پاکستان

آف شور مالکان کی کے-الیکٹرک کا براہ راست کنٹرول حاصل کرنے کیلئے کوششیں

شیئر ہولڈنگ کمپنی ختم کرنے کے لیے سرمایہ کاروں کا دعویٰ ہے کہ سرمایہ کاروں کے دوسرے گروپ نے شیئر ہولڈرز کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، رپورٹ

کے-الیکٹرک لمیٹڈ کے مالکان کے درمیان لڑائی جھگڑے کے باعث سرمایہ کاروں کے ایک گروپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ کراچی کی واحد پاور یوٹیلیٹی میں براہ راست شیئر ہولڈنگ قائم کرنے کے لیے جزائر کیمین میں قائم کمپنی کو ختم کرنا چاہتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں آئی جی سی ایف ایس پی وی21 لمیٹڈ نے کہا کہ اس نے کے-الیکٹرک کی ہولڈنگ کمپنی کو ’منصفانہ اور مساوی طور پر ختم کرنے‘ کے لیے کیمین جزائر کی گرینڈ کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔

کے-الیکٹرک کی بالواسطہ سے براہ راست شیئر ہولڈنگ میں تبدیلی کا ارادہ اکتوبر 2022 میں ایک پاکستانی سرمایہ کار کے ایک ایسے فنڈ میں نمایاں کردار ادا کرنے کے بعد کیا گیا جو اس سے قبل اب ناکارہ ہوجانے والے ابراج گروپ کے زیر انتظام تھا۔

کے-الیکٹرک کی ہولڈنگ کمپنی کو ختم کرنے کی کوشش کے پیچھے سرمایہ کاروں کا دعویٰ ہے کہ سرمایہ کاروں کے دوسرے گروپ نے شیئر ہولڈرز کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور انہیں کے-الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں اپنے نامزد افراد کے تقرر سے روکا ہے۔

کے الیکٹرک کا مالک کون ہے؟

کیمین جزیرے میں رجسٹرڈ کے ای ایس پاور لمیٹڈ، کے-الیکٹرک میں 66.4 فیصد حصص کی مالک ہے، حکومت پاکستان کے-الیکٹرک میں 24.36 فیصد حصص کو کنٹرول کرتی ہے جبکہ باقی ادارہ جاتی سرمایہ کاروں اور عام افراد کی ملکیت ہے۔

اس کے بعد کے ای ایس پاور، کیمین جزیرے میں قائم ایک اور فرم آئی جی سی ایف ایس پی وی21 لمیٹڈ کی ملکیت ہے، جو کے-الیکٹرک کی ہولڈنگ کمپنی میں 53.8 فیصد شیئرز کو کنٹرول کرتی ہے، کے ای ایس پاور میں باقی حصہ داری سعودی اور کویتی سرمایہ کاروں کی ہے۔

کے ای ایس پاور کے 46.2 فیصد حصص کو کنٹرول کرنے والے اقلیتی حصص یافتگان اور 53.8 فیصد ملکیت کے ساتھ ایس پی21 لمیٹڈ کے درمیان جھگڑا اکتوبر 2022 میں شروع ہوا تھا۔

یہ وہ وقت تھا جب سیج وینچر گروپ لمیٹڈ، برٹش ورجن آئی لینڈ میں رجسٹرڈ ایشیا پیک انویسٹمنٹ لمیٹڈ کی خصوصی مقصد کی کمپنی، ابراج انویسٹمنٹ مینجمنٹ کے کچھ اثاثوں کی عدالت کی جانب سے منظور شدہ فروخت کے بعد آئی جی سی ایف کی ’جنرل پارٹنر‘ بن گئی تھی اس وقت ابراج کمپنی اپنے اثاثے فروخت کر کے واجبات کی ادائیگی کے مرحلے میں تھی۔

ایک جنرل پارٹنر سرمایہ کاروں سے سرمایہ لاتا اور اپنے محدود شراکت داروں کی جانب سے نجی ایکویٹی فنڈ کا انتظام کرتا ہے۔

نئے جنرل پارٹنر کے ساتھ ساتھ اس کی مرکزی کمپنی ایک پاکستانی شہری شہریار چشتی کی ملکیت ہے، جو پہلے بین الاقوامی بینکنگ میں کام کرتے تھے اور اب ملک کے پاور سیکٹر میں متعدد کمپنیوں کے مالک ہیں۔

