پاکستان

کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو کارپوریشن بنانے کا بل منظور

کارپوریشن بننے کے بعد پانی کے بلوں میں اضافہ ہو گا، شہر میں پینے کے پانی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کیا جا سکے گا۔

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی کی مسلسل غیر حاضری کے دوران سندھ اسمبلی نے جمعرات کو ’کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن بل 2023‘ متفقہ طور پر منظور کر لیا تاکہ ’کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو ایک کارپوریشن اور منافع بخش ادارہ بنانے کے علاوہ اسے فعال بنایا جا سکے اور شہر میں پینے کے پانی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کیا جا سکے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پارلیمانی امور کے وزیر مکیش کمار چاولہ نے یہ بل پیش کیا جسے پہلے پیش کیا گیا تھا اور اسے جانچ اور غور و خوض کے لیے ایوان کی قائمہ کمیٹی برائے قانون، پارلیمانی امور اور انسانی حقوق کو بھیجا گیا تھا۔

9 مئی کو پی ٹی آئی سربراہ کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے پرتشدد حملوں کے بعد سے بظاہر گرفتاری یا جبری گمشدگی کے خوف سے پی ٹی آئی کے ارکان گھروں میں نہیں جا رہے کیونکہ پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں پر مختلف مقدمات درج ہیں۔

نیا قانون کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کو پانی کی فراہمی اور سیوریج کی دیکھ بھال یا کسی بھی ذیلی سروسز بشمول مواصلات، شکایت کا انتظام اور کم آمدنی والے علاقوں اور کچی آبادی میں تمام صارفین سے صارف کی فیس اور چارجز کی وصولی کا اختیار بھی دیتا ہے۔

بل کے تعارف میں کہا گیا کہ ایک کارپوریشن کا قیام مناسب ہے تاکہ تمام ضروری امور کو شامل کیا جاسکے جو ادارے کو منافع بخش تنظیم میں تبدیل کرے اور پانی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ اس بل کا مقصد مضبوط، جوابدہ اور جدید انتظام کو یقینی بنانا ہے جس سے ادارے کو انتہائی موزوں انداز میں کام کرنے اور ریکوری اور ٹیرف کو معقول بنانے میں مدد ملے گی۔

بل کے مطابق سٹی میئر کارپوریشن کا چیئرپرسن ہوگا جبکہ اسے کے پاس چیف ایگزیکٹو آفیسر کو بھی چار سال کی مدت کے لیے بورڈ کے ذریعے تعینات کرنا ہوگا۔

اس کے علاوہ، کارپوریشن کو مضبوط تجارتی مشق پر کام کرنے کا اختیار دیا جائے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اس کی آمدنی تمام آپریشنز اور دیکھ بھال کے اخراجات اٹھاتے ہوئے سرمایہ کاری پر معقول منافع فراہم کرنے کے لیے کافی ہو۔

یہ پینے کے پانی کی موثر انداز میں فراہمی اور سیوریج کے انتظام کے لیے اسٹریٹجک منصوبے بھی وضع کرے گا۔

بل کے مطابق کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ پانی کی فراہمی، زمینی پانی نکالنے اور سیوریج سروسز کے ساتھ ساتھ اس کے بقایا جات سمیت ٹیرف، چارجز اور فیسیں بھی جمع یا وصول کرے گا جو اس کے مالی استحکام کو بھی یقینی بنائے گا۔

کارپوریشن کو کسی بھی سرمائے کے اخراجات کو پورا کرنے اور پاکستان کے اندر یا باہر کے ذرائع سے قانون، قواعد یا ضوابط کے تحت اپنے کاموں کو انجام دینے کے مقصد کے لیے قرض لینے کا اختیار دیا جائے گا۔

سٹی میئر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کارپوریشن کے چیئرپرسن ہوں گے اور کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ایڈمنسٹریٹر میئر کی غیر موجودگی میں چیئرپرسن ہوں گے۔

بورڈ میں سات سابق ممبران ہوں گے جس میں کمشنر یا اس کا نامزد کردہ، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ یا اس کا نامزد، فنانس سیکریٹری یا اس کا نامزد، سیکریٹری پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ یا اس کا نامزد، سندھ کچی آبادی اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل اور کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر شامل ہیں۔

اس کے علاوہ بورڈ کے چھ غیر سرکاری اراکین ہوں گے جو مختلف شعبوں میں تکنیکی مہارت رکھتے ہوں گے۔

سندھی زبان سے متعلق متنازع بیان: نصیر الدین شاہ کی جانب سے غلطی کے اعتراف پر عدنان صدیقی کا ردعمل

’ٹرپل ٹریجیڈی‘: وہ واقعہ جس کے بعد زچگی کی سائنس میں انقلاب برپا ہوا

قومی اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے بعد کیا ہونے جارہا ہے؟