دنیا

سویڈش وزیراعظم قرآن پاک نذر آتش کیے جانے کے مزید واقعات پر پریشان

قرآن پاک کی بے حرمتی کی اجازت کے لیے مزید کئی درخواستیں دی گئی ہیں، اگر انہیں منظور کیا تو کچھ سنگین ہونے کا واضح خطرہ ہے، اولف کرسٹرسن

سویڈن کے وزیراعظم اولف کرسٹرسن نے مستقبل میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات کے نتیجے میں سامنے آنے والے ممکنہ ردعمل پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق سویڈن کے وزیراعظم نے سویڈش نیوز ایجنسی ٹی ٹی کو بتایا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کی اجازت کے لیے مزید کئی درخواستیں دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ان درخواستیں منظور کی جاتی ہیں، تو ہمیں کچھ ایسے دنوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جہاں کچھ سنگین ہونے کا واضح خطرہ ہے، میں اس بارے میں بہت پریشان ہوں کہ اس سے کیا نتائج برآمد ہوں گے۔

اس کے علاوہ وزیر خارجہ ٹوبیاس بلسٹروم نے کہا کہ سویڈن کی ریاست قرآن پاک کو جلانے کی اجازت یا اس پر پابندی نہیں لگاتی کیونکہ سویڈن کے آزادی اظہار کے قوانین کے تحت اس کی اجازت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چند ممالک میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ سویڈن کی ریاست اس کے پیچھے ہے یا ایسے اقدامات کرنے والوں کو معاف کرتی ہے لیکن ہم ایسا نہیں کرتے۔

ٹوبیاس بلسٹروم نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب ایک فرد کی طرف سے کیے جانے والے اعمال ہیں لیکن وہ یہ آزادی اظہار رائے کے قوانین کے دائرہ کار میں رہ کر کرتے ہیں۔

بدھ کے روز سویڈن نے روس اور دیگر ریاستی سرپرستوں پر الزام لگایا کہ وہ سویڈن کی ساکھ کو نقصان پہنچانے اور نیٹو میں شامل ہونے کی ان کی کوششوں کو نقصان پہنچانے کے لیے غلط معلومات پھیلا رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ ایران، عراق، الجزائر اور لبنان کے وزرائے خارجہ کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے بھی رابطے میں ہیں اور ابھی وہ اسلامی ممالک کی تنظیم کے سیکریٹری جنرل سے بھی بات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان مسائل پر بات کریں گے اور اس بات پر زور دینا ضروری ہے کہ یہ ایک طویل مدتی مسئلہ ہے، اس کا کوئی فوری حل نہیں ہے۔

سویڈن میں حالیہ ہفتوں میں متعدد مظاہرے دیکھنے میں آئے ہیں جہاں قرآن پاک کے نسخوں کو نقصان پہنچایا گیا یا نذر آتش کیا گیا جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