بہروز سبزواری، بابر اعظم سمیت متعدد شخصیات صدارتی اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے یوم پاکستان کے موقع پرصحت، تعلیم، ادب، صحافت، فنون لطیفہ اور انسداد دہشت گردی سمیت مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات پر ملکی اور غیر ملکی شخصیات کو سول اعزازات سے نوازا ہے۔
23 مارچ کو ایوان صدر اور گورنر ہاؤس میں تقریب منعقد کی گئی۔
تقریب میں مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والی شخصیات کو نشان امتیاز، ہلال امتیاز، تمغہ امتیاز، ہلال پاکستان، ہلال قائداعظم، ستارہ شجاعت، ستارہ امتیاز، صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی، تمغہ شجاعت اورتمغہ خدمت کے اعزازات دیئے گئے۔
مرحوم اداکار قوی خان کو ڈراما اور فلم انڈسٹری، احمد علی چاگلہ کو فنون، معروف شاعر صوفی غلام تبسم کو شاعری کے شعبے میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔
اس کے علاوہ مرحوم شاعر اور ادیب امجد اسلام امجد کو بھی ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا، امجد اسلام امجد کا ایوارڈ ان کے بیٹے نے وصول کیا۔
اداکار بہروز سبزواری اور میزبان و گلوکار فخر عالم کو ستارہ امتیار سے نوازا گیا۔
مشہور شاعر ساغر صدیقی کو بھی ستارہ امتیاز بعد از وفات دیا گیا، ان کا ایوارڈ سیکریٹری وزارت قومی ورثہ نے وصول کیا۔
اگر کھیل کے شعبے کی بات کی جائے تو پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کو کھیل کے میدان میں ان کی خدمات پر ستارہ امتیاز سے نوازا ہے۔
بابر اعظم کے ساتھ قومی خواتین ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف کو بھی کرکٹ کے میدان میں خدمات پر تمغہ امتیاز سے نوازا گیا۔
حکومت نے نابینا پاکستانی کرکٹر مسعود جان کو بھی پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا۔
یاد رہے کہ یہ تمام اعزازات عام طور پر ہر سال 23 مارچ کو یوم پاکستان تقریب میں دیے جاتے ہیں۔
یہ دن 1940 میں قرارداد لاہور کی منظوری کی یاد میں منایا جاتا ہے جب ہندوستان کے مسلمانوں کے لیے ایک آزاد خود مختار ریاست کے قیام کی قرار داد منظور کی گئی تھی۔
انہی میں سے کچھ شخصیات کے بارے میں جانتے ہیں کہ انہوں نے اپنے شعبے کیا نمایاں کارکردگی دکھائی ہے۔
قوی خان
اداکار قوی خان کو ڈراموں اور فلم انڈسٹری میں اپنی ناقابل فراموش اداکاری کے باعث ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔
یاد رہے کہ رواں ماہ 6 مارچ کو قوی خان 80 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے، اس سے قبل انہیں صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا جاچکا ہے۔
قوی خان کو 1966 میں پی ٹی وی کے ڈرامے ’لاکھوں میں تین‘ سے بے پناہ شہرت ملی۔
1984 میں مشہور ڈراما سیریل اندھیرا اجالا میں ان کے ڈی ایس پی طاہر خان کے کردار کو بہت سراہا گیا۔
ان کے مشہور ٹی وی ڈراموں میں اندھیرا اجالا، دو قدم دور تھے، لاہوری گیٹ، مٹھی بھر مٹی، من چلے کا سودا، میرے قاتل، میرے دلدار، پھر چاند پہ دستک، در شاہوار، زندگی دھوپ تم گھنا سایہ، صدقے تمہارے، تم کون پیا، سہلیاں، نظر بد اور الف اللہ اور انسان شامل ہیں۔
بہروز سبزواری
بہروز سبزواری کے بیٹے شہروز سبزواری نے انسٹاگرام پر اپنے والد کی کامیابی پر پیار بھرا پیغام لکھا۔
انہوں نے لکھا کہ ہمارے لیے بہت فخر کا دن ہے کہ میں اپنے والد کو پاکستان کے صدر کی جانب سے یہ اعزاز حاصل کرنے کا جشن منا رہا ہوں، میرے والد اس اعزاز کے مستحق ہیں، ہمارے پورے خاندان اور ملک کو آپ پر فخر ہے۔
بہروز سبزواری پاکستانی فلم، ٹیلی ویژن اور اسٹیج کے ایک معروف اداکار ہیں، 1968 سے اپنی اداکاری کا آغاز کیا اور دس سال کی عمر میں بچوں کے فینسی ڈریس شو میں کام کیا۔
بہزوز سبزواری نے سیریل خدا کی بستی سے شہرت حاصل کی۔
