پاکستان

توشہ خانہ تحائف کی تحقیقات: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی نیب میں طلبی خلافِ قانون قرار

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس بابر ستار نے فیصلہ جاری کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ تحائف کی تحقیقات کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو جاری نیب نوٹسز خلاف قانون قرار دے دیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس بابر ستار نے توشہ خانہ نیب تحقیقات کے کیس میں طلبی پر عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر فیصلہ جاری کیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزاروں کے وکیل نے استدلال کیا کہ طلبی نوٹس قومی احتساب آرڈیننس، 1999 کے سیکشن 19 (ای) کے خلاف ہیں۔

مزید کہا گیا کہ قومی احتساب بیورو(دوسری ترمیم) ایکٹ، 2022 کے ذریعے آرڈیننس میں کی گئی ترمیم کے تحت، سیکشن 19 کی ذیلی دفعہ (ای) کو شامل کیا گیا تھا اور اسی کے تحت اب نیب کو کسی بھی شخص کو بطور ملزم جاری کردہ طلبی نوٹس میں وضاحت کرنا لازمی ہے تاکہ وہ اپنا دفاع داخل کر سکے۔

عدالت نے فیصلے میں تسلیم کیا کہ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل مخصوص مؤقف اختیار کرنے میں درست ہوسکتے ہیں کیونکہ درخواست گزار نوٹسز کے جواب میں پیش نہیں ہوئے، تاہم عدالت نے نوٹ کیا کہ نوٹس ’قانون کے مطابق نہیں تھے‘۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ مذکورہ بالا چیزوں کو دیکھتے ہوئے فوری درخواستوں کو ان مشاہدات کے ساتھ نمٹا دیا جاتا ہے کہ نوٹس قانون کے مطابق نہیں ہیں اور ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

عدالت نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ نیب قانون کے مطابق نئے نوٹس بھیجنے کے لیے آزاد ہے۔

خیال رہے کہ یکم اپریل کو سابق وزیر اعظم عمران خان کے بعد ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بھی توشہ خانہ کیس کے سلسلے میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی تحقیقات کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔

بشریٰ بی بی نے وکیل خواجہ حارث کے توسط سے دائر درخواست میں نیب کی جانب سے 16 مارچ اور 17 فروری کو جاری کردہ طلبی کے نوٹسز ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیے تھے۔

مذکورہ درخواست میں چئیرمین نیب اور ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب راولپنڈی کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست میں انہوں نے عدالت سے نیب کے 17 فروری اور 16 مارچ کے طلبی کے نوٹس کو غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

بعد ازاں، 4 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف ’غیر قانونی‘ طور پر توشہ خانہ کے تحائف رکھنے پر شروع کی گئی انکوائری کے سلسلے میں قومی احتساب بیورو (نیب) سے جواب طلب کر لیا تھا۔

خواجہ حارث نے مؤقف اپنایا کہ نیب نوٹس میں نہیں بتایا گیا کس حیثیت میں انفارمیشن مانگی جا رہی ہے، عدالتی فیصلے آچکے ہیں، نوٹس کی مکمل معلومات دینا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب پر لازم ہے وہ مکمل معلومات فراہم کرے، نیب کے پرانے قانون کے ہوتے یہ فیصلے آچکے تھے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد میں عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ پر بھیجے گئے نوٹسز 17 فروری کو جاری ہوئے تھے جس پر ایڈیشنل ڈائریکٹر محمد فیصل کے دستخط موجود تھے۔

نیب کے نوٹس ملزمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ’ مجاز اتھارٹی نے نیب آرڈیننس 1999 کی دفعات کے تحت ملزمان کی جانب سے مبینہ طور پر کیے گئے جرم کا نوٹس لیا ہے’۔

نوٹس میں مزید کہا گیا کہ اس سلسلے میں کی گئی انکوائری میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ اپنے دورِ اقتدار کے دوران آپ نے غیر ملکی معززین کی جانب سے پیش کردہ بیش قیمت ریاستی تحائف میں سے کچھ حاصل کیے تھے۔

نوٹس کے مطابق ان تحائف میں 5 رولیکس گھڑیاں، 14 نومبر 2018 کو قطر کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف کی جانب سے پیش کیا گیا آئی فون، کف لنکس، ایک انگوٹھی، 18 ستمبر 2020 کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے دیا گیا پینٹ کوٹ کا کپڑا، گراف گفٹ سیٹ جس میں ایک گراف گھڑی ماسٹر گراف اسپیشل ایڈیشن مکہ ٹائم پیس، ایک 18 قیراط سونے اور ہیرے کا گراف پین، ایک انگوٹھی اور کف لنکس اور مکہ کی ایک مائیکرو پینٹنگ شامل ہے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے کا فرحت شہزادی کے ریڈ وارنٹ کیلئے انٹرپول سے رابطہ

پاکستان کیلئے 5 سالہ شراکت داری منصوبے سے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم ہوں گے، ایشیائی ترقیاتی بینک

سیلاب کے بعد سے 8 لاکھ پاکستانیوں کو بھوک کا سامنا ہے، اقوامِ متحدہ