دنیا

مقبوضہ کشمیر میں پہلی بار لیتھیم کے اہم ذخائر دریافت، یہ ذخائر کتنے اہم ہیں؟

ایک تخمینے کے مطابق 59 لاکھ ٹن لیتھیم کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں، جیولوجیکل سروے آف انڈیا

مقبوضہ جموں و کشمیر میں پہلی بار لیتھیم ذخائر دریافت ہوئے ہیں جس کے بعد بھارت کے پاس اس دھات کے ساتویں بڑے وسائل ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جیولوجیکل سروے آف انڈیا (جی ایس آئی) کا کہنا ہے کہ پہلی بار جموں و کشمیر میں لیتھیم کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست جموں و کشمیر کے ضلع رئیسی کے علاقے سلال ہیمانا سے لیتھیم کے 59 لاکھ ٹن کے ذخائر کی دریافت ہوئے ہیں۔

بھارت کی وزارت کان کنی کے سیکرٹری ووک بھاردواج نے بتایا کہ بھارت ملک میں نایاب دھاتوں اور معدنیات کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لے رہا ہے۔

بھارت کے لیے یہ دریافت اسٹریٹجک اہمت کی حامل ہے کیونکہ یہ ملک میں لیتھیم کی قلت کو ختم کرنے میں مدد کرےگا۔

لیتھیم مختلف اسمارٹ فونز اور لیپ ٹاپ کی ری چارج ایبل بیٹریوں سمیت دیگر برقی آلات میں استعمال ہونے والا اہم مواد ہے، لیتھیم الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ بھارت کے پاس اب عالمی سطح پر لیتھیم کا ساتواں بڑا وسیلہ ہے، لیکن اسے ذخائر میں تبدیل کرنے میں وقت لگے گا۔

تاہم بھارت کو فی الحال لیتھیم کی درآمدات پر انحصار کرنا پڑے گا، اس اہم دھات کے بڑے ذخائر امریکا، آسٹریلیا، چلی، چین، ارجنٹائن اور بولیویا میں موجود ہیں۔

روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کی وجہ سے بھارت میں لیتھیم کی سپلائی میں رکاوٹ پیدا ہوئی تھی جس کے نتیجے میں معدنیات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت بھارت کو گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے کاربن کے اخراج کو کم کرنے کی کوششوں اور سنہ 2030 تک ملک میں الیکٹرک کاروں کی تعداد میں 30 فیصد اضافہ کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے اعداد و شمار کے مطابق بولیویا میں سب سے زیادہ 2 کروڑ 10 لاکھ ٹن لیتھیم کے ذخائر موجود ہیں، اس کے بعد ارجنٹینا میں 2 کروڑ ٹن، امریکا میں ایک کروڑ 20 لاکھ ٹن، چلی میں ایک کروڑ 10 لاکھ ٹن، آسٹریلیا میں 79 لاکھ ٹن ہے، چین میں 68 لاکھ ٹن، بھارت میں 59 لاکھ ٹن (جی ایس آئی کی طرف سے دریافت کردہ) اور جرمنی میں 32 لاکھ ٹن لیتھیم کے وسائل ہیں۔

بی بی سی کے مطابق دنیا بھر میں ممالک موسمیاتی تبدیلی کو کم کرنے کے لیے کاربن اخراج سے پاک اقدامات اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ایسے میں لیتھیم جیسی نایاب دھاتوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔

سنہ 2023 میں چین نے لیتھیم ذخائر کو وسعت دینے کے لیے بولویا سے ایک ارب ڈالر کا معاہدہ کیا تھا جس کے پاس دنیا کے سب سے بڑے یعنی 2 کروڑ 10 لاکھ ٹن کے ذخائر بتائے جاتے ہیں۔

عالمی بینک کے مطابق سنہ 2050 تک عالمی طلب کو پورا کرنے کے لیے اہم معدنیاب کی کان کنی میں 500 فیصد اضافہ ہوجائے گا۔

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ لیتھیم کی کان کنی کا عمل ماحول دوست نہیں ہے۔

لیتھیم سخت چٹانوں اور زمین کے اندر موجود ذخائر سے نکالا جاتا ہے جو آسٹریلیا، چلی اور ارجنٹینا میں زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہیں۔

لیتھیم کو نکالنے کے عمل میں بہت زیادہ پانی استعمال ہوتا ہے جس سے ماحول میں کاربن ڈائی اکسائیڈ کا اخراج ہوتا ہے۔

کیا بِل گیٹس دوسری شادی کرنے والے ہیں؟

ہوائی جہاز میں کھڑکی والی سیٹ نہ ملنے پر خواتین گتھم گتھا

بالوں اور جلد کو نکھارنے کیلئے بادام کے 5 فوائد جو شاید آپ نہیں جانتے!