دنیا

بھارتی عدالت کا فحاشی پھیلانے کے کیس میں ریحانہ فاطمہ کے حق میں فیصلہ

ریحانہ فاطمہ پر یہ بھی الزام تھا کہ انہوں نے اپنے کم سن بچوں کو جنسی تسکین کے لیے استعمال کیا۔

بھارتی عدالت نے بچوں کو جنسی تسکین کے لیے استعمال کرنے سمیت فحاشی پھیلانے کے الزامات کا سامنا کرنے والی مسلمان سماجی رہنما ریحانہ فاطمہ کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ خواتین کے دھڑ کے اوپر والے حصے کی عریانیت کو فحاشی نہیں کہا جا سکتا۔

بھارتی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق ریاست کیرالہ کی ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے ریحانہ فاطمہ کی درخواست پر ان کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے ان کے خلاف دائر مقدمے کو خارج کردیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ عریانیت کو جنسیت میں شمار نہیں کیا جا سکتا اور یہ کہ اگر انسانی دھڑ کا اوپر والا حصہ برہنہ ہو تو وہ فحاشی کے زمرے میں نہیں آتا۔

’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق سماجی رہنما ریحانہ فاطمہ کو بری کرتے ہوئے جسٹس کوثر ایداپ پاگتھ کا کہنا تھا کہ جسم کے اوپر والے دھڑ کے برہنہ ہونے کے حوالے سے مرد اور خاتون کو الگ الگ نظریے سے دیکھا جاتا ہے۔

فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ مرد حضرات کو شرٹ کے بغیر دیکھے جانے کے باوجود ان پر فحاشی کے الزامات نہیں لگائے جاتے جب کہ خواتین کو فحش قرار دیا جاتا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ خواتین کو اپنی ذات، جسم اور لباس سے متعلق خود مختاری نہیں دی جاتی، ان پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں، انہیں اپنی مرضی سے کچھ نہیں کرنے دیا جاتا۔

عدالت نے سماجی رہنما ریحانہ فاطمہ کے کیس کے حوالے سے کہا کہ بینج کو خاتون رہنما کی ویڈیو میں جنسیت کا کوئی پہلو نظر نہیں آیا۔

جسٹس کوثر ایداپ پاگتھ ویڈیو میں بچے اپنی ماں کے جسم پر آرٹ بنا رہے ہیں اور عدالت کو ویڈیو میں ایسا کچھ نظر نہیں آیا، جس سے ظاہر ہو کہ بچوں کو جنسی تسکین کے لیے استعمال کیا جا رہا ہو۔

انہوں نے بچوں کی جانب سے ماں کے برہنہ سینے پر پینٹنگ کرنے کے عمل کو معصومانہ آرٹ بھی کہا۔

عدالت نے ریحانہ فاطمہ کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات کو غلط قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ اخلاق اور جرم کا آپس میں کوئی تعلق نہیں، بہت ساری چیزیں اخلاقی طور پر تو غلط ہو سکتی ہیں لیکن وہ جرم میں شمار نہیں ہوتیں۔

اسی حوالے سے ’دی لیف لیٹ‘ میگزین نے بتایا کہ ریحانہ فاطمہ کے خلاف تقریباً تین سال قبل جون 2020 میں بچوں کو جنسی تسکین کے لیے استعمال کرنے سمیت فحاشی پھیلانے کے الزامات کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں حراست میں بھی لیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ریحانہ فاطمہ کی گرفتاری کے بعد ان کے شوہر نے مقامی عدالت سے بھی رجوع کیا تھا مگر اس وقت ماتحت عدالت نے ان کی درخواست مسترد کردی تھی، جس کے بعد خاتون رہنما نے کیرالہ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

ریحانہ فاطمہ کے کیس کے حوالے سے بھارتی خبر رساں ادارے ’ایشین نیوز انٹرنیشل‘ (اے این آئی) کی رپورٹ کے مطابق ان کے خلاف بھارتی جنتا پارٹی کے کیرالہ کے رہنما کی فریاد پر مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔

ریحانہ فاطمہ کے خلاف پروٹیکشن آف چلڈرن فرام سیکسوئل ایکسپلوٹیشن (پاکسو) ایکٹ، جوینائل جسٹس اینڈ انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت کیرالہ کے شہر پتانم تیٹا کی ترولا پولیس نے مقدمہ دائر کرکے انہیں گرفتار کیا تھا اور وہ تقریباً دو ہفتوں تک جیل میں رہی تھیں۔

ان پر اس وقت مقدمہ دائر کیا گیا جب انہوں نے اپنے فیس بک اور یوٹیوب پر اپنی مختصر ویڈیو ’باڈی آرٹ پولیٹکس‘ کے عنوان سے شیئر کی تھی۔

مذکورہ ویڈیو میں ریحانہ فاطمہ ایک بستر پر لیٹی دکھائی دی تھیں اور ان کا جسم کا اوپر کا حصہ برہنہ تھا، جس پر ان کے بچے پینٹنگ کرتے دکھائی دیے تھے۔

سماجی رہنما کے جسم پر ان کے 14 سالہ بیٹے اور 8 سالہ بیٹی پینٹنگ کرتی دکھائی دی تھیں۔

ان کی جانب سے مذکورہ ویڈیو شیئر کیے جانے کے بعد ان کے خلاف احتجاج کیے گئے اور ان پر فحاشی پھیلانے کے الزامات کے علاوہ ان پر کم سن بچوں کو جنسی تسکین کےلیے استعمال کرنے جیسے الزامات لگائے گئے۔

ان پر پولیس اور استغاثہ کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ انہوں نے اپنی جنسی تسکین پوری کرنے کے لیے اپنے بیٹے اور بیٹی کو استعمال کیا اور ان سے جسم پر پینٹنگ کروائی، تاہم انہوں نے ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سماج میں خواتین کی جسامت سے متعلق شعور پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

ریحانہ فاطمہ نے مذکورہ معاملے پر ہمیشہ یہی کہا کہ بچے ماں کے برہنہ جسم کو دیکھ کر ہی بڑے ہوتے ہیں، وہ ماں کے جسم میں آنے والی ہر تبدیلی کو دیکھتے ہیں اور یہ کہ ماں کے برہنہ سینے کو فحاشی نہیں کہا جا سکتا۔

خیال رہے کہ ریحانہ فاطمہ کیرالہ سے تعلق رکھنے والی معروف سماجی رہنما ہے، انہیں خواتین کے حقوق، آزادی اور انہیں اپنی جسامت پر اختیار دینے کے حوالے سے مہمات چلانے کی وجہ سے شہرت حاصل ہے۔

مسلمان گھرانے میں پیدا ہونے والی ریحانہ فاطمہ نے ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے فلم ساز سے شادی کی ہے، ان کے دو بچے، ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہیں۔

’بائپر جوائے‘ پر بھارتی خاتون صحافی کی دلچسپ رپورٹنگ کی ویڈیو وائرل

ماہرہ خان کا گھُڑ سواری کے دوران ’خوفناک حادثے سے بال بال بچ‘ جانے کا انکشاف

شوبز انڈسٹری نے کم عمری میں استحصال کیا، متھیرا