پاکستان

24 گھنٹے میں سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ کی شدت میں اضافے کا امکان، شہریوں کو ساحل پر جانے سے گریز کرنے کی ہدایت

امکان ہے کہ یہ سسٹم شمال کی جانب بڑھتا رہے گا، اس کے مرکز کے گرد ہوائیں زیادہ سے زیادہ 140 سے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں، ڈائریکٹر محکمہ موسمیات
| |

بحیرہ عرب میں موجود انتہائی شدید سمندری طوفان ’بائپر جوائے‘ میں اگلے 24 گھنٹے میں مزید شدت آنے کے پیش نظر نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ساحلِ سمندر سے دور رہنے پر زور دیا ہے۔

این ڈی ایم اے کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق بائپر جوائے سمندری طوفان اگلے 24 گھنٹوں میں مزید شدت اختیار کر سکتا ہے. سمندری طوفان 13 جون تک ممکنہ طور پر سندھ کے جنوب اور جنوب مشرقی حصے پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

این ڈی ایم اے نے کہاکہ سمندری طوفان سے ساحلی علاقوں میں تیز آندھی، طوفانی بارشیں و طغیانی آ سکتی ہے۔

این ڈی ایم اے کی متعلقہ اداروں کو مقامی زبان میں سمندری طوفان سے متعلق آگاہی مہم کی ہدایت کی گئی ہے، عوام موسمیاتی حالات سے آگاہ رہیں اور ساحل پر جانے سے گریز کریں. ماہی گیر کھلے سمندر میں کشتی رانی سے گریز کریں، ہنگامی صورتحال میں مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل اور ان سے تعاون کریں.

’بائپر جوائے‘اختیار کر گیا ہے اور اس وقت کراچی کے جنوب سے تقریباً 760 کلومیٹر، ٹھٹہ کے جنوب سے 740 کلومیٹر اور اورماڑہ کے جنوب مشرق سے 840 کلومیٹر دور موجود ہے۔

ڈائریکٹر محکمہ موسمیات سردار سرفراز کے مطابق امکان ہے کہ یہ سسٹم شمال کی جانب بڑھتا رہے گا، اس کے مرکز کے گرد ہوائیں زیادہ سے زیادہ 140 سے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں اور لہروں کی اونچائی زیادہ سے زیادہ 30 سے 40 فٹ ہے اور سمندری حالات غیر معمولی ہیں۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’ریڈیو پاکستان‘ کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے لوگوں کو سمندری طوفان کے پیش نظر ساحل سمندر سے دور رہنے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کرنے کی اپیل کی ہے۔

کمشنر کراچی نے شہریوں کے ساحل سمندر پر جانے، ماہی گیری، کشتی رانی، تیراکی اور نہانے پر آج سے لے کر طوفان کے خاتمے تک کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

تاہم شہریوں نے کمشنر کراچی کا حکم نامہ رد کردیا جن کی بڑی تعداد ساحل سمندر پر موجود نظر آرہی ہے، تاحال انتظامیہ کی جانب سے بھی کوئی روک ٹوک نہیں کی جارہی۔

کراچی ساؤتھ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سید اسد رضا نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ کھلے سمندر میں تیراکی، ماہی گیری پر جانے پر پابندی تھی، ساحل پر جانے پر کوئی پابندی نہیں تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے باوجود پولیس اور ڈیفنس ہاؤس اتھارٹی چوکس ہے اور لوگوں کو سمندر میں جانے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔

40عمارتیں انتہائی خطرناک عمارتوں کو خالی کرانے کے نوٹسز جاری

سائیکلون سے نمٹنے کے لیے اقدامات کے حوالے سے کمشنر کراچی کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں تمام اداروں کی سائیکلون کے نقصانات سے بچنے کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں پرونشل کو آرڈی نیشن امپلیینٹشن کمیٹی کے برگیڈیراظہر فاروق، ایڈیشنل کمشنر کراچی اعجاز حسین رند واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر سید صلاح الدین احمد، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل سید سلمان شاہ، چیف میٹرولوجسٹ سرفراز احمد سندھ بلڈنگز کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل یاسین شر،ڈی آئی جی پولیس، عمران یعقوب اور دیگر بھی موجود تھے۔

