پاکستان

مردم شماری پرتحفظات، ایم کیو ایم نے اپنے ارکان اسمبلی کے استعفے اکٹھے کرلیے

گزشتہ سال اپریل میں پی ڈی ایم کے ساتھ ایم کیو ایم کے اتحاد کے بعد سے اب تک دونوں کے تعلقات کبھی بھی بہت مثالی یا خوشگوار نہیں رہے۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) نے ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالے سے تحفظات پر پارٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی کی آج وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات سے قبل اپنے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے استعفے اکٹھے کرلیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے ایک اجلاس میں اپنی آئندہ کی حکمت عملی کے حوالے سے اہم فیصلے کیے ہیں اور کراچی میں جاری ڈیجیٹل مردم شماری پر پارٹی کے تحفظات نہ سنے جانے کے پیش نظر جلد اگلے اقدامات کا اعلان کیا جائے گا۔

تاہم پارٹی کے سینیئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ ’پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نے رابطہ کمیٹی کے اراکین سے ایک طے شدہ اجلاس میں ملاقات کی، جس کا موجودہ سیاسی صورتحال سے کوئی تعلق نہیں ہے‘۔

سینیئر کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی زیر صدارت رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایم کیو ایم کی جانب سے جاری کردہ ایک مختصر بیان میں پارٹی رہنماؤں کے مردم شماری پر شدید تحفظات کا ذکر کیا گیا اور ان تحفظات کو دور کرنے میں وفاقی حکومت کی عدم سنجیدگی کو بدقسمتی قرار دیا گیا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ دستاویزی ثبوتوں اور اعلیٰ حکام اور متعلقہ حکام سے ملاقاتوں کے باوجود ڈیجیٹل مردم شماری میں خامیوں کو دور نہیں کیا جا رہا، مردم شماری کے ناقص اعدادوشمار بھی ٹھیک نہیں کیے جا رہے۔

اجلاس میں طے کیا گیا کہ کوئی بھی ’اگلا قدم‘ اٹھانے سے قبل پارٹی کے اندر مشاورت کے حتمی مراحل طے کیے جائیں گے۔

ایم کیو ایم کے ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی آج (26 اپریل بروز بدھ کو) اسلام آباد کا دورہ کریں گے جہاں وہ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال سمیت ان کی کابینہ کے اہم ارکان سے ملاقات کریں گے اور پارٹی کے تحفظات کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔

ذرائع نے تصدیق کی کہ کمیٹی نے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا کہ پارٹی کے مؤقف کو تقویت دینے کے لیے وزیر اعظم کے ساتھ پارٹی کنوینر کی ملاقات سے قبل اپنے 7 ارکان قومی اسمبلی اور 21 ارکان صوبائی اسمبلی کے استعفے جمع کرلیے جائیں۔

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وفاقی حکومت نے ڈیجیٹل مردم شماری کی آخری تاریخ میں مزید 5 روز کے لیے توسیع کا فیصلہ کیا ہے، جوکہ 25 اپریل کو ختم ہونے والی تھی، یہ فیصلہ ادارہ شماریات (پی بی ایس) کی فیلڈ ٹیموں کی جانب سے 12 بڑے شہری علاقوں میں منفی نمو دیکھنے اور 11 بڑے شہروں میں ڈیٹا کی تصدیق کی ضرورت کے پیش نظر کیا گیا۔

ادارہ شماریات نے کہا کہ جن علاقوں میں مردم شماری کی آخری تاریخ میں توسیع کی گئی ہے ان میں کوئٹہ، لاہور، راولپنڈی، کراچی سینٹرل، کراچی ساؤتھ، کراچی ویسٹ، کراچی ایسٹ، ملیر، کیماڑی، کورنگی، حیدرآباد اور اسلام آباد شامل ہیں۔

تاہم ادارہ شماریات کا یہ اعلان بھی ایم کیو ایم کو ڈیجیٹل مردم شماری پر پارٹی مؤقف پر نظرثانی کرنے کے لیے راضی نہ کرسکا۔

ذرائع نے بتایا کہ ’گزشتہ سال اپریل میں پی ڈی ایم کے ساتھ ایم کیو ایم کے اتحاد کے بعد سے اب تک دونوں کے تعلقات کبھی بھی بہت مثالی یا خوشگوار نہیں رہے‘۔

سندھ میں بلدیاتی انتخابات، پیپلزپارٹی کے ساتھ کیے گئے چارٹر آف رائٹس پر عمل درآمد یا ڈیجیٹل مردم شماری جیسے معاملات ہمیشہ دونوں فریقین کے درمیان اختلافات کا سبب بننے، ایم کیو ایم کی جانب سے ان پر تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا لیکن پھر اس نے سمجھوتہ کیا اور تاحال اتحاد برقرار رکھا۔

تاہم ذرائع کا خیال ہے کہ اس بار ایم کیو ایم قدرے سنجیدہ نظر آ رہی ہے کیونکہ اگر ایم کیو ایم کراچی کی مردم شماری پر اپنے مؤقف میں کوئی لچک دکھاتی ہے تو وہ اپنی سیاسی قوت پر سمجھوتہ کرلے گی۔

بعدازاں ایک بیان میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اجلاس میں ادارہ شماریات کی جانب سے جاری مردم شماری اور اب تک کے اعدادوشمار میں خامیوں سمیت اس مشق کے تمام پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

سینیئر ڈپٹی کنوینر نے کہا کہ جن ارکان قومی اسمبلی نے اپنے استعفے پارٹی کنوینر کو جمع کرائے ہیں، ان کی رائے ہے کہ وہ اس وقت تک اسمبلی نہیں جائیں گے جب تک ان کی شکایات کا ازالہ نہیں کیا جاتا۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اجلاس میں وزیر اعظم اور وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی کے کردار کو سراہا گیا جنہوں نے نہ صرف ان کے تمام تحفظات سنے بلکہ انہیں دور کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان مرکز میں حکمران اتحاد کا حصہ ہے اور مشکل وقت میں حکومت کے ساتھ رہے گی۔

افواج پاکستان کسی خاص سیاسی سوچ اور جماعت کی نمائندگی نہیں کرتیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

میٹا نے واٹس ایپ پر اہم اپڈیٹ متعارف کروادی

80 سالہ جو بائیڈن 2024 میں دوبارہ الیکشن لڑنے کے لیے پرعزم