پاکستان

نجی شعبے کو بینکوں کے قرضے میں 90 فیصد کمی واقع

اسلامک بینکوں کی طرف سے رواں مالی سال نجی شعبے کو دیا گیا قرض تقریباً 98.6 ارب روپے رہا جو کہ گزشتہ برس اسی مدت میں 196.5 ارب روپے تک تھا، رپورٹ

رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران نجی شعبے کو بینکوں کے قرضے میں 90 فیصد کمی واقع ہوئی جس سے معاشی سست روی کا اشارہ ملتا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق غیر معمولی افراط زر اور بلند شرح سود کے پیش نظر بینک، نجی شعبے کو قرضے دے کر خطرہ مول لینے کے لیے تیار نہیں ہیں جو کہ نہ ختم ہونے والی سیاسی اور اقتصادی بےیقینی صورتحال سے دوچار انتہائی ناموافق حالات میں کاروبار چلانے کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔

ایسی صورتحال میں نجی بینک 22 فیصد کے قریب غیر معمولی طور پر زیادہ منافع کی شرح حاصل کرنے کے لیے پی ڈی ایم حکومت کو خوشی خوشی رقم دے رہے ہیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ حالیہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ یکم جولائی سے 5 مئی تک مالی سال 2023 کے دوران پرائیویٹ سیکٹر کے لیے نیٹ بینک ایڈوانس صرف 129.6 ارب روپے رہ گیا ہے جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں ایک ہزار 296 ارب روپے تھا۔

تیزی سے ہوتی گراوٹ مسلسل سیاسی بےیقینی صورتحال اور معاشی پالیسیوں کی ناکامی کا براہ راست نتیجہ ہے، جبکہ ڈیفالٹ کے بڑھتے ہوئے خطرات رواں مالی سال کے آغاز سے ہی اسٹیک ہولڈرز کو پریشان کر رہے ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نجی شعبے کو روایتی بینکوں کا قرضہ جولائی تا اپریل 23-2022 میں 84.4 فیصد کم ہو کر صرف 128.7 ارب روپے رہ گیا جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 820.4 ارب روپے تھا۔

اسلامک بینکوں کی طرف رواں مالی سال نجی شعبے کو دیا گیا قرض تقریباً نصف ہو کر 98.6 ارب روپے رہ گیا جو کہ گزشتہ برس اسی مدت میں 196.5 ارب روپے تک تھا۔

مجموعی بینکنگ انڈسٹری میں زیادہ سے زیادہ حصہ حاصل کرنے کے لیے اسلامی بینکاری تیزی سے پھیل رہی ہے لیکن رواں مالی سال نے اس کے مزید بلند ہونے کے امکانات کو کافی حد تک کم کردیا۔

تاہم روایتی بینکوں کی اسلامی شاخوں کی جانب سے قرضہ انتہائی کم رہا جہاں مالی سال 2022 میں جولائی تا اپریل 279.5 ارب روپے کے خالص قرضے کے مقابلے میں مالی سال 2023 کے دوران یہ قرض 97.7 ارب روپے رہا۔

اقتصادی کمی کے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے پی ڈی ایم حکومت نے حال ہی میں مالی سال 23 کے لیے اپنی نمو کی پیش گوئی پر نظر ثانی کرکے اسے صرف 0.8 فیصد کردیا ہے جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پہلے ہی 0.4 تا 0.6 فیصد کی حد میں اقتصادی توسیع کی پیش گوئی کی تھی۔

تاہم میڈیا رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال اقتصادی شرح سکڑ کر ایک فیصد تک ہوگی۔

اسٹیٹ بینک نے حالیہ ششماہی رپورٹ میں کہا کہ جی ڈی پی نمو 2 فیصد کے اندازے سے کم ہو سکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق آنے والے کچھ ماہ میں بینکوں کی طرف سے نجی شعبے کو قرض میں مزید کمی آسکتی ہے کیونکہ غیر ملکی زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر سے درآمدات پر پابندیاں ہیں جو مینوفیکچرنگ صنعتوں کی کارکردگی کو بڑے پیمانے پر متاثر کر رہی ہیں۔

پی ٹی آئی کی رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کا پارٹی اور سیاست چھوڑنے کا اعلان

گوانتاناموبے کا ’قیدی فنکار‘ اور اس کے فن پارے

دونوں ٹانگوں سے معذور سابق فوجی نے دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کرلی