نقطہ نظر

فٹبال:’ایرلنگ ہالینڈ کھیل میں چیٹ کوڈ کی مانند ہیں‘

ایرلنگ ہالینڈ جدید دور کے اسٹرائیکر کی بہترین مثال ہیں جو کھیل میں ٹیم کے لیے مرکزی کھلاڑی بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

گھڑی بتارہی تھی کہ کھیل شروع ہوئے 70 منٹ گزر چکے ہیں، اس وقت تک پوائنٹس ٹیبل پر پریمیئر لیگ کی دفاعی چیمپیئن مانچسٹر سٹی پر کلب آرسنل کو برتری حاصل تھی۔ مانچسٹر کی گرم شام میں ایرلنگ ہالینڈ، جیک گریلش کی جانب سے پاس کی گئی بال کے پیچھے بھاگتے ہوئے ویسٹ ہیم کلب کے دفاع کو مات دے رہے تھے۔ ایسے میں گول اسکور نہ ہونا ناممکن تھا۔ ایرلنگ ہالینڈ ایسے مواقع نہیں گنواتے، گول کو روکنے کے لیے گول کیپر باہر آیا اور جیسے ہی وہ جھکا، گول ہوگیا اور پھر ایرلنگ ہالینڈ کی وہ مخصوص سیلیبریشن ہوئی جو وہ گول مارنے کے بعد کرتے ہیں۔

انگلش پریمیئر لیگ کی آفیشل نشریات میں جم پراوڈفٹ کہتے نظر آئے کہ ’ایرلنگ ہالینڈ مزید ریکارڈ توڑ رہے ہیں۔ یہ اب پریمیئر لیگ کی تاریخ کا سب سے شاندار سیزن بن چکا ہے‘۔ دوسری جانب سمندر پار بیٹھے معروف کامنٹیٹر پیٹر ڈیوری نے بھی امریکی ٹی وی پر اپنے سحر انگیز الفاظ ادا کیے کہ ’پریمیئر لیگ کی تاریخ کا سب سے بہترین شاٹ، ایرلنگ ہالینڈ نے ایک اور تاریخی ریکارڈ توڑ دیا ہے‘۔

یہ انگلش پریمیئر لیگ کے اس سیزن میں ایرلنگ ہالینڈ کا 35 واں گول تھا جوکہ انہوں نے صرف 31 میچوں میں اسکور کیے ہیں۔ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس گول کے ساتھ انہوں نے پریمیئر لیگ کے اپنے پہلے ہی سیزن میں اس لیگ میں سب سے زیادہ گولز مارنے کا ریکارڈ بھی توڑ دیا۔ لیکن سب سے اہم بات یہ تھی کہ اس گول سے مانچسٹر سٹی کو دو گولز سے برتری حاصل ہوئی جس کے بعد پوائنٹس ٹیبل پر سرِفہرست موجود آرسنل کی جگہ پر مانچسٹر سٹی براجمان ہوا۔ یوں یہ کلب اب لگاتار اپنا تیسرا پریمیئر لیگ ٹائٹل جیتنے والا ہے۔

مانچسٹر سٹی نے گزشتہ دہائی کے دوران انگلش فٹبال پر غلبہ حاصل کیا۔ 2008ء میں جب سے شیخ منصور نے اس کلب کو خریدا ہے تو اس بعد سے وہ صرف 2012ء میں سرجیو ایگویرو کے شاندار گول کی بدولت اپنا پہلا پریمیئر لیگ ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ اس کے بعد کلب میں مزید ٹائٹلز جیتنے کی چاہت پیدا ہوگئی اور اسی مقصد کے تحت 2016ء میں معروف مینیجر پیپ گورڈیولا کی خدمات حاصل کی گئیں۔

ہسپانوی ماہر مینیجر پیپ گورڈیولا نے کلب بارسلونا کے ساتھ ٹیکی ٹاکا (میدان میں ٹیم فارمیشن کا انداز) کو کافی حد تک تبدیل کیا تھا اور بطور مینیجر 6 سال بارسلونا میں اپنی خدمات سرانجام دیتے ہوئے کلب کو 4 لالیگا ٹائٹلز جتوانے میں کامیاب ہوئے تھے۔ یہ ایک ایسا تسلط تھا جوکہ 80 کی دہائی کے اواخر میں ہمیں مانچسٹر یونائٹڈ کی صورت میں دیکھنے میں ملا تھا۔

