کاروبار

اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر مستحکم ہونے کے ساتھ ہی ڈالر کی آمد میں اضافہ

برآمدات اور ترسیلات زر کی آمد نمایاں طور پر یومیہ اوسط 3 سے 5 لاکھ ڈالرز سے تجاوز کر گئی ہے، کرنسی ڈیلرز

کرنسی ڈیلرز نے کہا ہے کہ جمعہ کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ڈالر کی آمد میں نمایاں اضافہ ہوا جہاں گرین بیک کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے نے اوپن اور انٹربینک مارکیٹوں کے درمیان قیمت کے فرق کو کم کر دیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر 288 روپے سے 291 روپے کے درمیان ٹریڈ ہوا جس سے انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں فرق کم ہو گیا۔

کرنسی ڈیلرز کے مطابق برآمدات اور ترسیلات زر کی آمد نمایاں طور پر یومیہ اوسط 3 سے 5 لاکھ ڈالرز سے تجاوز کر گئی ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ ہفتے کے دوران اوپن اور انٹربینک مارکیٹ کے درمیان فرق کم ہونے کی وجہ سے ڈالر کی آمد میں کم از کم 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ملک بوستان نے کہا کہ ترسیلات اور برآمدات کے منافع میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں مارکیٹ میں بڑی مقدار میں کرنسی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ برآمد کنندگان جو پہلے فی ڈالر 313 پر لے رہے تھے وہ اب اوپن مارکیٹ میں 288 سے 291 کے درمیان فی ڈالر حاصل کر رہے ہیں جو کہ انٹرمارکیٹ کے ریٹ 284.76 کے قریب ہے۔

رواں مالی سال 2023 کے 11 ماہ کے دوران کم ترسیلات زر اور گرتی ہوئی برآمدات کی وجہ سے ملک کو مجموعی طور پر تقریباً 7.2 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

ملک بوستان نے کہا کہ برآمد کنندگان ابتدائی طور پر زیادہ رقم کمانے کے لیے اپنے ڈالر فروخت کرنے کو تیار نہیں تھے، تاہم اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے قیمتیں مزید گرنے سے قبل ہی وہ ڈالرز فروخت کرنے پر مجبور ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے کے آخری تین دنوں کے دوران ترسیلات زر کی آمد میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے جبکہ مختلف وجوہات کی بنا پر طلب میں کمی واقع ہوئی ہے۔

دبئی میں ڈالر کی قیمت تقریباً 301 روپیہ ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کرنسی کی موجودگی دکھانے کے لیے درآمدی قوانین میں نرمی کی ہے۔

رواں مالی سال کے 11 ماہ کے دوران پاکستان پہلے ہی درآمدات پر 49 ارب ڈالر خرچ کر چکا ہے۔

اراکین کی نااہلی 5 سال تک محدود کرنے کا بل سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور

حریم شاہ سے دوستی اس وقت ہی ختم ہوگئی تھی جب ہم دبئی سے واپس آئے تھے، صندل خٹک

بحران کو ٹالنے کے لیے ویگنر کے سربراہ روس چھوڑنے پر رضامند