ہونے کے ناطے وہ جھوٹ نہیں بولے گی۔

انہوں نے جج سے استدعا کی کہ ملزم کو قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے۔

اپنے دفاع میں ملزم نے مالک مکان عبدا طاہر کو بھی بطور گواہ پیش کیا جنہوں نے گواہی دی کہ ملزم کو موجودہ کیس میں شکایت کنندہ نے جھوٹا پھنسایا جس نے مبینہ طور پر ملزم کو بلیک میل کیا اور اس سے رقم کا مطالبہ کیا۔

تاہم وہ ملزم کے ساتھ دستخط شدہ کرایہ داری کا معاہدہ فراہم کرنے میں ناکام رہی۔

جج نے ریمارکس دیے کہ 9سالہ متاثرہ بچی نے ملزم کو شناخت کیا اور اس نے اپنے شواہد میں عدالت کے سامنے ملزم کے شرمناک فعل کو بھی بیان کیا۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ آج کل معاشرے میں ایسے جرائم عروج پر ہیں جس سے نابالغ لڑکیوں کے ذہن پر بدترین اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس طرح کے جرائم سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

فاضل جج نے ملزم کو پانچ سال قید کی سزا سنائی۔

انہوں نے مجرم کی ضمانت منسوخ کر دی اور سزا کی بقیہ مدت پورا کرنے کے لیے جیل بھیج دیا۔

شاہراہ نور جہاں پولیس اسٹیشن میں متاثرہ بچی کے والد کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 اور 511 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