گورڈیولا کو کلب مانچسٹر سٹی میں لایا گیا تاکہ قومی فتوحات کے دائرے کو وسیع کرتے ہوئے اسے پورے براعظم تک پھیلایا جاسکے جس میں یو اے فا چیمپیئنز لیگ کا ٹائٹل سب سے اہم ہے۔ لیکن حیران کُن بات یہ تھی کہ جرمن کلب بائرن میونخ کے لیے بطور مینیجر ان کی تمام تر کامیابیوں کے باوجود وہ اس کلب کے ساتھ چیمپیئنز لیگ کا ٹائٹل نہیں جیت پائے تھے اور وہ مانچسٹر سٹی کے ساتھ بھی اب تک یہ ٹائٹل نہیں جیت پائے ہیں۔

تاہم ایسا نہیں ہے کہ انہوں نے کوشش نہیں کی۔ پہلے 2021ء کے چیمپیئنز لیگ کے فائنل میں چیلسی کے کائی ہاورٹز کی جانب سے مارے جانے والے گول کی بدولت مانسچٹر سٹی کا ٹائٹل جیتنے کا خواب چکنا چور ہوا اور پھر 2022ء کے سیمی فائنل میں ریال میڈریڈ کے ہوم گراؤنڈ میں ان سے شکست کے بعد مانچسٹر سٹی کی ٹیم چیمپیئنز لیگ جیتنے میں ایک بار پھر ناکام ہوئی۔ البتہ اس سیزن میں صورتحال مختلف اور مانچسٹر سٹی کے حق میں لگ رہی ہے۔

یہ سیزن ایرلنگ ہالینڈ کی وجہ سے مختلف لگ رہا ہے۔ مانچسٹر سٹی جو ٹرانسفر ونڈو میں پیسہ خرچ کرتے ہوئے کبھی نہیں ہچکچاتا، اس نے 5 کروڑ 10 لاکھ پاؤنڈز میں ایرلنگ ہالینڈ کو 2022ء کی موسم گرما کی ٹرانسفر ونڈو میں خریدا تھا۔ صرف 22 سال کہ عمر میں ہی وہ بہترین معیار کے گول اسکورر ہونے کا درجہ حاصل کرچکے ہیں۔ ہالینڈ نے چیمپیئنز لیگ کے 19 میچوں میں 23 گولز داغے ہیں۔ یوں مانچسٹر سٹی میں اپنی شمولیت کے بعد وہ کیون ڈی برونے، جیک گریلش، جان اسٹونز اور مہاریز جیسے مانچسٹر سٹی کے مہنگے ترین ٹرانسفرز میں شامل ہوچکے ہیں۔

اس سیزن کے آغاز میں مانچسٹر سٹی اور لیورپول کے درمیان کھیلے جانے والے ایف اے کمیونٹی شیلڈ میچ میں دونوں ٹیموں نے اپنے اٹیکنگ اسکواڈ میں شامل ہونے والے نئے، مہنگے اور باصلاحیت کھلاڑیوں کی رونمائی کی۔ لیورپول نے یہ میچ 1-3 سے جیت لیا جس میں ان کے اس سیزن کے نئے ٹرانسفر ڈارون نونز نے بھی ایک گول اسکور کیا۔ اس میچ میں ہالینڈ نے متعدد کھلے مواقع ضائع کیے جس پر انگلش فٹبال میں ان کی ممکنہ کامیابی پر سوال اٹھائے جانے لگے۔ خیر یہ سوچ بعد میں غلط ثابت ہوئی۔

پیپ گورڈیولا کے بطور مینیجر مانچسٹر سٹی آنے سے ایک سال قبل ہی کیون ڈی برونے نے مانچسٹر سٹی میں شمولیت اختیار کی تھی، صرف ان کو چھوڑ کر بعدازاں ٹیم کا حصہ بننے والے تمام کھلاڑیوں نے گورڈیولا کے پیچیدہ انداز اور طریقہ کار کے مطابق ایڈجسٹ ہونے میں وقت لیا۔ مہاریز نے صرف لیسٹر سٹی کلب سے مانچسٹر سٹی کو جوائن نہیں کیا بلکہ اپنے مخصوص شاٹ کو بھی یہاں آزمایا۔ جان اسٹونز کو مانچسٹر سٹی کے دفاع کا اہم ترین کھلاڑی بننے کے لیے کچھ سال انتظار کرنا پڑا۔

لیکن حال ہی میں مانچسٹر سٹی کے مہنگے خریدے گئے کھلاڑیوں میں شمار کیے جانے والے گریلش اپنی تکنیکی صلاحیتوں اور اپنی منفرد ٹرکس کے باوجود ڈیڑھ سال گزرنے کے بعد بھی مانچسٹر سٹی کو اچھی شروعات دینے میں ناکام ہیں۔

