پاکستان

پیپلزپارٹی رہنماؤں کا سیاسی تناؤ کے خاتمے کیلئے مذاکرات پر زور

امیر جماعت اسلامی کی جانب سے حکومت اور پی ٹی آئی قیادت کے درمیان ثالثی کا اقدام جمہوریت کے لیے نیک شگون ہے، وفاقی وزیر صحت
|

وفاقی وزیر صحت و رہنما پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) عبدالقادر پٹیل نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی انتشار کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی، سیاسی جماعتوں کے پاس سب سے بڑا ہتھیار مذاکرات کا ہونا چاہیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ’بدترین حالات میں بھی سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرنے چاہئیں‘۔

عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اپنے رویے سے ثابت کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ ایک سیاسی جماعت ہے کیونکہ سیاسی جماعتیں مذاکرات پر یقین رکھتی ہیں۔

عبدالقادر پٹیل کا یہ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر عام انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا آپشن دیتے ہوئے عندیہ دیا کہ انتخابات کی متفقہ طور پر طے شدہ تاریخ سپریم کورٹ کے لیے قابل قبول ہوگی۔

پارلیمنٹ میں اپنی تقریر پر سخت ردعمل کے بعد عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ وہ سیکیورٹی اداروں کا بہت احترام کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے ملک کی حفاظت کے لیے کردار ادا کیا۔

واضح رہے کہ وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کے اسلام آباد میں ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے کے واقعہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے عبدالقادر پٹیل نے کفایت شعاری کے اقدامات کی وجہ سے مرحوم وزیر سے سرکاری گاڑیاں اور سیکورٹی عملہ واپس لینے پر تنقید کی تھی۔

اپنی تقریر میں وزیر صحت نے قومی اسمبلی کے فلور پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کے سربراہ کو ان کے ’شاہانہ پروٹوکول‘ پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

دوران تقریر انہوں نے کہا تھا کہ ’آج میں شازیہ مری اور ایک اور رکن پارلیمنٹ کے ساتھ کراچی سے اسلام آباد جا رہا تھا، ہمیں کراچی ایئرپورٹ پر سائیڈ لائن کر دیا گیا کیونکہ کئی سیکیورٹی اہلکار کسی شخصیت کے پروٹوکول میں مصروف تھے اور پھر اسلام آباد ایئرپورٹ پر پھر وہی ہوا، ہمیں ایک طرف دھکیل دیا گیا اور اُس شخص کے لیے راستہ صاف کر دیا گیا، میں اس شخص کے پروٹوکول دیکھ کر یہ سمجھا کہ شاید وہ کسی ملک کے صدر ہیں، میں نے عملے سے پوچھا تو معلوم ہوا کہ وہ ڈی جی ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس ہیں‘۔

اس تقریر کے حوالے سے عبدالقادر پٹیل نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میری تقریر کو سیاق و سباق سے ہٹ کر سمجھا گیا، اس کا مطلب کسی سیکیورٹی ادارے کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا، میں پارلیمنٹ کے فلور پر تقریر کے ذریعے کسی کی حوصلہ شکنی نہیں کرنا چاہتا۔

دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی سردار سلیم حیدر نے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت میں کسی بھی قسم کے بحران سے نمٹنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔

وہ بدھ کو حسن ابدال میں پیپلز پارٹی کے مقامی رہنماؤں کی جانب سے دیے گئے استقبالیہ میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی بحران اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ 2 اعلیٰ ادارے تصادم کی کیفیت میں ہیں، یہ امر ملک کو مزید بحران کی جانب دھکیل دے گا۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے قومی مفاد کی خاطر مصالحتی کمیٹی بنائی تھی، وقت کی ضرورت ہے کہ مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے اور ملک کو بحران سے نکالا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت کے لیے سازگار ماحول بنانا چاہتی ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کو درپیش مسائل کا حل صرف بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی مذاکرات کے حق میں ہے، امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی جانب سے حکومت اور پی ٹی آئی قیادت کے درمیان ثالثی کا اقدام ’جمہوریت کے لیے نیک شگون‘ ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ ریاستی ادارے بھی اپنی آئینی حدود میں رہیں، حکومت کسی کو پارلیمنٹ کے دائرہ کار میں مداخلت کی اجازت نہیں دے گی، ہم کسی کو پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔

رات گئے ووٹنگ، انوار الحق آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم منتخب

شاہین شاہ کو انشا آفریدی کی کونسی خوبی بے حد پسند ہے؟

جنوبی ایشیا دنیا میں سب سے زیادہ بچیوں کی شادیوں کا مرکز ہے، اقوام متحدہ