پاکستان

اٹلی میں کشتی کے حادثے کے شکار 20 میں سے 16 پاکستانیوں کی حالت ٹھیک ہے، ترجمان دفترخارجہ

اٹلی میں پاکستانی سفارت کار نے حادثے کے شکار 16 پاکستانیوں سے ملاقات کی اور بظاہر ان کی صحت ٹھیک ہے، ترجمان

ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ اٹلی کے ساحل میں ٹکرا کر حادثے کا شکار ہونے والی کشتی میں سوار 20 میں سے 16 پاکستانیوں کی حالت بالکل ٹھیک ہے۔

ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستانی سفارت خانے کے سینئر عہدیدار نے کشتی کے حادثے میں بچ جانے والے 16 پاکستانیوں سے ملاقات کی اور بظاہر ان کی جسمانی حالت اچھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سفارت کار کے مطابق کشتی میں 20 پاکستانی سوار تھے۔

ترجمان نے بتایا کہ اٹلی میں پاکستان سفارت خانہ حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے تاکہ 4 لاپتا پاکستانیوں کے بارے میں تفصیلات سامنے لائی جاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارت خانہ معاملے پر بڑی ذمہ داری کے ساتھ کام کر رہا ہے۔

اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ پاکستان کے شہریوں کے ڈوبنے کے اطلاعات پر گہری تشویش ہے اور پریشانی ہے۔

انہوں نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی تھی کہ جتنا جلد ممکن ہو حقائق کا تعین کریں اور قوم کو اعتماد میں لایا جائے۔

وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی اٹلی میں پیش آنے والے کشتی کے حادثے پر دکھ کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کے ساتھ میری ہمدردی ہے اور ان سے تعزیت کرتا ہوں اور انہوں نے روم میں قائم پاکستانی سفارت خانے کے حوالے سے بتایا کہ وہ اطالوی حکام سے حقائق معلوم کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز اٹلی میں مختلف ممالک سے تارکین وطن کو لانے والی کشتی چٹانوں سے ٹکرا گئی تھی جس کے نتیجے میں چند بچوں سمیت 59 افراد ہلاک ہو گئے تاہم اب ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 62 ہوگئی ہے۔

ڈان اخبار میں غیرملکی خبر ایجنسی کی شائع رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ یہ بحری جہاز کئی روز قبل پاکستان، افغانستان، ایران اور کئی دیگر ممالک کے تارکین وطن کے ساتھ ترکیہ سے روانہ ہوا تھا اور اٹلی کے علاقے کلابیریا میں جنوبی ساحل کے قریب طوفانی موسم میں گھِر کر تباہ ہوگیا۔

اٹلی کے صوبے کروٹون کے میئر ونسنزو ووس نے 59 ہلاکتوں کی تصدیق کی تھی اور عہدیدار صوبائی حکومت مانویلا کررا نے بتایا تھا کہ حادثے میں 81 افراد زندہ بچ گئے ہیں، جن میں سے 22 کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

مانویلا کررا نے کہا تھا کہ یہ کشتی 3 یا 4 روز قبل مشرقی ترکیہ میں ازمیر سے روانہ ہوئی تھی، زندہ بچ جانے والوں نے بتایا کہ جہاز میں 140 سے 150 افراد سوار تھے۔

انہوں نے کہا تھا کہ زندہ بچ جانے والوں میں زیادہ تر کا تعلق افغانستان سے ہے، ان میں چند پاکستانی اور ایک جوڑا بھی شامل ہے جن کا تعلق صومالیہ سے ہے، مرنے والوں کی قومیتوں کی شناخت مشکل ہے۔

گارڈیا دی فنانزا کسٹم پولیس نے بتایا تھا کہ زندہ بچ جانے والے ایک شخص کو تارکین وطن کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے، اطالوی ریڈ کراس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ کشتی پر سوار بہت کم بچے زندہ بچ سکے ہیں۔

اٹلی کے صدر سرجیو ماتاریلا نے کہا تھا کہ ان میں سے اکثر تارکین وطن افغانستان اور ایران سے آئے تھے، جو انتہائی مشکل حالات سے فرار چاہ رہے تھے۔