پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ نے گرفتاری کے 15 دن بعد اسد عمر کو رہا کرنے کا حکم دے دیا

جب تک آپ پریس کانفرنس نہیں کریں گے تو وہ آپ کو نہیں چھوڑیں گے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے ریمارکس

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اسد عمر کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

اسد عمر کے کیسز کی تفصیلات فراہمی اور گرفتاری کے خلاف کیس کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی جہاں ان کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ وہ تو آپ کو نہیں چھوڑیں گے، جب تک آپ پریس کانفرنس نہیں کریں گے، اس پر بابر اعوان نے کہا کہ پریس کانفرنس تو ہم نہیں کریں گے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ہدایت دی کہ اسد عمر کے 2 ٹوئٹس ہیں، وہ تو فوراً ڈیلیٹ کروائیں، اس پر بابر اعوان نے کہا کہ اگرچہ یہ خبر ہے لیکن ہم آپ کے حکم کی تعمیل کریں گے۔

بابر اعوان نے استدعا کی کہ عدالت اسد عمر کو اس عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اسد عمر کے خلاف کیسز میرے سامنے ہیں، اگر میں کوئی آرڈر کر دوں تو کل کیا ہوگا مجھے نہیں معلوم۔

بابر اعوان نے کہا کہ ہم نے کیسز کی تفصیلات فراہمی اور حفاظتی ضمانت کی درخواست دی تھی، ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں دو دن دے دیں تاکہ اگر، اگر رہائی ہو تو ہم متعلقہ عدالت میں سرینڈر کر دیں، جو کریمنل کیس درج ہیں ہم ان میں حفاظتی ضمانت چاہتے ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ہم نے شاہ محمود قریشی کو بھی بیان حلفی جمع کرانے کا کہا تھا، اس میں یہی تھا کہ 144 سیکشن کی خلاف ورزی نہ ہو۔

بابر اعوان نے کہا کہ اس سے قبل لوگ عدالتوں کو دھمکیاں دیتے رہے ہیں، احتجاج ہمارا حق ہے، دلائل سننے کے بعد عدالت نے اسد عمر کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دے دی اور انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اسد عمر بیان حلفی جمع کروائیں، اگر بیان حلفی کی خلاف ورزی ہوئی تو پھر سمجھیں کہ سیاسی کیریئر بھول جائیں، ٹوئٹس بھی ڈیلیٹ کریں۔

خیال ہے کہ 10 مئی کو سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد رہنماؤں کی گرفتاری کے جاری سلسلے میں پارٹی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

اسد عمر کو انسداد دہشت گردی فورس نے مینٹیننس آف پبلک آرڈر کی دفعہ 16 کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ: شاہ محمود قریشی اڈیالہ جیل میں ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل

اسلام آباد ہائی کورٹ میں شاہ محمود قریشی کے خلاف کیسز کی تفصیلات فراہم کرنے سے متعلق کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے تھری ایم پی او کے تحت احکامات پر اڈیالہ جیل میں ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل، ڈی ایس پی لیگل، سرکاری وکیل اور شاہ محمود کی جانب سے وکیل تیمور ملک عدالت میں پیش ہوئے۔

پولیس نے عدالت میں رپورٹ جمع کروائی کہ شاہ محمود قریشی کے خلاف ٹوٹل 8 مقدمات درج ہیں، 2 کیسز 9 اور 10 مئی کو درج ہوئے، 6 مقدمات پرانے ہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاہ محمود قریشی کے خلاف کیسز کی تفصیلات فراہمی پر درخواست نمٹاتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار متعقلہ فورم سے رجوع کر سکتے ہیں۔

پنجاب انتخابات کیس: نظرِ ثانی کا دائرہ کار بڑھایا تو کئی سال پرانے مقدمات بھی آجائیں گے، عدالت

برطانوی شاہی خاندان نے ایتھوپین شہزادے کی باقیات واپس بھیجنے کی درخواست مسترد کردی

برطانیہ کا بین الاقوامی طلبہ پر نئی پابندی عائد کرنے کا منصوبہ