اگرچہ مانچسٹر سٹی کے سیزن کے افتتاحی میچ میں ایرلنگ ہالینڈ کے حوالے سے بھی فٹبال حلقوں کو یہی گمان ہوا تھا لیکن جلد ہی یہ خیال دور ہوگیا۔ انہوں نے پریمیئر لیگ کے صرف 6 میچوں میں ہی 10 گولز داغ دیے جس کے بعد ان کی رفتار میں کوئی کمی نہیں آئی۔

ہالینڈ نے چیمپیئنز لیگ کے 8 میچوں میں 12 گولز اسکور کیے جس سے وہ کلب فٹبال کے سب سے معتبر ٹورنامنٹ میں تیز ترین 35 گولز اسکور کرنے والے کھلاڑی بن گئے ہیں۔ یہ اعزاز انہوں نے چیمپیئنز لیگ کے 27 میچوں میں حاصل کیا اور ایک سیزن میں سب سے زیادہ گولز کے ریکارڈ کا تذکرہ تو اوپر کیا جاچکا ہے۔

گوگل پر پریمیئر لیگ یا مانچسٹر سٹی کے ایک سیزن میں گولز کا ریکارڈ لکھ کر سرچ کریں تو آپ کو وہاں ایرلنگ ہالینڈ ہی دیکھنے کو ملیں گے۔ وہ اس سیزن میں فٹبال کے تمام مقابلوں کے 45 میچوں میں 51 گولز اسکور کرچکے ہیں۔ یہ انتہائی بہترین اور حیران کُن ریکارڈ ہے اور ایک کامنٹیٹر نے تو کہا کہ ’یہ شخص روبوٹ ہے، گولز مارنے کی مشین ہے‘۔

پیپ گورڈیولا کے ماتحت چلنے والی مانچسٹر سٹی میں صرف شاندار کارکردگی دکھانا ہی ایرلنگ کو دیگر کھلاڑیوں سے مختلف نہیں بناتا۔ جسمانی طور پر ایرلنگ ہالینڈ کا قد 6 فٹ 5 انچ جبکہ ان کا وزن 88 کلو ہے۔ ایسی غیرمعمولی جسامت کے ساتھ آپ توقع کریں گے کہ وہ دفاعی سطح پر حریف ٹیم کے کھلاڑیوں کو بال لینے سے روکنے کا کام کرتے ہوں گے۔ لیکن ہالینڈ اپنی جسامت کے باوجود تیزرفتار ہیں اور اس سیزن میں ان کی تیز ترین رفتار 36.5 کلومیٹر فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی ہے۔

ان تمام عناصر کو مدِنظر رکھیں تو وہ چست بھی ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ ڈورٹمنڈ اور ساؤتھ ایمپٹن کے خلاف زلاٹن ابراہیمووچ کے مخصوص انداز والے گولز بھی مارنے میں کامیاب ہوئے۔ کھیل کو پھرکنے میں ان کی صلاحیت، کم عمری کے باوجود ان کی پختگی اور عالمی سطح پر بہترین معیار کی گول فینش کرنے کی ان کی صلاحیتوں کی وجہ سے بعض اوقات ان کا کھیل انتہائی آسان لگتا ہے۔ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایرلنگ ہالینڈ کھیل میں چیٹ کوڈ کی مانند ہیں۔

جب پیپ گورڈیولا نے پزل کے کسی کھوئے ہوئے ٹکڑے کی طرح ایرلنگ ہالینڈ کو مانچسٹر سٹی کے کامیاب مگر نامکمل اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا تو بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ کلب اور اس کھلاڑی کا کھیل ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ گورڈیولا گزشتہ دو سیزن سے اپنے سینٹر فارورڈ کھلاڑیوں کی پاسنگ کی صلاحیتوں کو بہتر کرنے کی کوشش کررہے ہیں، انہوں نے یہ بھی سکھانے کی کوشش کی کہ بال کو ڈی میں کیسے لے جایا جائے کی تاکہ کھلاڑی صرف سرجیو ایگویرو (مانچسٹر سٹی کے سابق اسٹرائیکر) پر بھروسہ نہ کریں جو کہ دل کے مریض تھے۔ دوسری جانب ایرلنگ ہالینڈ جدید دور کے اسٹرائیکر کی بہترین مثال ہیں جو کھیل میں ٹیم کے لیے مرکزی کھلاڑی بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

