پاکستان

نگران حکومت پنجاب کا ’ملزمان کی سہولت کاری پر ’ جج کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا اعلان

نامزد ملزمان کی غیر قانونی اور غیر آئینی سہولت کاری کے فیصلے کو چیلنج کیا جائے گا، صوبائی حکومت کا اعلامیہ

پنجاب کی نگران حکومت نے اعلان کیا کہ وہ 9 مئی کو پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پھوٹنے والے پر تشدد مظاہروں کے دوران پیش آئے واقعات میں مبینہ طور پر کچھ ملزمان کی سہولت کاری کے الزام میں ایک جج کے خلاف ریفرنس بھیجے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نامزد ملزمان کو ’غیر آئینی سہولت‘ فراہم کرنے پر جج کے خلاف جلد ہی سرکاری ریفرنس دائر کیا جائے گا۔

اجلاس میں فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے دفتر پر حملے میں نامزد ملزمان کی غیر قانونی سہولت کاری پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔

صوبائی حکومت کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ نامزد ملزمان کی غیر قانونی اور غیر آئینی سہولت کاری کے فیصلے کو چیلنج کیا جائے گا۔

اجلاس کے شرکا نے نوٹ کیا کہ ان ملزمان کو سہولت فراہم کرنا انصاف کے قتل کے مترادف ہے، ساتھ ہی سرکاری، نجی اور فوجی املاک کو نقصان پہنچانے اور نذر آتش کرنے والے شرپسندوں کے خلاف درج مقدمات کی بھرپور پیروی پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کمشنرز اور علاقائی پولیس افسران کو استغاثہ کے عمل کی نگرانی کے لیے روزانہ میٹنگ کرنی چاہیے۔

بیان میں کہا گیا کہ کہ فوج کی تنصیبات اور عوامی اثاثوں پر حملے کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، 9 مئی پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ باب تھا جب دہشت گردی ایک مذموم منصوبے کے تحت کی گئی۔

اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ جیو فینسنگ، انٹیلی جنس رپورٹس، سوشل میڈیا، نادرا ڈیٹا اور پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت سے مشتبہ افراد کے رابطے کے ذریعے ملزمان کی شناخت اور گرفتاری عمل میں لائی جا رہی ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ لاہور میں پارٹی کے اعلیٰ رہنماؤں کے ساتھ مشتبہ افراد کی 628 کالز ٹریس کی گئی ہیں۔

جاری کردہ بیان میں صوبائی حکومت نے کہا کہ موجودہ ججوں کے خلاف ریفرنسز سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) کو بھیجے جاتے ہیں، وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف ان کے مبینہ مس کنڈکٹ پر ریفرنسز بھی کونسل کو بھجوا دیے ہیں تاہم ابھی تک کارروائی شروع نہیں ہوئی۔

قبل ازیں قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف ریفرنسز کی تیاری اور آگے بڑھانے کے لیے پانچ رکنی خصوصی ہاؤس کمیٹی کے قیام کی منظوری دی تھی۔

آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت کمیٹی کی تشکیل کی تحریک پیپلز پارٹی کے ایک قانون ساز نے اس وقت پیش کی تھی جب متعدد اراکین قومی اسمبلی نے چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) عمر عطا بندیال اور دیگر ہم خیال ججوں کے خلاف مبینہ طور پر پی ٹی آئی کو ’سہولت دینے‘ کے الزام میں کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