اس کے بعد میرا نام منگو، تعبیر، آبگینت، ان کہی اور تنہائیاں میں کام کیا۔
خاص طور سے تنہایاں میں بہروز سبزواری نے اپنے معصوم کردار سے بے پناہ شہرت پائی، جس کی وجہ سے عوامی سطح پر آج بھی لوگ انہیں جانتے اور پہچانتے ہیں اس کے علاوہ انہوں نے فلموں میں بھی کام کیا ہے۔
ریاض شاہد
مرحوم فلم ڈائریکٹر اور رائٹر ریاض شاہد کو بھی ستارہ امتیاز سے نوازا گیا، ان کے بیٹے اور نامور اداکار شان شاہد نے انسٹاگرام پر اپنے والد کے لیے پیغام لکھا ۔
انہوں نے لکھا کہ میرے لیے فخر کا لمحہ ہے، میرے والد ریاض شاہد کو ستارہ امتیاز سے نوازا گیا ہے، شکریہ پاکستان’۔
مرحوم ریاض شاہد پاکستانی فلمساز کے علاوہ وہ صحافی اور مصنّف بھی تھے۔ تاہم ان کی اصل پہچان منفرد موضوعات پر بنائی گئی ان کی فلمیں ہیں۔
شاہد ریاض نے ’بھروسہ‘ فلم کا اسکرپٹ لکھ کر انڈسٹری میں اپنے سفر کا آغاز کیا تھا اور یہ پہلی کاوش ہی ان کی کام یابی اور شہرت کا سبب بنی۔ یہ فلم 1958ء میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی۔
اس کے بعد ان کی فلم ’شہید‘ ریلیز ہوئی جو تہلکہ خیز ثابت ہوئی۔
ریاض شاہد کی بنائی ہوئی ناقابلِ فراموش اور شاہکار فلموں میں مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر ’زرقا‘ اور ’یہ امن‘ بھی شامل ہیں۔ اسی طرح تاریخی موضوع پر فلم ’’غرناطہ‘‘ بھی ریاض شاہد کی کاوش تھی۔
انہوں نے تیس سے زائد فلموں کی کہانیاں اور مکالمے لکھے جن میں ’’شکوہ، خاموش رہو، آگ کا دریا، بدنام، بہشت اور حیدر علی‘‘ بھی قابل ذکر ہیں۔
خداداد صلاحیتوں کے مالک ریاض شاہد کو پاکستان میں فلمی دنیا کے معتبر ترین نگار ایوارڈ سے 11 مرتبہ نوازا گیا جب کہ ان کی فلم’’زرقا‘’ نے تین نگار ایوارڈ اپنے نام کیے۔
بابر اعظم
تینوں فارمیٹ میں قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت کرنے والے بابر اعظم کو پاکستان کے لیے نمایاں کارکردگی دکھانے پر ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔
بابر اعظم نے ٹوئٹر پر اپنے والدین کے ہمراہ تصویر شیئر کی، ساتھ ہی انہوں نے لکھا ’اپنی والدہ اور والد کی موجودگی میں ستارہ امتیاز حاصل کرنا بہت بڑا اعزاز ہے، یہ ایوارڈ میرے والدین کے لیے، مداحوں اور پاکستان کے لوگوں کے لیے ہے۔‘
بابر اعظم کوگورنر ہاؤس لاہور میں یوم پاکستان کے موقع پر ہونے والی تقریب میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔
28 سالہ بابر یہ اعزاز حاصل کرنے والے پاکستان کے کم عمر ترین کھلاڑی بن گئے ہیں، ان سے قبل پاکستان کے سابق کپتان سرفراز احمد ستارہ امتیاز حاصل کرنے والے سب سے کم عمر پاکستانی کرکٹر تھے۔
بابر اعظم نے 31 مئی، 2015 کو کرکٹ میں اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔
نومبر 2020 میں انہیں پاکستان کا ٹیسٹ کپتان نامزد کیا گیا جس کے بعد ان کو تمام فارمیٹس کی ٹیموں کی قیادت سونپ دی گئی۔
اپریل 2021 میں پہلے ون ڈے انٹرنیشنل میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلتے ہوئے بابر نے اپنی 76 ویں اننگز میں 13ویں او ڈی آئی سنچری سکور کرنے کے بعد اس ریکارڈ تک پہنچنے والے تیز ترین کھلاڑی بن گئے۔
سیریز کے اختتام پر وہ 865 پوائنٹس کے ساتھ انڈین بلے باز وراٹ کوہلی کا ریکارڈ توڑ کر دنیا کے نمبر ایک بلے باز بن گئے۔
یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتانوں کو مصباح الحق، یونس خان اور شاہد آفریدی، جاوید میانداد اور انضمام الحق کو بھی ستارہ امتیاز مل چکا ہے۔
ان کے علاوہ انجم شاہین کو اداکاری، تسکین ظفر، سید شمعون ہاشمی اور مرحوم پروفیسر جہانزیب نیاز خان کو آرٹ کے شعبے میں صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگیسے نواز گیا جبکہ رستم علی لون، عارف خان، نگار نذر سمیت دیگر کو تمغہ امتیاز سے نوازا گیا ۔