دنیا

خفیہ دستاویزات کا معاملہ: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فردِ جرم عائد

ایسا پہلی بار ہے کہ جب کسی موجودہ یا سابق کمانڈر انچیف کو وفاقی فرد جرم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو تاہم امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے اسکی تصدیق نہیں ہو سکی۔

امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ عہدہ چھوڑنے کے بعد ان پر خفیہ دستاویزات کو سنبھالنے کے معاملے پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے، جو ان کے لیے سب سے سنگین قانونی خطرہ ہے، کیونکہ مجرمانہ تحقیقات کے طوفان نے وائٹ ہاؤس میں دوسری مدت کے لیے ان کی کوششوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل پلیٹ فارم ’ٹروتھ‘ پر امریکا کے ایک تاریخی لمحے کی خبر کو بریک کرتے ہوئے لکھا کہ ’بدعنوان بائیڈن انتظامیہ نے میرے وکلا کو مطلع کیا ہے کہ مجھ پر بظاہر (دستاویزات کے) ڈبوں کی دھوکا دہی کے معاملے میں فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔

ایسا پہلی بار ہے کہ جب کسی موجودہ یا سابق کمانڈر انچیف کو وفاقی فرد جرم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو۔

ڈونلٖڈ ٹرمپ کے دعوے کی امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے فوری طور پر کوئی تصدیق نہیں ہو سکی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل جم ٹرسٹی نے سی این این کو بتایا کہ ان کے مؤکل پر جاسوسی ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دستاویزات کو جان بوجھ کر اپنے پاس رکھنے، جھوٹے بیانات دینے، انصاف کی راہ میں رکاوٹ اور سازش سمیت سات الزامات میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

اگرچہ الزامات کی صحیح تفصیلات فوری طور پر واضح نہیں ہوسکی ہیں تاہم معاملے سے واقف افراد نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ سازش کا الزام انصاف کی راہ میں رکاوٹ سے متعلق تھا۔

دوبارہ صدر بننے کے لیے انتخاب کی دوڑ میں حصہ لینے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انھیں منگل کو میامی میں ایک وفاقی عدالت میں طلب کیا ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ’میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ امریکا کے سابق صدر کے ساتھ ایسا کچھ ہو سکتا ہے‘۔

ان کا یہ اعلان امریکی میڈیا کی اس خبر کے ایک دن بعد سامنے آیا کہ وفاقی استغاثہ نے سابق صدر کے وکلا کو آگاہ کیا ہے کہ ان کے مؤکل خفیہ دستاویزات کے حوالے سے تحقیقات کا ہدف ہیں۔

اس سے قبل وہ سب سے پہلے ایسے سابق صدر بن چکے ہیں جن پر کسی جرم کی فرد جرم عائد کی گئی ہو, ان پریہ فرد جرم ایک پورن اسٹار کو ادائیگی کے سلسلے میں عائد کی گئی تھی۔

تاہم ان پر یہ فرد جرم مین ہیٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی نے عائد کی تھی۔

اپنی ابتدائی آن لائن پوسٹس کے بعد ایک بیان میں ٹرمپ کے مہم کنندگان نے اس بات پر شدید تنقید کی اور اسے ’طاقت کا بے مثال غلط استعمال‘ قرار دیتے ہوئے فرد جرم ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

سیاہ دن

اس خبر کو شیئر کرنے کے بعد جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بار بار اپنی بے گناہی کا اعلان کیا اور فرد جرم کو جوبائیڈن انتظامیہ کی جانب سے محکمہ انصاف کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہوئے الیکشن میں مداخلت کی کوشش قرار دیا۔

سابق امریکی صدر نے ویڈیو میں کہا کہ ’وہ میرے پیچھے پڑے ہیں کیونکہ اب ہم دوبارہ انتخابات کی دوڑ میں جو بائیڈن کے خلاف بہت آگے ہیں، ہمارا ملک جہنم میں جا رہا ہے اور وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پیچھے پڑے ہیں، ہم اسے جاری نہیں رہنے دے سکتے‘۔

کانگریس میں ایوان عدلیہ کمیٹی کے چیئرمین جم جارڈن کی طرح ان کے اتحادیوں نے فوری طور پر ان کی حمایت کا اظہار کیا۔

ریپبلکن پارٹی کی اعلیٰ قیادت بشمول ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر کیون میکارتھی، جن کا سابق صدر کے ساتھ تعلق اتار چڑھاؤ کا شکار رہا وہ بھی ڈونلد ٹرمپ کے دفاع کے لیے بول پڑے۔

خیال رہے کہ امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ کے نامزد کردہ خصوصی وکیل جیک اسمتھ ان خفیہ دستاویزات کے ذخیرے کا جائزہ لے رہے ہیں جو ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد فلوریڈا میں اپنی مار-اے-لاگو رہائش گاہ پر محفوظ کر رکھے تھے۔

ایف بی آئی نے اگست میں مار-اے-لاگو کے سرچ وارنٹ ملنے کے بعد بعد تقریباً 11 ہزار کاغذات کو ہٹا دیا تھا اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ کا الزام ان کاغذات کے ذخیرے کی بازیابی کے دوران ان کی جانب سے مزاحمت کرنے کی کوشش کانتیجہ ہوسکتا ہے۔

بالآخر جنوری 2022 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے نیشنل آرکائیوز کو تقریباً 200 خفیہ دستاویزات پر مشتمل 15 ڈبے حوالے کیے تھے لیکن ان کے پاس موجود کسی بھی بقایا ریکارڈ کے لیے انہیں عدالت میں پیش ہونا پڑا تھا۔

خفیہ دستاویزات کا معاملہ: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فردِ جرم عائد

خیبر پختونخوا حکومت بی آر ٹی کی تحقیقات کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیل سے دستبردار

اسلام آباد: ’ڈان‘ سے وابستہ صحافی کے گھر نقاب پوش افراد کی ریڈ، نقدی اور زیورات لوٹ کر فرار