پاکستان

ہفتہ وار مہنگائی معمولی اضافے کے ساتھ ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی

وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے سب سے زیادہ مہنگائی کھانے پینے کی اشیا میں ریکارڈ کی گئی۔

ملک میں ہفتہ وار مہنگائی میں ریکارڈ 0.51 فیصد اضافے کے ساتھ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

وفاقی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی کی پیمائش کے حساس پرائس انڈیکس (ایس پی آئی) 19 اپریل 2023 کو ختم ہونے والے ہفتے کو مہنگائی میں سب سے زیادہ اضافہ کھانے کی اشیا میں ریکارڈ کیا گیا۔

دوسری جانب ہفتہ وار بنیاد پر ٹماٹر، پیاز، لہسن، چینی اور میدے سمیت دیگر اشیا کی قیمتوں میں کمی بھی آئی۔

ایس پی آئی کے مطابق سالانہ بنیاد پر مہنگائی میں اضافہ 47.23 ریکارڈ کیا گیا، جس میں سرفہرست سگریٹ، میدہ، گیس، لپٹن ٹی اور دیگر اشیا رہیں۔

سالانہ بنیاد پر ٹماٹر اور چلی پاؤڈر کی قیمتوں میں کمی دکھی گئی۔

ادارہ شماریات کے مطابق ایس پی آئی کے تحت 51 بنیادی اشیا کی قیمتوں کا سروے ملک بھر کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹس میں کی جاتی ہے۔

ہفتہ وار بنیاد پر جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، ان میں آلو 3.79 فیصد، لپٹن ٹی 3.61 فیصد، بریڈ 2.48 فیصد، چکن 2.00 فیصد، کیلا 1.68 فیصد، باسمتی چاول 1.54 فیصد اور دیگر اشیا میں ایل پی جی 4.75 فیصد، پیٹرول 3.67 فیصد اور ماچس بکس 2.51 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

جن اشیا کی ہفتہ وار بنیاد پر مہنگائی میں کمی آئی ہے، ان میں ٹماٹر 13.11 فیصد، پیاز 4.62 فیصد، لہسن 3.59 فیصد، چینی 1.52 فیصد، میدہ 0.93 فیصد، سرسوں کا آئل 0.56 فیصد، سگریٹ 0.26 فیصد اور چنے کی دال کی قیمت میں 0.22 فیصد کمی آئی۔

وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق 14 اشیا کی قیمتیں استحکام رہا اور کسی قسم کی تبدیلی نہیں آئی جو 27.45 فیصد پر برقرار رہیں۔

اسی طرح سالانہ بنیاد پر جو اشیا مہنگائی ہوئیں، ان میں سگریٹ سب سے زیادہ 151.45 فیصد، میدہ 143.88 فیصد، گیس کی لاگت 108.38 فیصد، لپٹن ٹی 104.28 فیصد، ڈیزل 102.84 فیصد، آلو 98.74 فیصد، کیلا 98.42 فیصد، انڈے 97.80 فیصد، پیٹرول 87.81 فیصد، باسمتی چاول 87.30 فیصد، دال مونگ 68.94 فیصد، بریڈ 89.22 فیصد، دال ماش 58.35 فیصد اضافہ شامل ہے۔

سالانہ بنیاد پر ٹماٹر پر 8.65 فیصد اور چلی پاؤڈر میں 6.48 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے وفاقی ادارہ شماریات نے بتایا تھا کہ 6 اپریل کو ختم ہونے والے ہفتے میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی میں معمولی کمی ہوئی لیکن یہ بدستور 44.49 فیصد ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایس پی آئی کے تحت قلیل مدت کی مہنگائی میں ہفتہ وار بنیادوں پر 0.92 فیصد اضافہ ہوا، جس کی وجہ غذائی اشیا خاص طور پر پھل، آلو اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

فروری کے آخر سے سالانہ بنیادوں پر ہفتہ وار مہنگائی 40 فیصد سے اوپر ہے، تاہم 22 مارچ کو 46.7 فیصد کی بُلند ترین شرح پر پہنچنے کے بعد گزشتہ دو ہفتوں میں معمولی کمی دیکھی گئی تھی۔

رپورٹ میں خدشے کا اظہار کیا گیا تھا کہ ایس پی آئی کے تحت قلیل المدتی مہنگائی میں مزید اضافے ہوسکتا ہے، جس کی وجہ مقامی اور عالمی عوامل بتائے گئے تھے، جن میں کرنسی کی بے قدری، مہنگی پیٹرولیم مصنوعات، سیلز ٹیکس میں اضافہ اور بجلی اور گیس کے ٹیرف میں اضافہ شامل ہے۔

وزیرخارجہ بلاول بھٹو شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کیلئے بھارت جائیں گے، دفترخارجہ

’عدلیہ سے آئین و قانون کا محافظ بننے کی توقع ہے‘، وزیراعظم نے کانسٹیٹیوشن موبائل ایپ کا اجرا کردیا

جوڑے کا فضا میں خوفناک کرتب، خاتون کی بلندی سے گر کر موت