پاکستان

عسکری و سول تنصیبات میں توڑ پھوڑ، حکومتِ پنجاب کا تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

کسی گناہ گار کو چھوڑیں گے نہیں اور بے گناہ کو پکڑیں گے نہیں، شرپسندوں کے خلاف کیسز انسداد دہشتگردی کی عدالت میں چلائے جائیں گے، نگران وزیراعلیٰ پنجاب
|

نگران حکومتِ پنجاب نے جناح ہاؤس سمیت عسکری و سول تنصیبات میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا فیصلہ کرلیا۔

نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیرصدارت پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے ہیڈ آفس میں امن و امان کی صورتحال پر جائزہ اجلاس ہوا۔

صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر، چیف سیکریٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکریٹری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ، سی سی پی او لاہور، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی، سیکریٹری قانون، سیکریٹری پبلک پراسیکیوشن، ایم ڈی پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی، کمشنر لاہور ڈویژن، ڈپٹی کمشنر اور متعلقہ حکام اجلاس میں شریک ہوئے۔

علاوہ ازیں تمام ڈویژنل کمشنرز اور آرپی اوز ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے، انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے صوبے میں امن وامان کی صورتحال اور شرپسندوں کے خلاف کارروائیوں کے بارے میں اجلاس کے شرکا کو بریفنگ دی۔

اجلاس میں جناح ہاؤس، عسکری و سول تنصیبات میں تھوڑ پھوڑ اورجلاؤ گھیراؤ کے افسوسناک واقعات کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا، مذکورہ جے آئی ٹی واقعات کی تحقیقات کر کے جامع رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی۔

اجلاس میں تمام شرپسندوں کو قانون کی گرفت میں لانے کے لیے کارروائیاں مزید تیز کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔

نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ توڑ پھوڑ والے تمام مقامات کی جیو فینسنگ کرائی جائے گی، شرپسندوں کے خلاف تمام کیس انسداد دہشتگردی کی عدالت میں چلائے جائیں گے،کسی گناہ گار کو چھوڑیں گے نہیں اور بے گناہ کو پکڑیں گے نہیں، شواہد اور ثبوتوں کے ساتھ ہر شرپسند کو قانون کے کٹہرے میں لایاجائےگا۔

انہوں نے کہا کہ جناح ہاؤس سمیت عسکری و سول املاک پر حملہ کرنے والے عناصر عبرتناک سزا سے نہیں بچ پائیں گے، شرپسندوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ ان شا اللہ 15 مئی کو تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں گے، صورتحال میں بہتری آرہی ہے، عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ متعلقہ ادارے امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے بہترین کوآرڈینیشن جاری رکھیں، شرپسند عناصر کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے پوری فورس الرٹ ہے۔

واضح رہے کہ لاہور پولیس نے عمران خان، شاہ محمود قریشی، مراد سعید، علی امین گنڈا پور اور دیگر اعلیٰ قیادت کے خلاف قتل، ڈکیتی، پولیس پر حملے اور درجنوں دیگر الزامات کے تحت 7 مقدمات درج کیے ہیں جن میں سے 4 مقدمات انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے ہیں۔

ان رہنماؤں کے خلاف لاہور کینٹ میں جناح ہاؤس (کور کمانڈر ہاؤس) پر حملہ کرنے، 15کروڑ روپے سے زائد مالیت کا قیمتی سامان لوٹنے اور اسے آگ لگانے کے لیے انسداد دہشت گردی ایکٹ اور 20 دیگر گھناؤنے جرائم کے تحت سرور روڈ تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

شکایت کنندہ ڈی ایس پی اشفاق رانا نے ایف آئی آر میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان، شاہ محمود قریشی، کئی دیگر سینئر رہنماؤں اور 1500 کارکنوں کو نامزد کیا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے رہنما میاں اسلم اقبال اور محمود الرشید ہتھیاروں سے لیس مشتعل ہجوم کی قیادت کر رہے تھے جو بعد میں لاہور کینٹ کے علاقے کی طرف جاتے ہوئے پرتشدد ہو گئے۔

ڈی ایس پی نے الزام لگایا کہ انہوں نے پاک فوج کے خلاف نعرے لگائے اور اعلان کیا کہ عمران خان، شاہ محمود قریشی، فرخ حبیب، حماد اظہر، جمشید چیمہ، مسرت جمشید چیمہ، زبیر نیازی، علی امین گنڈا پور نے انہیں پولیس پر حملہ کرنے اور سرکاری و نجی املاک نذر آتش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے پتھراؤ کرنے کے علاوہ پولیس پر گولیاں برسائیں جس سے ڈی آئی جی آپریشنز اور ایس پیز سمیت درجنوں پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گئے۔ محمود الرشید اور میاں اسلم اقبال نے مبینہ طور پر 2 افراد کو گولی مار کر ہلاک کیا، اس دوران پی ٹی آئی کے 500 کارکنوں پر مشتمل مشتعل ہجوم نے جناح ہاؤس میں زبردستی گھس کر املاک کے ساتھ توڑ پھوڑ کی۔

ایک اور کیس میں گلبرگ پولیس نے عمران خان، شاہ محمود قریشی، حماد اظہر، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ، مراد سعید، اسد عمر اور کور کمیٹی کے دیگر ارکان کو دہشت گردی، قتل، ڈکیتی اور دیگر سنگین الزامات کے تحت نامزد کیا ہے۔

پولیس پر پرتشدد حملے اور گلبرگ میں عسکری ٹاور کو نذر آتش کرنے کے الزام میں پولیس نے پی ٹی آئی کے 1200 کارکنوں، کارکنوں اور دیگر حامیوں کو بھی نامزد کیا۔

نارتھ کینٹ، گلبرگ، ریس کورس اور دیگر تھانوں میں درج دیگر مقدمات میں بھی کئی دیگر سنگین جرائم کا اندراج کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں پنجاب پولیس نے گزشتہ روز تحریک انصاف کے 540 سے زائد رہنماؤں اور کارکنان کو گرفتار کرلیا، جن پر لاہور میں کور کمانڈر کے گھر، صوبے بھر میں نجی اور سرکاری عمارتوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ان کی گاڑیوں پر حملہ کرنے کے الزام میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق زیادہ تر گرفتاریاں سیف سٹی اتھارٹی کے نصب شدہ سی سی ٹی وی کیمروں اور موبائل فون کی ویڈیو ریکارڈنگ اور نجی کیمروں کی مدد سے کی گئیں۔

پنجاب پولیس نے صوبے بھر میں 9 مئی سے اب تک پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف 205 کیسز درج کیے ہیں۔

آرمی چیف کے خلاف عمران خان کا بیان گھٹیا ذہنیت کا ایک اور ثبوت ہے، شہباز شریف

اگر آپ ڈراؤنے خواب سے خوفزدہ ہیں تو بہتر نیند کیلئے ان تجاویز پر عمل کریں

کسی سیاسی جماعت یا امیدوار سے نہیں، پاکستان کے ساتھ تعلقات کے خواہاں ہیں، امریکا