کے-الیکٹرک کا مستقبل کیا ہے؟

ایس پی وی 21 لمیٹڈ کے باضابطہ بیان کو دیکھیں تو محسوس ہوتا ہے کہ شہریار چشتی کو کے ای ایس پاور کا کنٹرول دینے والے ملکیتی ڈھانچے میں تبدیلی نے اقلیتی شیئر ہولڈرز کو غلط طریقے سے رگڑا ہے۔

کمپنی نے بیان میں کہا کہ وہ (شیئر ہولڈرز) کے ای ایس پاور کے ہموار کام میں رکاوٹ بن رہے ہیں، ’متعدد فورمز پر آئی جی سی ایف، سیج وینچر گروپ اور شہریار چشتی کی توہین، مسلسل اور جان بوجھ کر غلط بیانی‘ کر رہے ہیں۔

بیان میں آئی جی سی ایف نے یہ نظریہ اپنایا ہے کہ کے ای ایس اب صرف اپنا کام نہیں کرتی ہے اور شیئر ہولڈر کے تنازعات کے-الیکٹرک کی تبدیلی میں معاونت کےاہم کام میں ایک بڑی پریشانی ہے۔

کمپنی نے مزید کہا کہ کے-الیکٹرک کے روزمرہ کے آپریشنز اور انتظام پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، جو کے ای ایس پاور سے آزادانہ طور پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’اس اقدام سے ایس پی وی 21 صرف کے ای ایس پاور کی شکل میں ایک ہولڈنگ کمپنی کے ذریعے کے-الیکٹرک میں اپنے حصص کی ملکیت حاصل کرنا چاہتا ہے، جو بدقسمتی سے کے ای ایس پاور کے اقلیتی شیئر ہولڈرز کے مسلسل منفی اقدامات کی وجہ سے اپنے اصل مقصد سے دور ہوگئی ہے۔

کارپوریٹ سیکٹر کے سب سے بڑے ریگولیٹر، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے نومبر 2022 میں کے-الیکٹرک کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل کو تبدیل نہ کرے۔

اس وقت تک شہریار چشتی کی فرم نے جزائر کیمین میں قائم فنڈ میں اپنا نیا کردار سنبھال لیا تھا جو پہلے ابراج گروپ کے زیر انتظام تھا۔

اس کے نتیجے میں کے ای ایس پاور کے نامزد کردہ تین ڈائریکٹرز، بوڈیویجن کلیمینز، خاقان سعد اللہ خان اور سعدیہ خرم نے کے-الیکٹرک بورڈ سے استعفیٰ دے دیا۔

اس وقت ایس ای سی پی کے نگران محکمہ نے ایک باضابطہ بیان میں کہا تھا کہ ’کے ای ایس کی جانب سے نامزد تین نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کے استعفے شکوک پیدا کرتے ہیں کہ کے ای ایس کے ذریعے (کے-الیکٹرک) کی بالواسطہ شیئر ہولڈنگ کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔

اس وقت کے-الیکٹرک کے پاس 10 رکنی بورڈ آف ڈائریکٹرز ہیں جبکہ اکتوبر 2022 سے پہلے 13 رکنی بورڈ موجود تھا۔

رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق کے ای ایس پاور کی تحلیل اور اس کے نتیجے میں کے-الیکٹرک کے بورڈ میں نئے ڈائریکٹرز کی تعیناتی شنگھائی الیکٹرک پاور کی جانب سے یوٹیلیٹی کے مجوزہ ٹیک اوور کو ’مزید وضاحت فراہم کرے گی‘۔

شنگھائی الیکٹرک پاور نے 2016 میں ابراج گروپ سے کے-الیکٹرک میں ایک ارب 77 کروڑ ڈالر کے عوض کنٹرولنگ شیئر ہولڈنگ خریدنے پر اتفاق کیا تھا لیکن یہ لین دین کبھی تکمیل تک نہیں پہنچا کیونکہ فروخت کنندہ مختلف حکام سے مطلوبہ منظوری حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ 

’عدالتوں کو اپنی غلطیوں کے نتیجے میں ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ کرنا چاہیے ’

ایلون مسک نے مصنوعی ذہانت پر مبنی نئی کمپنی کا اعلان کردیا

’پاکستان کو امریکا یا چین میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کا نہیں کہا گیا‘