پاکستان

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کا اجلاس، قرآن کی بے حرمتی مسلمانوں کے ایمان پر حملہ ہے، بلاول

قرآن پاک کی بے حرمتی مذہبی منافرت کو ہوا دینے کے مترادف ہے اور ہمیں نفرت کو فروغ دینے والے ایسے عناصر کو الگ تھلگ کر دینا چاہیے، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سویڈن میں قرآن نذر آتش کیے جانے کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں کہا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی مذہبی منافرت کو ہوا دینے کے مترادف اور مسلمانوں کے ایمان پر حملہ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں کیا جہاں سویڈن میں قرآن پاک نذر آتش کرنے کے حالیہ واقعے کے تناظر میں ہونے والی ہنگامی بحث میں آن لائن خطاب کر رہے تھے۔

28 جون کو سویڈن کے دارالحکومت کی مرکزی مسجد کے باہر قرآن پاک کو نذر آتش کیا گیا تھا جس پر پوری مسلم دنیا سراپا احتجاج ہے اور تمام ممالک کی حکومتوں نے اس سلسلے میں سویڈن کی حکومت سے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مذہبی منافرت پر مبنی اقدامات کے حوالے سے انسانی حقوق کونسل میں جاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس بحث کے فوری انعقاد پر انسانی حقوق کونسل کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ 3 ماہ قبل، ہم نے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے پہلا دن منایا اور اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ کی حیثٰت سے ہمیں اس کی مشترکہ سربراہی کا اعزاز حاصل ہوا جہاں ہم سب نے متفقہ طور پر اسلامو فوبیا کے خلاف ایک آواز ہو کر بات کی۔

اس موقع پر بلاول نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی منظوری کے بعد کیے گئے قرآن پاک کے مقدس اوراق کی بے حرمتی جیسے اقدامات زیادہ سے زیادہ اشتعال دلانے کے لیے انجام دیے جاتے ہیں اور ہمیں واضح طور پر یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب مذہبی منافرت پر اکسانے، امتیازی سلوک اور تشدد کو ہوا دینے کی کوشش ہے اور ہم سب کو مل کر اس کی مذمت کرنی چاہیے اور نفرت کو فروغ دینے والے ایسے عناصر کو الگ تھلگ کر دینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ قرآن پاک 2 ارب مسلمانوں کے لیے ایک روحانی تسکین کا سبب ہے، یہ ان کی شناخت اور وقار سے ہرگز الگ نہیں ہے قرآن کی بے حرمتی جیسے اس عمل سے مسلمانوں کو جو گہرا نقصان پہنچا ہے اس کو سمجھنا ضروری ہے، یہ ان کے ایمان پر حملہ ہے۔

وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ میں اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے آزادی اظہار کے بنیادی حق کو ہرگز رد نہیں کر رہا، آزادی اظہار اتنا ہی ناگزیر ہے جتنی خطرناک نفرت انگیز تقاریر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کرہ ارض پر ایک بھی مسلمان ملک ایسا نہیں ہے جو دوسرے مذاہب کے مقدس اوراق اور کتابوں کی بے حرمتی کی اجازت دیتا ہو، ایسا عمل کسی بھی مسلمان کے لیے ناقابل تصور ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی ثقافت، عقیدے اور قانون میں بھی ممنوع ہے لہٰذا اسی جذبے سے سرشار ہو کر میں ان لوگوں کے ساتھ کھڑا ہوں جو اہل ایمان کے خلاف اشتعال انگیزی اور دشمنی کی روک تھام، اس کی قانونی روک تھام اور ان سے جواب دہی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

بلاول نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم سب کو نفرت، امتیازی سلوک، عدم برداشت کے خلاف متحد ہو کر باہمی احترام، افہام و تفہیم اور رواداری کے لیے راستے بنانا ہوں گے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر ہر جگہ بڑھ رہی ہے، اسی سلسلے میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے منگل کو قرآن کو نذر آتش کرنے کے حالیہ واقعات کے تدارک کے لیے ایک فوری بحث کا انعقاد کیا۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات اشتعال انگیزی اور معاشرے کے مختلف برادریوں اور طبقات کو تقسیم کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

پاکستان اور دیگر اقوام نے اجلاس میں مذہبی منافرت پر مبنی ایسے سوچے سمجھے اقدامات میں خطرناک حد تک اضافے کے بارے میں بات کرنے کا مطالبہ کیا جو بعض یورپی اور دیگر ممالک میں قرآن پاک کی بار بار بے حرمتی کی شکل میں منظر عام پر آتے ہیں۔

پاکستان اور اسلامی تعاون تنظیم کے دیگر اراکین نے امید ظاہر کی کہ اس سلسلے میں منگل یا اس کے بعد ہفتے کے آخر میں اس معاملے پر کوئی قرارداد منظور ہو جائے گی۔

وولکر ترک نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ قرآن مجید نذر آتش کرنے کے حالیہ واقعات توہین اور اشتعال انگیزی، لوگوں کے درمیان تفریق، انہیں مشتعل اور اختلافات کو ہوا دیتے ہوئے تشدد میں تبدیل کرنے کے لیے انجام دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قانون یا ذاتی اعتقاد سے قطع نظر لوگوں کو دوسروں کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کہنا تھا کہ مسلمانوں کے خلاف تقریر اور اشتعال انگیز کارروائیاں، اسلامو فوبیا، یہودی دشمنی پر مبنی اقدامات اور عیسائیوں کو نشانہ بنانے والے اقدامات اور تقاریر یا اقلیتی گروہوں جیسے احمدیوں، بہائیوں یا یزیدیوں کی تضحیک پر مبنی اقدامات جارحانہ، غیر ذمہ دارانہ اور غلط ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر کا مقابلہ مکالمے، تعلیم، بیداری اور بین المذاہب ہم آہنگی سے کرنے کی ضرورت ہے۔

سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں عیدالاضحیٰ کے پہلے روز چند برس قبل عراق سے سویڈن منتقل ہونے والے شہری نے قرآن پاک کی بے حرمتی اور اوراق جلانے کی کوشش کی تھی، جس کے بعد پاکستان اور دیگر مسلم ممالک سمیت دنیا بھر سے مذمت کا اظہار کیا گیا تھا۔

ملزم پر سویڈن کی پولیس نے نسلی فسادات پر اکسانے اور آگ لگانے پر عائد پابندی کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے ہیں۔

اس واقعے کے بعد پاکستان، ترکیہ، اردن، فلسطین، سعودی عرب، مراکش، عراق اور ایران کی جانب سے شدید مذمت کی گئی تھی۔

جنیوا میں قائم انسانی حقوق کونسل میں ہر سال تین باقاعدہ اجلاس منعقد ہوتے ہیں، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا اس وقت دوسرا اجلاس جاری ہے جو جمعے تک جاری رہے گا۔

سویڈن کی حکومت نے قرآن پاک نذر آتش کیے جانے کے واقعے کو اسلاموفوبیا قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ سویڈن میں اظہار رائے اور مظاہرے کی آزادی کا آئینی طور پر حق حاصل ہے۔

شہروز سبزواری کو اداکار نہیں سمجھتی، نتاشا حسین

جعلی انجنیئر اور ڈاکٹر بن کر 15 خواتین سے شادی کرنے والا شخص گرفتار

کیا امریکا نے اپنی امداد کو جبر کے ایک آلے کے طور پر استعمال کیا؟