دنیا

پاکستان کی یونان میں کشتی حادثے کے بعد مہاجرین سے متعلق پالیسی پر تنقید

انسانی جانوں کے ضیاع کے اس طرح کا نظام ناقابل قبول ہے، مسائل کا احتساب اور یک جہتی سے اقدامات ہونے چاہئیں، پاکستانی کے نائب مندوب زمان مہدی

پاکستان اور متعدد افریقی ممالک نے یونان کے ساحل میں کشتی کے اندوہناک حادثے کے بعد اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے میں مہاجرین کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے اس سے متعلق پالیسی پر تنقید کی ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کے نمائندے زمان مہدی نے یونان میں پیش آنے والے حادثے کے حوالے سے کہا کہ یہ حادثہ عدم تحفظ کی نشان دہی ہے۔

رواں ماہ 12 سے 13 جون کے دوران یونان کے ساحل میں مہاجرین کی کشتی کے حادثے میں کم ازکم 82 افراد جاں بحق اور ہوئے تھے مزید سیکڑوں افراد کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے۔

نائب مستقل مندوب زمان مہدی نے 47 رکنی کونسل کے اجلاس میں غیرمعمولی انداز میں بیان دیا اور کہا کہ اس طرح کا انسانی جانی نقصان کا نظام ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے کہا کہ سمندر سے لوگوں کو بروقت تحفظ دینے، تلاش اور امدادی ذمہ داریوں کے تعین اور انتظامات میں خلا جیسے مسائل کا احتساب اور یک جہتی سے پر کرنا چاہیے۔

اجلاس میں گیمبیا کے نمائندے نے کہا کہ مسئلہ پر ہنگامی بنیاد پر توجہ کی ضرورت ہے، گیمبیا سے بڑی تعداد میں مہاجرین بہتر مستقبل کی خاطر یورپ جاتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے مہاجرین فلپ گونزالیز مورالیز نے ممالک سے غیر قانونی مہاجرین کے خلاف قوانین ختم کرنے اور ان کے لیے باقاعدہ راستہ بنانے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے سیکڑوں امدادی اداروں کی جانب سے کیے گئے مطالبات دہرائے کہ مہاجرین کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کی تفتیش کے لیے ایک بین الاقوامی ادارہ تشکیل دیا جائے۔

جنیوا میں جاری انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں مذکورہ تجویز پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ 23 جون کو وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران یونان میں کشتی کے حادثے کے بارے میں اپ ڈیٹ فراہم کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ جاں بحق ہونے والے 82 پاکستانیوں کی لاشیں مل چکی ہیں، ان کے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں اور نادرا کے ذریعے شناخت کا جاری عمل جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 10 جون کو 400 افراد کی استعداد کی حامل کشتی 700 افراد کو لے جا رہی تھی، جو یونان کے ساحل کے قریب سمندر میں حادثے کا شکار ہو گئی، اس میں سوار پاکستانیوں کی تعداد 350 تھی، اس کشتی میں سوار 104 افراد زندہ بچے ہیں، ان میں صرف 12 پاکستانی ہیں۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ یہ انسانی جانوں کا اتنا بڑا نقصان ہے جتنا دہشت گردی کے واقعات میں بھی نہیں ہوا، اتنا نمبر شاید کسی حادثے میں بھی نہ ہو، جو اندازہ کیا جارہا ہے، اللہ کرے کہ باقی لوگ مل جائیں لیکن اموات بہت زیادہ ہوسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ابھی تک 82 پاکستانی شہریوں کی لاشیں مل چکی ہیں، ان کے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں اور فرانزک لیبارٹری اور نادرا کے ذریعے سے ان کی شناخت کی کوشش کی جارہی ہے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ ابھی تک پاکستان میں 281 فیملیز نے رابطہ کرکے بتایا ہے کہ ان کے پیارے اس حادثے کا شکار ہو سکتے ہیں، اس سلسلے میں باقاعدہ ڈیسک قائم کر دی گئی ہے، تمام فیمیلز کے ساتھ رابطہ قائم کیا جاچکا ہے، ان کے ڈی این ایز حاصل کر لیے گئے ہیں، بھرپور کوشش ہور ہی ہے کہ جیسے جیسے شناخت کا عمل مکمل ہو تو ان افراد کے جسد خاکی کو لایا جاسکے۔

پی سی بی بورڈ آف گورنرز کا نوٹیفیکشن معطل، چیئرمین کا انتخاب روکنے کا حکم

سوشل میڈیا کمپنیز پاکستان میں ورچوئل دفاتر کھولیں گی، رپورٹ

آئی سی سی ورلڈ کپ کوالیفائر، زمبابوے نے امریکا کو، نیدرلینڈز نے ویسٹ انڈیزکو شکست دے دی