کھیل

پاکستان کا آئی سی سی سے بھارت کی ایشیا کپ میں شرکت یقینی بنانے کا مطالبہ

بھارت کی جانب سے ایشیا کپ کے لیے اپنی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے انکار کے بعد پاکستان کی جانب سے ورلڈ کپ کے بائیکاٹ کا بہت زیادہ امکان ہے۔

پاکستان، بھارت میں ہونے والے آئندہ ورلڈ کپ میں صرف اسی صورت میں شرکت کرے گا جب بھارتی کرکٹ بورڈ اس بات کی ضمانت فراہم کرے کہ وہ 2025 میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے لیے سرحد پار سفر کرے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی قیادت نے یہ مطالبہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے چیئرمین گریگ بارکلے اور چیف ایگزیکٹو جیف ایلارڈائس کے سامنے پی سی بی ہیڈکوارٹرز کے دورے کے دوسرے اور آخری دن رکھا۔

پی سی بی کی عبوری انتظامی کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ اِن انڈیا (بی سی سی آئی) کی جانب سے ایشیا کپ کے لیے اپنی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے انکار کے بعد پاکستان کی جانب سے ورلڈ کپ کے بائیکاٹ کا بہت زیادہ امکان ہے، جو ستمبر میں شیڈول ہے۔

بی سی سی آئی اب تک براعظمی ٹورنامنٹ کے لیے پی سی بی کے تجویز کردہ ’ہائبرڈ ماڈل‘ کو قبول کرنے کی بھی مخالفت کر رہا ہے، جو ایونٹ کے کسی غیر جانبدار وینیو پر منتقل ہونے سے قبل بھارت کے سوا دیگر گروپ میچز پاکستان میں کھلینے کی تجویز ہے۔

اگر یہ تجویز قبول کر لی جاتی ہے تو پی سی بی ورلڈ کپ بھارت سے باہر کسی مقام پر کھیلنے پر غور کرے گا اور بعد میں چیمپئنز ٹرافی کے لیے وہی آپشن فراہم کرے گا۔

تاہم ایشیا کپ ایک ایسا معاملہ ہے جس سے آئی سی سی کو کوئی سروکار نہیں اور اس کے دونوں اعلیٰ عہدیداروں نے ورلڈ کپ کے گرد گھومنے والے مسائل پر قائم رہنے کو ترجیح دی۔

اسی لیے نجم سیٹھی اور دیگر عہدیداران نے آئی سی سی حکام سے چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کی شرکت کی باضابطہ یقین دہانی مانگی ہے جس کے میزبانی کے حقوق دو سال قبل پاکستان کو دیے گئے تھے۔

گریگ بارکلے اور جیف ایلارڈائس کا دورہ اگرچہ پہلے سے طے شدہ تھا لیکن اس منظر نامے کے پیش نظر خاصہ اہمیت کا حامل ہے لیکن آئی سی سی اور پی سی بی دونوں کی جانب سے خاموشی اختیار کی گئی ہے۔

پی سی بی اور آئی سی سی حکام کے درمیان آئی سی سی کے متوقع ریونیو شیئرنگ ماڈل کے بارے میں بات چیت بھی جاری رہی، جس کے افشا ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق بھارت آئی سی سی کی آمدنی کا 38.5 فیصد لے جائے گا، جب کہ پاکستان کو محض 5.75 فیصد ملے گا۔

ذرائع کے مطابق آئی سی سی بورڈ کے آئندہ اجلاسوں میں پاکستان کے تحفظات اور بی سی سی آئی کے ساتھ تعطل سے متعلق پورے معاملے پر بات کی جائے گی۔

تاہم دنیائے کرکٹ کی اکانومی پر بھارت کی گرفت کو دیکھتے ہوئے آئی سی سی کے لیے پی سی بی کے مطالبات کو ماننا مشکل ہو جائے گا، ایسے حالات میں پی سی بی ورلڈ کپ میں اپنے میچز کو ضائع کرنے پر غور کر سکتا ہے۔

بھارتی کرکٹ بورڈ کی بدستور ’ہائبرڈ ماڈل‘ کی مخالفت، فیصلہ اے سی سی کے اجلاس میں ہوگا، رپورٹس

مرکزی بینک کے اقدامات: اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 11 روپے کا بڑا اضافہ

پاکستان کو خوراک کی قلت کا کوئی خطرہ نہیں، وفاقی وزیر