پاکستان

ترسیلات زر 10.8 فیصد کمی کے بعد 17.9 ارب ڈالر رہ گئیں

سب سے زیادہ 4 ارب 34 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر سعودی عرب آئیں لیکن اس میں 15.5 فیصد کی تنزلی ہوئی۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر میں رواں مالی سال کے ابتدائی 8 مہینے میں 11 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ تاہم ماہانہ بنیادوں پر فروری میں ترسیلات زر میں 5 فیصد اضافہ ہوا، جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جنوری کے آخری ہفتے میں شرح تبادلہ پر کیپ ہٹانے کے بعد ڈالر کے 230 روپے سے موجودہ حقیقی قیمت 280 روپے پر ہونے کے بعد ہوا۔

مرکزی بینک نے جمعہ کو رپورٹ کیا مالی سال 23-2022 کے ابتدائی 8 مہینے (جولائی تا فروری) میں مجموعی طور پر 17 ارب 99 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر آئیں جو گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران 20 ارب 18 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں، یہ 10.8 فیصد کمی ہے۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ فروری میں رقوم کی آمد 4.9 فیصد اضافے کے بعد ایک ارب 98 کروڑ ڈالر رہی، جو جنوری میں ایک ارب 89 کروڑ ڈالر تھی، اس میں بہتری اچھا عندیہ ہے لیکن جب ترسیلات زر کا موازنہ گزشتہ برس کی اسی مہینے کی 2 ارب 19 کروڑ ڈالر سے کیا جائے تو اس میں 9.4 فیصد کمی ہوئی۔

فروری میں ڈالر کی بُلند قیمت کے سبب ترسیلات زر بڑھنے کی امید تھی، شرح تبادلہ سے کیپ ہٹانے کے نتیجے میں روپے کی قدر میں تیزی سے کمی ہوئی لیکن اس سے ترسیلات کے رجحان میں تبدیلی ہوئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی کی وجہ سے ترسیلات زر غیرقانونی ذرائع سے بھیجی جا رہی تھیں کیونکہ غیرقانونی گرے مارکیٹ میں ڈالر کی 30 سے 40 روپے زیادہ قیمت کی پیش کش کی جارہی تھی، اس پس منظر میں آئی ایم ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ شرح تبادلہ کو اس سطح پر لائیں جو پاک۔افغان سرحد پر ہے۔

شرح تبادلہ سے کیپ ہٹانے سے نہ صرف کابل کے لیے ڈالر کی اسمگلنگ میں کمی آئی بلکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی میں بھی بہتری آئی، جس کے سبب درآمدکنندگان کے لیے سبز کرنسی خریدنے میں آسانی ہوئی۔

رواں مہینے کے آخر میں رمضان کی آمد کے ساتھ ہی مارکیٹ اور بینکوں کو زیادہ ترسیلات زر آنے کی امید ہے کیونکہ عام طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانی خیرات، زکوۃ اور مقدس مہینے میں زیادہ اخرجات کی وجہ سے 15 سے 20 فیصد زیادہ رقم بھیجتے ہیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار سے مزید ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 8 مہینے میں امریکا کے علاوہ تقریباً تمام ممالک سے رقوم کی آمد میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

سب سے زیادہ 4 ارب 34 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر سعودی عرب سے آئیں لیکن اس میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 15.5 فیصد کی تنزلی دیکھی گئی۔

زیادہ ترسیلات میں دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات ہے، جہاں سے 3 ارب 19 کروڑ ڈالر موصول ہوئے لیکن گزشتہ برس کے مقابلے میں 15.3 فیصد کی کمی نوٹ کی گئی۔

صرف امریکا سے ترسیلات زر میں 3 فیصد اضافہ ہوا، جو رواں مالی سال کے ابتدائی 8 مہینے میں بڑھ کر ایک ارب 97 ارب ڈالر ہو گئیں۔

مالی سال 2023 کے ابتدائی 8 مہینوں میں لندن سے ترسیلات زر 5.7 فیصد کمی کے بعد 2 ارب 63 کروڑ، خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک سے 8.9 فیصد کمی کے بعد 2 ارب 11 کروڑ ڈالر اور یورپی ممالک سے 8.6 فیصد کمی کے بعد 2 ارب 3 کروڑ ڈالر رہیں۔

بیکنگ میں مہارت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ان 5 تجاویز پر عمل کریں

حکومت کا آئندہ مالی سال کیلئے بجلی پر مزید 3.23 روپے سرچارج عائد کرنے کا منصوبہ

عفت عمر کا صحافی پر ہراساں کرنے کا الزام