پاکستان

توشہ خانہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کو 24 جولائی کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت

کیس کی فائل میں صرف استثنیٰ کی درخواست کے علاوہ کچھ نہیں، آج بھی درخواست استثنی کی حد تک ہے، جج ہمایوں دلاور

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کر لی اور انہیں 24 جولائی کو سپریم کورٹ پیشی کے بعد حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے کی، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر اور الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کر دی گئی، ان کے وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدالت سے استدعا ہے کہ سماعت کو پیر تک ملتوی کیا جائے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے چیئرمین پی ٹی آئی کے استثنی پر اعتراض اٹھا دیا، ان کا کہنا تھا کہ استثنی کی درخواست میں کوئی ٹھوس وجوہات نہیں بتائی گئیں۔

وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے دلائل دیے کہ ٹرائل چل رہا ہو تو ملزم کو موجود ہونا چاہیے، عدالت ملزم کی حاضری یقینی بنانے کے حوالے سے مثبت ڈائریکشن دے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت سے درخواست کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری یقینی بنانے کے لیے بیان حلفی جمع کروانے کا حکم دیا جائے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ملزم پیر کو عدالت میں پیش ہو جائیں گے؟ جس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی پیر کے روز کوئٹہ میں درج مقدمہ میں سپریم کورٹ میں پیش ہوں گ۔

عدالت نے ہدایت دی کہ سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد اس عدالت میں پیش ہو جائیں۔

جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ کیس کی فائل میں صرف استثنیٰ کی درخواست کے علاوہ کچھ نہیں، آج بھی درخواست استثنی کی حد تک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر چلنے والی سماعت پر اعتراض کیا جا رہا ہے۔

جج ہمایوں دلاور کا کہنا تھا کہ آپ کی استثنیٰ کی درخواست ہمیشہ منظور کی گئی جبکہ ایک دفعہ بھی ملزم پیش نہیں ہوئے۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کر لی اور ہدایت دی کہ چیئرمین پی ٹی آئی سپریم کورٹ پیشی کے بعد حاضری کو یقینی بنائیں۔

بعد ازاں، عدالت نے کیس کی سماعت 24 جولائی تک ملتوی کر دی۔

توشہ خانہ ریفرنس

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ سنانے کے بعد کے ان کے خلاف فوجداری کارروائی کا ریفرنس عدالت کو بھیج دیا تھا جس میں عدم پیشی کے باعث ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں۔

گزشتہ برس اگست میں حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔

بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔

جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کر کے خریدا۔

اپنے جواب میں عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے تھے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد سرکاری خزانے سے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے، ان تحائف میں ایک گھڑی، کفلنگز، ایک مہنگا قلم اور ایک انگوٹھی شامل تھی جبکہ دیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔

چنانچہ 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کی شق ’ایک‘ کی ذیلی شق ’پی‘ کے تحت نااہل کیا جبکہ آئین کے مذکورہ آرٹیکل کے تحت ان کی نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک برقرار رہے گی۔

فیصلے کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ بھی کردیا گیا تھا۔

پنجاب میں بارش کے باعث حادثات میں 4 افراد جاں بحق، دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند

ڈی آئی جی لاہور شارق جمال کی اپنے گھر میں پراسرار موت

کسٹم حکام کے خلاف اسمگلنگ کی تحقیقات کے دوران سونے کے تاجروں سے پوچھ گچھ