گورڈیولا کے ٹیم پر کنٹرول اور ہالینڈ کے شاندار کھیل کے امتزاج سے ٹیم میں بہترین تخلیقی صلاحیت پیدا ہوئی اور یوں ہمیں جو کچھ دیکھنے کو ملا وہ انتہائی خوبصورت کھیل تھا۔ اور دیکھا جائے تو یہ بالکل بھی گورڈیولا کے انداز کے مخالف نہیں تھا۔ بارسلونا میں بطور مینیجر اپنی خدمات سرانجام دیتے ہوئے ان کے بہترین ٹیکی ٹاکا کی بدولت لیونل میسی نے 2012ء کے لالیگا کے ایک سیزن میں 91 گولز مارنے کا غیر معمولی ریکارڈ بنایا تھا۔ بائرن میونخ میں بھی گورڈیولا نے رابرٹ لیونڈوسکی کے کھیل میں مزید جان ڈالنے میں مدد کی تھی۔

مانچسٹر سٹی اور ایرلنگ ہالینڈ کے پاس تاریخ میں اپنے نام درج کرنے کے لیے رواں سیزن میں ابھی پریمیئر لیگ کے مزید 4 میچ، چیمپیئنز لیگ میں ریال میڈریڈ کے خلاف سیمی فائنل، اور ایف اے کپ مقابلے میں مانچسٹر یونائٹڈ کے خلاف فائنل میچ باقی ہیں۔ مانچسٹر سٹی کے پاس اس سیزن میں موقع ہے کہ وہ چیمپیئنز لیگ کا ٹائٹل اپنے نام کرے جس کے لیے انہوں نے طویل عرصہ انتظار کیا ہے اور اسی ٹائٹل کے حصول کے لیے انہوں نے دنیا کے بہترین مینیجر کو ٹیم کی کمان سونپی ہے۔

اگر مانچسٹر سٹی چیمپیئنز لیگ ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو پریمیئر لیگ (جس میں وہ لیڈرز بورڈ پر سب سے اوپر ہیں) اور ایف اے کپ (جس کا فائنل ابھی کھیلا جانا ہے) جیتنے کے بعد وہ ٹریبل (ایک سیزن میں 3 ٹرافی) جیتنے والی دوسری انگلش ٹیم بن سکتی ہے۔ اس سے قبل 1999ء میں مانچسٹر یونائٹڈ نے ٹریبل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ یوں مانچسٹر یونائٹڈ کے پاس ایف اے کپ کے فائنل میں یہ موقع ہے کہ وہ مانچسٹر سٹی کو ہرا کر ٹریبل جیتنے کا ان کا خواب توڑ سکتے ہیں۔ چونکہ اس سیزن مانچسٹر سٹی کے صرف 8 میچ باقی ہیں اس لیے ہالینڈ کے پاس یہ موقع ہے کہ وہ ڈیکسی ڈین کے ایک سیزن میں 63 گولز کا ریکارڈ توڑ سکتے ہیں جوکہ 1928ء میں انہوں نے تمام ٹورنامنٹ میں اسکور کیے تھے۔

لوگ بحث کریں گے کہ مانچسٹر سٹی نے ٹاپ پر اپنی پوزیشن کو ’خریدا‘ ہے۔ ہاں یہ حقیقت ہے کہ ان کے پاس بےانتہا دولت ہے اور وہ اس وقت فنانشل فیئر پلے ضابطوں کی ممکنہ خلاف ورزی کے معاملے پر زیرِتفتیش بھی ہیں۔ لیکن یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ بہت سے دیگر کلبز نے بھی دولت خرچ کی ہے لیکن وہ ویسی کامیابی حاصل نہیں کرپائے جو مانچسٹر سٹی نے حاصل کی۔

پیپ گورڈیولا کی مدد سے مانچسٹر سٹی ایک کلب نہیں بلکہ ایک ادارہ بن چکا ہے جو ان کے کلب چھوڑنے کے بعد بھی اپنے پیروں پر کھڑا رہ سکتا ہے۔ دولت اور بہترین فیصلوں کا امتزاج، جدید فٹبال میں بہت کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ اور اس طرح ابوظہبی کی ملکیت میں اس کلب کی شاندار کارکردگی جاری ہے اور ہلکے نیلے رنگ کی کٹ میں ملبوس مانچسٹر سٹی کے کھلاڑیوں کے سحر میں شائقین جکڑے ہوئے ہیں۔


یہ مضمون 14 مئی 2023ء کو ڈان کے ای او ایس میگزین میں شائع ہوا۔

طحہ گوہیر
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