کمشنر کراچی محمد اقبال میمن نے تمام اداروں کو کل شام تک محکمہ موسمیاتاور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی مشاورت سے اپنے ہنگامی منصوبوں کوحتمی شکل دینے کے احکامات جاری کیے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کراچی کے نشیبی علاقوں کی نشاندہی کر لی ہے ضرور ت ہوئی تو ڈپٹی کمشنرز کے تعاون سے نشیبی علاقوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیاجائے گا کے الیکٹرک نے بجلی کے کرنٹ کے حادثات کی روک تھام کے لئے اقدامات کر لئے ہیں۔

تمام ڈپٹی کمشنرز نے اپنے اپنے ضلع میں نشیبی علاقون کے بارے میں تفصیلات اور لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کی تیاریوں کے بارے میں اجلاس کو بریفنگ دی۔

چیف میٹرولوجسٹ سرفراز احمد نے متوقع طوفان کی نوعیت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی، انھوں نے کہا کہ کراچی کے ساحل پر سائیکلون کے ٹکرانے کے امکانات کم ہیں تاہم تیز ہواوں اور، تیز اور درمیانی بارش کا امکان ہے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ واٹس اپ گروپ کے ذریعے آپس میں رابطہ رکھا جائے گا۔

اجلاس میں شہر میں خطرناک عمارتوں کے خطرات کا جائزہ لیا گیا ڈی جی ایس بی سی اے یاسین شر نے اجلاس کو بتایا کہ کراچی میں 450 خطرناک عمارتیں ہیں جن میں چالیس عمارتیں انتہائی خطرناک ہیں، ان تمام عمارتوں کے مالکان کو عمارتین خالی کرنے کے نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔

اجلاس نے فیصلہ کیا کہ فوری نوعیت کی کوشش کے تحت انتہائی چالیس خطرناکعمارتوں کو کل شام تک یقینی طور پر خالی کرالیا جائے گا۔

بلڈنگز کنٹرول اتھارٹی ڈپٹی کمشنرز کی مدد سے یقینی بنائے گی، اجلاس میں بل بورڈزاور سائن بورڈزکو ہٹانے کے عمل کا بھی جائزہ لیا گیا۔

ڈپٹی کمشنرز نے اجلاس کو بتا یا کہ بل بورڈز ہٹانے کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے، کمشنر نے ہدایت کی کہ تمام ڈپٹی کمشنرز بل بورڈز ہٹانے کا عمل کل شام تک مکمل کرلیں۔

کمشنر نے کہا کہ کمشنرآفس میں قائم کنٹرول روم 1299میں خصوصی عملہ متعین کیا جا رہا ہے ادارے اپس مین رابطہ اور شہری کسی بھی وقت امداد کے لئے رابطہ کرسکیں گے۔

اجلاس نے فیصلہ کیا کہ شہریوں کو احتیاطی تدابیر سے آ گاہ کرنے کے لئے سائیکلون کےنقصانات سے بچاو کے اصولوں سے آگاہی کے لئے تشہری ذرائع اختیار کئے جائیں گے۔

کمشنر نے اس با ت کا نوٹس لیا کراچی انتظامیہ کی جانب سے طوفا ن کے خطرہ کے پیش نظر سمندر میں مچھلیاں پکڑنے، کشتی رانی، تیراکی اور نہانے پر پابندی کے لئے نافذ دفعہ144 پر عمل نہیں کیا جا رہا، کمشنر نے ہدایت کی پابندی پر سختی عمل کرایا جائے۔

کے الیکٹرک نے بتایا کہ بجلی کے کرنٹ کے واقعات کی روک تھام اور بجلی کی فراہمی کے متبادل انتظامات کر لئے ہیں۔

محکمہ صحت نے اجلا س کو بتایا کہ جناح اور سو ل اسپتال سمیت تمام اسپتالون کو الرٹ جاری کر دیا گیا کسی بھی ہنگامی صورتحال میں طبی امداد کے فرائض کی ادائیگی کے لئے محکمہ کے ساتوں اضلاع کے ڈی ایچ اے تیار ہیں اور انھوں نے ہنگامی منصوبے تیار کر لئے ہیں، تمام اضلاع میں کنٹرول بنادیے گئے ہیں۔

