پاکستان

پاکستان امریکا کے ساتھ اعلیٰ سطح کے تجارتی مذاکرات میں پیش رفت کا خواہاں

یہ اجلاس سالانہ ہونے والے تھے لیکن کسی نہ کسی وجہ سے یہ اتنے عرصے سے تعطل کا شکار رہے، سید نوید قمر

وزیر تجارت سید نوید قمر نے کہا ہے کہ پاکستان امریکی تجارتی حکام سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں پیش رفت کا خواہاں ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق وزیر تجارت سید نوید قمر نے کہا کہ سات برسوں میں بین الحکومتی تجارت اور سرمایہ کاری حکام کے پہلے وزارتی سطح پر ہونے والے اجلاس میں پاکستان زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں پیش رفت کا خواہاں ہے۔

وزیر تجارت سید نوید قمر کل (23 فروری) کو پاک-امریکا ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگری منٹ کے تحت امریکی تجارتی نمائندہ کیتھرین تائی اور دیگر سینیئر امریکی حکام سے ملاقات کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق سید نوید قمر نے کہا کہ یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گی جو کہ حالیہ برسوں میں سیاسی معاملات کی وجہ سے تناؤ کا شکار ہیں، اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی یہ ملاقات مصنوعات اور خدمات میں دوطرفہ تجارت کو فروغ دے گی جس کے لیے پاکستانی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ مصنوعات اور خدمات کی تجارت 12 ارب ڈالر تک ہے۔

وزیر تجارت نے کہا کہ یہ مذاکرات شروع کرنا اہم ہیں، یہ اجلاس سالانہ ہونے والے تھے لیکن کسی نہ کسی وجہ سے اتنے عرصے سے تعطل کا شکار رہے۔

انہوں نے کہا کہ اب چونکہ ہم بات چیت شروع کر رہے ہیں تو بہت سارے ایسے معاملات ہیں جن میں ہم پیش رفت کی توقع کرتے ہیں اور یہ دونوں طرف سے ہے۔

تاہم امریکی تجارتی نمائندہ کیتھرین تائی کی طرف سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

سید نوید قمر نے کہا کہ پاکستان، امریکا کو آم کی برآمدات بڑھانے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت کمپیوٹر پروگرامنگ سروسز میں ہموار، بڑھتی ہوئی تجارت کو یقینی بنانے کا سوچ رہا ہے جبکہ امریکا کی طرف سے گائے کا گوشت اور سویابین کی برآمدات بڑھانے کا سوچا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم تجارت کی بات کرتے ہیں تو وہ وسیع شعبوں کی بات ہے مگر ہم ان چیزوں پر دھیان دے رہے ہیں کیونکہ یہاں سے ہی چیزیں درست سمت پر آنا شروع ہوں گی۔

وزیر تجارت نے کہا کہ طویل عرصے کے بعد جہاں چین غالب سرمایہ کار بن گیا ہے وہاں پاکستان کو آئی ٹی اور فارماسیوٹیکلز پر خصوصی توجہ کے لیے امریکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی بھی توقع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کسی ایک ملک کے لیے کھلا میدان ہو لیکن ہم چاہتے ہیں کہ یہ کھلا مسابقتی ماحول ہو۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امریکی سپلائی چینز کو بڑھانے میں مدد کرنے کے لیے اچھی جگہ دی گئی تھی جو کورونا وائرس سے پہلے چین پر انحصار کرتی تھیں، لیکن پاکستان نے دوسرے علاقائی سپلائرز کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے جو کہ وسطی ایشیا کے لیے گیٹ وے کا کام کر سکتا ہے۔

عثمان مختار کی فلم ’گلابو رانی‘ سات عالمی ایوارڈ جیتنے میں کامیاب

کیا پاکستان میں تعمیر ہونے والی عمارتیں زلزلے برداشت کرسکتی ہیں؟

ہرزہ سرائی پر شوبز شخصیات کی جاوید اختر پر تنقید