کاروبار

3 ماہ کے دوران کاروباری اعتماد میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی، سروے

گزشتہ سال کے سیاسی عدم استحکام نے مختلف اقتصادی بحرانوں اور کاروباری عدم تحفظ کو بڑھاوا دیا ہے۔

’گیلپ بزنس کانفیڈنس انڈیکس‘ کے تازہ ترین ایڈیشن کے مطابق متعدد معاشی بحرانوں کے درمیان 2023 کے ابتدائی 3 مہینوں میں کاروباری اعتماد میں مزید کمی واقع ہوئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس رپورٹ میں کہا گیا کہ ’گزشتہ سال کے سیاسی عدم استحکام نے مختلف اقتصادی بحرانوں اور کاروباری عدم تحفظ کو بڑھاوا دیا ہے‘۔

مذکورہ سروے پاکستان بھر میں 2023 کی پہلی سہ ماہی میں تقریباً 520 کاروباری اداروں مالکان کے انٹرویوز پر مبنی ہے، یہ مشق 3 وسیع حصوں پر مشتمل تھی جن میں موجودہ کاروباری صورتحال، مستقبل کی کاروباری صورتحال اور ملک کی سمت شامل تھی، سہ ماہی کی بنیاد پر ان تینوں شعبوں کی انڈیکس ویلیو کم ترین سطح پر گر گئی۔

سروے میں شامل دو تہائی شخصیات نے کہا کہ انہیں پہلے کی نسبت خراب یا بدتر حالات کا سامنا ہے، کاروباری حالات ’بہت خراب‘ ہونے کی تصدیق کرنے والے کاروباروں کی تعداد میں 7 فیصد اضافہ ہوا، پچھلی سہ ماہی سے ایک فیصد پوائنٹ کی کمی کے ساتھ موجودہ کاروباری صورتحال کا اسکور منفی 32 فیصد پر آگیا۔

وہ کاروباری شخصیات جو یہ خدشہ ظاہر کر رہی ہیں کہ مستقبل میں حالات مزید خراب ہوں گے، ان کی تعداد پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں 7 فیصد اضافہ ہوگیا ہے، تقریباً 61 فیصد کاروباری شخصیات نے کہا کہ ان کی مستقبل کی توقعات ’منفی‘ ہیں جبکہ صرف 38 فیصد نے صورتحال میں بہتری کی توقع ظاہر کی، ’فیوچر بزنس کانفیڈنس اسکور‘ سہ ماہی بنیادوں پر 11 فیصد پوائنٹس کی کمی کے ساتھ منفی 22 فیصد ہو گیا۔

ملک کی سمت کے بارے میں کاروباری برادری کے تاثرات جنوری میں منفی 75 فیصد سے مارچ میں منفی 79 فیصد تک آگئے، جن میں سے 90 فیصد کاروباری شخصیات نے کہا کہ ملک غلط سمت میں جا رہا ہے۔

مہنگائی کے مسئلے کی سب سے زیادہ نشاندہی کی گئی، 45 فیصد کاروباری شخصیات نے حکومت سے اس مسئلے کے فوری حل کا مطالبہ کیا، پچھلی سہ ماہی کے برعکس کاروباری اداروں کی زیادہ بڑی تعداد چاہتی ہے کہ حکومت روپے کی بےقدری پر قابو پائے جبکہ انہی جواب دہندگان میں سے کچھ کا خیال تھا کہ حکومت کو یوٹیلیٹی قیمتوں میں ریلیف فراہم کرنا چاہیے۔

سروے نے ظاہر کیا کہ نصف سے زیادہ (57 فیصد) کاروباری اداروں نے زیر جائزہ سہ ماہی میں کوئی برطرفیاں نہیں کیں، تقریباً 58 فیصد کاروباری اداروں نے گزشتہ 3 ماہ کی مدت میں اپنی اوسط پیداوار کی قیمتوں میں اضافہ کیا، ان میں سے 45 فیصد نے اپنی قیمتیں 20 سے 50 فیصد تک بڑھائیں۔

سروے میں شامل کاروباری شخصیات کی اکثریت (72 فیصد) نے پاکستان کے ممکنہ ڈیفالٹ کے خدشات کا اظہار کیا، ان میں سے تقریباً نصف (49 فیصد) نے اس حوالے سے واضح تشویش ظاہر کی جبکہ تقریباً 17 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ اس مسئلے سے بالکل بھی پریشان نہیں ہیں۔

تقریباً 44 فیصد کاروباری شخصیات نے بتایا کہ انہیں جنوری سے مارچ کی سہ ماہی میں روزانہ لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا، ان میں سے ہر 4 میں سے تقریباً 3 کاروباری اداروں نے بتایا کہ انہیں روزانہ لگ بھگ 4 گھنٹے بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

قومی سلامتی کمیٹی کا انسداد دہشت گردی آپریشنز کا اعلان، انتخابات کے امکانات میں مزید کمی

یوٹیوبرز کی ایک ماہ میں کتنی آمدنی ہوتی ہے؟

بھارت: بیرونِ ملک نوکریوں کا جھانسہ دے کر لوگوں کو لُوٹنے والا گروہ گرفتار