طوفان کے ممکنہ اثرات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت طوفان کے ممکنہ اثرات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی شدید سائکلون کراچی کے راستے سے ہٹ گیا ہے اور اب اس کے ٹھٹھہ، بدین، سجاول، ، تھرپارکر اور بھارتی گجرات کے ساحلوں سے ٹکرانے کا امکان ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں 100 میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہواؤں کے ساتھ بارش کی پیش گوئی کی گئی، یہ کہا جا رہا ہے کہ جب طوفان ساحل سے ٹکرائے گا تو ہوائیں 60-80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کم ہو جائیں گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تازہ ترین پیشن گوئی میں ٹھٹہ، سجاول اور بدین میں خطرے کی نشاندہی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان اضلاع کے کمشنرز کو الرٹ کیا گیا ہے اور ان علاقوں سے انخلا کے لیے پاک فوج کی مدد طلب کی گئی ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ان علاقوں میں 8 سے 9 ہزار خاندانوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کو طوفانی خطرات لاحق ہیں اور ان کو وہاں سے نکالنے کے لیے محفوظ علاقے تیار کیے گئے ہیں۔
کراچی پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کمشنر کو بل بورڈز اور کمزور ڈھانچے کو محفوظ بنانے کے لیے کہا گیا ہے تاکہ کسی جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

انہوں نے شہریوں سے گزارش کی کہ سائکلون کے پیش نظر ساحل پر جانے سے گریز کریں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ سب بتانے کا مقصد عوام کو یقین دلانا ہے کہ ہم کسی بھی ممکنہ نتائج کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

بل بورڈز، سائن بورڈز ، کمزور درخت ہٹانے کا حکم

دریں اثنا کمشنر کراچی نے طوفان کے ممکنہ خطرے اور محکمہ موسمیات کے انتباہ کے پیشِ نظر شہر میں مختلف مقامات پر نصب بل بورڈز، سائن بورڈز سمیت دیگر اشتہاری مواد اور کمزور درختوں کو بھی ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق کمشنر کراچی نے ہدایت دی ہے کہ شہر میں کسی بھی ممکنہ جانی و مالی نقصان سے بچنے کے لیے بل بورڈز، سائن بورڈز سمیت دیگر اشتہاری مواد اور کمزور درخت ہٹا دیے جائیں، حکم نامے پر عملدرآمد کے لیے کے ایم سی، کنٹونمنٹ بورڈز اور تمام میونسپل کمشنرز کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

محکمہ موسمیات کا مزید کہنا ہے کہ طوفان 14 جون کو شمال مشرق کی جانب مڑ کر کیٹی بندر (جنوب مشرقی سندھ) اور بھارتی گجرات کے ساحل کے درمیان سے گزرے گا، اتوار (آج) اور پیر کی سہ پہر کو ملک کے وسطی/جنوبی اضلاع میں آندھی/تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔

دریں اثنا محکمہ موسمیات نے پیسیفک ڈیزاسٹر سینٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے تقریباً 13 لاکھ 80 ہزار افراد کو اس طوفان سے خطرہ ہے۔

پی ڈی سی کی ویب سائٹ کے مطابق یہ سسٹم 72 گھنٹوں تک شمال کی سمت بڑھنے کی پیش گوئی ہے، جس کے بعد اس کے مشرق کی جانب مُڑنے کا امکان ہے جبکہ کچھ اثرات مغرب کی جانب منتقل ہونے کا امکان اب بھی موجود ہے۔

’زوم ارتھ‘ کے لائیو ریڈار کے مطابق اس سسٹم کے متوقع ٹریک میں معمولی تبدیلی نمایاں ہوئی ہیں، گزشتہ روز اس کے پاکستان کے ساحلی شہروں کی جانب بڑھنے کی پیش گوئی تھی، تاہم آج یہ سمندری طوفان بھارتی ساحلی پٹی کی جانب بڑھتا ہوا دکھائی دے رہا ہے، تاہم سندھ کی ساحلی پٹی کا بڑا حصہ تاحال اس حوالے سے بےیقینی کا شکار ہے۔

