پاکستان

پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ گلگت بلتستان میں مخلوط حکومت کے قیام کیلئے سرگرم

وزیر اعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان نے مخلوط حکومت کے قیام کے لیےگورنر سید مہدی شاہ سمیت خطے کے اہم سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ مخلوط حکومت کے قیام کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کے سلسلے میں گلگت بلتستان پہنچے جہاں انہوں نے مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آمد کے فوری بعد پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نے گلگت بلتستان کے گورنر سید مہدی شاہ، اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر ایڈوکیٹ امجد حسین، مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کی۔

گلگت بلتستان کے نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب 13 جولائی کو ہوگا۔

قمر زمان کائرہ نے پیپلز پارٹی کے رہنما ایڈووکیٹ امجد حسین اور پارٹی سے تعلق رکھنے والے گلگت بلتستان اسمبلی کے رکن شہزاد آغا کو اپنے استعفے واپس لینے پر راضی کرنے کی کوشش کی جب کہ ان دونوں رہنماؤں نے پی ٹی آئی کے ناراض رکن گلبر خان کو بطور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان امیدوار نامزد کرنے کے خلاف احتجاجاً اپنے استعفے اسپیکر اسمبلی کو پیش کر دیئے ہیں۔

ان رہنماؤں سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ انہوں نے خطے میں سیاسی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے گلگت بلتستان اسمبلی کے مختلف گروپوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔

قمر زمان کائرہ اور ایڈووکیٹ امجد حسین کو پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے حکمت عملی طے کرنے کے حوالے سے ملاقات کے لیے آج بروز بدھ کراچی طلب کرلیا ہے۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ کراچی میں پارٹی قیادت سے ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی بدھ کے روز خطے کے مفاد میں فیصلہ کرے گی۔

پیر کے روز گلگت بلتستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے صدر ایڈووکیٹ امجد حسین اور پیپلز پارٹی کے رکن شہزاد آغا نے پی ٹی آئی کے ناراض رکن گلبر خان کو خطے کے نئے وزیر اعلیٰ کے لیے مشترکہ امیدوار نامزد کرنے پر اپنی اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

32 رکنی ایوان میں پی ٹی آئی کے 19، پیپلز پارٹی کے 4، مسلم لیگ ن کے 3، مجلس وحدت مسلمین کے 3، اسلامی تحریک پاکستان کا ایک، جے یو آئی (ف) کا ایک اور ایک آزاد امیدوار ہے، سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی منظوری سے راجا اعظم خان کو وزارت اعلیٰ کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔

ابتدائی طور پر اپوزیشن جماعتوں نے پی ٹی آئی کے ناراض ارکان کی حمایت سے مشترکہ امیدوار نامزد کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور کامیابی کے لیے مطلوبہ 17 ارکان کی حمایت کا دعویٰ کیا تھا، اپوزیشن کی جانب سے کسی بھی رکن امیدوار کو نامزد کرنے کا فیصلہ کرنے کا اختیار پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کی مرکزی قیادت کو دیا گیا تھا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) کی مشاورت سے پی ٹی آئی کے ناراض رکن حاجی گلبر خان کو وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے نامزد کیا۔

تاہم پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کے مقامی اراکین نے اعتماد میں لیے بغیر پی ٹی آئی کے ناراض گروپ سے تعلق رکھنے والے امیدوار کو نامزد کرنے کے فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

پی ٹی آئی میں اب تک تین فارورڈ بلاک سامنے آچکے ہیں جن میں سے ایک کی قیادت گلبر خان، دوسرے گروپ کی جاوید علی منوا اور تیسرے کی قیادت راجا اعظم خان کر رہے ہیں۔

قمر زمان کائرہ نے پی ٹی آئی کے تینوں ناراض گروپوں کے رہنماؤں سے کہا کہ وہ اپوزیشن جماعتوں کے 8 ارکان کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت بنانے کے لیے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے 12 ارکان کی حمایت دکھائیں۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ کوئی بھی 12 اراکین کی حمایت نہیں دکھا سکا۔

’ضبط شدہ لگژری کار بلغاریہ کے سفارت خانے کے حوالے کی جائے‘

شہروز سبزواری سے متعلق بیان پر ماڈل نتاشا حسین کی معذرت

بھارتی بورڈ کے سیکریٹری سے ملاقات میں اعتماد بحالی کیلئے اقدامات پربات ہوگی، ذکا اشرف