دنیا

امریکا: پاکستانی نژاد امریکی قانون ساز مریم خان پر عید کی نماز کے بعد حملہ

مریم خان ڈیموکریٹ سے تعلق رکھنے والی کنکٹیکٹ اسمبلی کی رکن اور ریاست کی پہلی منتخب مسلمان رکن ہیں، پولیس کے مطابق ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

امریکا کی ریاست کنکٹیکٹ سے منتخب پاکستانی نژاد امریکی قانون ساز مریم خان پر ریاستی دارالحکومت ہارٹفورڈ میں اہل خانہ کے ساتھ نماز عید کی ادائیگی کے بعد حملہ کیا گیا۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے حملے میں ملوث ہونے کے شبہے میں ایک شخص کو گرفتار کرلیا ہے اور حملہ بدھ کو ہوا جس کے نتیجے میں مریم خان کو معمولی زخم آئے ہیں۔

مریم خان کنکٹیکٹ اسمبلی کی رکن اور ڈیموکریٹ سے تعلق رکھتی ہیں اور ریاست کی پہلی منتخب مسلمان رکن اسمبلی ہیں۔

پولیس کے حوالے سے رپورٹس میں بتایا گیا کہ گرفتار شخص پر اگلے روز باقاعدہ الزامات عائد کردیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’کنکٹیکٹ کے علاقے نیوبریٹن سے تعلق رکھنے والے 30 سالہ اینڈریو ڈیسمونڈ کو ڈھائی لاکھ ڈالر بونڈ پر حراست میں رکھا جا رہا ہے، ان پر غیرقانونی رویہ، تشدد، امن کی خلاف ورزی اور پولیس کے کام میں مداخلت کے الزامات عائد کردیے گئے ہیں‘۔

پولیس تاحال مریم خان پر حملے کے پیچھے مضمرات کا سراغ لگانے میں ناکام ہے۔

حملہ

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ حملہ ایک ایرینا اور کانفرنس سینٹر ایکس ایل سینٹر کے باہر تقریباً 11 بجے پیش آیا جہاں عید کی نماز ادا کی گئی تھی۔

پولیس نے کہا کہ ملزم نے مریم خان تک اس وقت رسائی کی جب وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ سینٹر کے باہر تصاویر لے رہی تھیں اور ملزم نے ان کے خلاف جملے بھی کسے۔

این بی سی نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ملزم نے مریم خان کو مبینہ طور پر وہاں سے جانے نہیں دیا اور ان پر تشدد کیا۔

پولیس نے بتایا کہ ملزم حملے کے بعد جائے وقوع سے فرار ہوا لیکن وہاں موجود ایک شہری نے اس کا پیچھا کیا اورقابو کرلیا۔

مذمتی بیانات

کنکٹیکٹ کی اسمبلی کے اسپیکر میٹ ریٹر اور اکثریتی رہنما جیسن روجاس سمیت دیگر کئی رہنماؤں نے مریم خان پر حملے کی مذمت کی۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ’یہ انتہائی دردناک ہے کہ رکن اسمبلی مریم خان پر امن اور عبادت کے مقدس دن کے موقع پر حملہ کیا گیا اور یہ مقدس دن انہیں اپنے دوستوں اور اہل خانہ کے ساتھ گزارنا چاہیے تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’مریم خان ایک بہترین رہنما اور انسان ہیں جو یقین، محبت اور خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں اور ہم مریم خان اور ان کے خاندان سے نیک خواہشات اور تعاون کا اظہار کرتے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ کیپٹل پولیس نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ وہ ہارٹفورڈ پولیس کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور اس واقعے کی مکمل اور جامع تفتیش کی جائے گی۔

اسپیکر میٹ ریٹر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وہ حملے کے بعد مریم خان سے رابطے میں ہیں لیکن انہیں تاحال ذہنی اور نفسیاتی طور پر اس واقعے سے نکلنے میں وقت درکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی خوفناک واقعہ ہے۔

کنکٹیکٹ کے گورنر نیڈ لیمونٹ نے بھی مذمتی بیان جاری کیا اور کہا کہ اس واقعے پر انتہائی افسوس ہوا کیونکہ یہ حملہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا جب ایک مقدس دن تھا جسے پرامن دعاؤں کے ساتھ منانا چاہیے تھا، حملے کی تفصیلات تاحال سامنے نہیں آئیں لیکن مجھے یقین ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس واقعے کی جامع تفتیش کریں گے۔

امریکن-اسلامک ریلیشنز کنکٹیکٹ میں سول رائٹس اور ایڈووکیسی گروپ کونسل کے علاقائی سربراہ فرحان میمن نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر زور دیا کہ وہ حملے کے محرکات سامنے لانے کے لیے ہر ممکن اقدامات یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے عیدالاضحیٰ کی خوشیوں کے دوران کنکٹیکٹ میں موجود مسلمان برادری کا تحفظ یقینی بنائیں۔

فرحان میمن کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ امریکی مسلمانوں اور دیگر مسلمانوں کو ان کے لباس، عقیدے یا نسل کی بنیاد پر نفرت کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

وزیرخارجہ بلاول بھٹو جاپانی حکومت کی دعوت پر 4 روزہ دورے پر ٹوکیو پہنچ گئے

آئی ایم ایف معاہدے کے بعد پیٹرولیم لیوی میں اضافہ، 55 روپے کی بُلند ترین سطح پر

’یونانی کوسٹ گارڈ کے رسی سے کشتی کھینچنے کی وجہ سے حادثہ ہوا‘