ممکنہ اثرات

محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں اس طوفان کے ممکنہ اثرات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے، اس کے مطابق:

صورتحال پر مکمل نظر رکھی ہوئی ہے، شرجیل میمن

دوسری جانب وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت ساحلی علاقوں میں موسم کی صورتحال پر مکمل نظر رکھے ہوئے ہے۔

ایک ٹوئٹ میں انہوں نے ماہی گیروں کو گہرے سمندر میں نہ جانے کی ہدایات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ صورتحال سے مکمل طور پر باخبر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سرکاری ملازمین کو اپنے اضلاع نہ چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔

بھارتی حکام نے الرٹ جاری کر دیا

دریں اثنا بھارت کے محکمہ موسمیات نے بھی اپنے سوراشٹرا اور کچ کے ساحل کے لیے ’ییلو میسج الرٹ‘ جاری کردیا ہے۔

بھارتی محکمہ موسمیات کی ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ بائپرجوائے مشرقی وسطی بحیرہ عرب، پوربندر سے 460 کلومیٹر دور، دوارکا سے 510 کلومیٹر دور اور نالیہ سے 600 کلومیٹر دور موجود ہے۔

بھارتی محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی کہ یہ سسٹم سوراشٹرا اور کچھ اور اس سے ملحقہ پاکستان کے ساحل سے 15 جون کی دوپہر تک ٹکرا سکتا ہے اور ایک انتہائی شدید درجے کا سائیکلون پیدا ہوسکتا ہے۔

’اے این آئی‘ نے طوفان سے قبل ممبئی کے ساحل پر اونچی لہروں کی ایک ویڈیو شیئر کیا۔

ایک علیحدہ رپورٹ میں کہا گیا کہ دہلی میں موسم میں اچانک تبدیلی دیکھنے میں آئی اور درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیس سے نیچے گر گیا۔

’اے این آئی‘ کے مطابق نئی دہلی ریجنل ویدر فورکاسٹنگ سینٹر نے بتایا کہ دہلی میں گرج چمک کے ساتھ بارش، ہلکی بارش اور تیز ہواؤں کی پیش گوئی ہے۔

حکام کو ’ہائی الرٹ‘ رہنے کی تجویز

گزشتہ شب پی ایم ڈی نے متعلقہ حکام کو ’ہائی الرٹ‘ رہنے کی تجویز دیتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ دیگر نقصانات کے علاوہ یہ سسٹم (خاص طور پر نشیبی علاقوں میں) سیلاب کا سبب بن سکتا ہے۔

ڈائریکٹر محکمہ موسمیات ڈاکٹر سردار سرفراز نے بتایا تھا کہ یہ سسٹم زیادہ منظم اور زیادہ طاقتور ہو گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اِس وقت سمندری طوفان کا رخ کراچی، ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر اور بھارتی گجرات سے ملحقہ ساحلی علاقوں کی طرف ہے۔

پی ایم ڈی نے گزشتہ روز متنبہ کیا تھا کہ طوفان پر نظر رکھنے والے گلوبل ماڈلز میں اس کے مکنہ رخ کے حوالے سے پیش گوئیاں غیر یقینی کا شکار ہیں، کچھ اسے مکران-شمالی عمان کے ساحل کی جانب بڑھتا دکھا رہے ہیں اور دیگر میں اسے بھارتی گجرات-سندھ کے ساحل کی جانب بڑھتا دکھایا جارہا ہے۔

کراچی میں حکام نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کے تحت 11 جون سے کراچی ڈویژن کی علاقائی حدود میں کشتی رانی، ماہی گیری، تیراکی یا نہانے کے لیے کھلے سمندر میں جانے پر پابندی بھی عائد کر دی تھی۔

شمالی وزیرستان: سیکیورٹی فورسز، دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ، 3 جوان شہید

بھارت: جنسی استحصال کا مقدمہ، خاتون ریسلر کا حکومت پر معاملے میں خاموشی اختیار کرنے کا الزام

سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا