دنیا

سوڈان میں تنازع کو ہوا دینے کا الزام: امریکا نے 4 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں

سوڈانی فوج اور حریف نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز سے منسلک 2، 2 کمپنیوں کو پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا، امریکی محکمہ خزانہ

امریکا نے سوڈان میں تنازع کو ہوا دینے کا الزام لگاتے ہوئے 4کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں جب کہ اس نے فوج اور پیرا ملٹری فورس پر خرطوم اور دیگر خطوں میں لڑائی کو روکنے کے لیے دباؤ بڑھایا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ اس نے سوڈان کی فوج سے منسلک 2 کمپنیوں اور حریف نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) سے منسلک 2 کمپنیوں کو پابندیوں کا نشانہ بنایا۔

امریکی انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر فریقین اپنے ملک کو تباہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے تو ہم مزید اقدامات کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کمپنیوں پر عائد پابندیاں علامتی ہونے سے بہت دور ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ان اقدامات کا مقصد فریقین کی ہتھیاروں اور ان وسائل تک رسائی کو روکنا ہے جو انہیں تنازع کو برقرار رکھنے کی اجازت دیتے ہیں۔

سوڈان کی فوج اور آر ایس ایف نے فوری طور پر معاملے پر رد عمل دینے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

امریکا، سعودی عرب کے ساتھ مل کر مؤثر جنگ بندی کو یقینی بنانے کی کوششوں کی قیادت کر رہا ہے جب کہ دونوں فریقوں نے جنگ بندی کے سلسلے کی خلاف ورزی کی ہے۔

فوج نے بدھ کو کہا کہ اس نے سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہونے والی بات چیت کو معطل کر دیا ہے لیکن سینئر امریکی عہدیدار نے کہا کہ کسی بھی فریق نہیں مذاکرات معطل نہیں کیے اور بات چیت جاری ہے۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے کے شروع میں سعودی عرب اور امریکا نے سوڈانی فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان اور پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے کمانڈر محمد ہمدان ڈگلو کے درمیان جنگ بندی میں توسیع کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے بات چیت جاری رکھنے کا مطالبہ کیا تھا جہاں جنگ بندی کی میعاد اگلے روز ختم ہو رہی تھی جب کہ جاری جھڑپوں کے باعث جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 866 ہوگئی ہے اور زخمیوں کی تعداد 3721 تھی۔

واضح رہے کہ سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز نے گذشتہ ہفتے کو سعودی شہر جدہ میں ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس میں 7 دن کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کا معاہدہ کیا گیا تھا جس میں پیر کی شام سے توسیع کی جا سکتی ہے۔

سوڈان میں 15 اپریل کو فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان لڑائی اس وقت شروع ہوگئی تھی جب فوجی اور سویلین جماعتیں ایک سیاسی عمل کو حتمی شکل دے رہی تھیں۔

خیال رہے کہ 15 اپریل کو فوج اور پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان شروع ہونے والی اس جنگ میں سیکڑوں جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں افراد اپنی زندگی بچا کر وہاں سے نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔

سوڈان میں اقتدار کے حصول کے لیے جاری کوششیں مہلک ترین تشدد میں تبدیل ہوگئی ہیں جہاں 2021 میں فوجی حکومت قائم کرنے والے فورسز کے 2 جرنیلوں آرمی چیف عبدالفتح البرہان اور ان کے نائب طاقت ور پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے کمانڈر محمد ہمدان دیگلو کے درمیان لڑائی جاری ہے۔

عمر البشیر 1989 میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں اقتدار میں آئے اور 2019 میں ہونے والی عوامی بغاوت میں ان کا تختہ الٹ دیا گیا، دو سال بعد آر ایس ایف کی حمایت سے جنرل عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں فوج نے بغاوت کر کے اقتدار سنبھال لیا۔

فوج اور آر ایس ایف کے رہنما جنرل محمد حمدان دگالو کے درمیان موجودہ تنازع اس بات پر اختلافات کے باعث شروع ہوا کہ پلان کے مطابق سول حکمرانی کی بحالی کے تحت آر ایس ایف کو فوج میں کتنی جلدی ضم کیا جائے۔

علاوہ ازیں دونوں فوجی جرنیلوں کے درمیان جاری اس جنگ نے مغربی شہر دارفر میں دو دہائیاں پرانے تنازع کو بھی متحرک کردیا تھا جس کی وجہ سے درجنوں افراد جاں بحق ہوگئے۔

آئی ایم ایف کے عہدیدار کا بیان ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے، خواجہ آصف

آئی سی سی کے اعلیٰ حکام کو پاکستان کرکٹ ’نئی بلندیوں‘ تک پہنچنے کی امید

پورے پاکستان کو اس بات پر فخر ہے کہ میں اب ’فخر‘ نہیں رہی، اداکارہ ثنا