دنیا

سنگاپور: منشیات اسمگلنگ کے جرم میں 20 سال بعد خاتون کو پھانسی

خاتون نے اپنی سزا کے خلاف اپیل کی، اور اپیل کورٹ نے 6 اکتوبر 2022 کو ان کی اپیل کو خارج کر دیا، انکی صدارتی معافی کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی، رپورٹ

سنگاپور حکومت نے تقریباً 20 برسوں بعد کسی خاتون کو منشیات اسمگلنگ کے جرم میں پھانسی دے دی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق سنگاپور نے آج 45 سالہ خاتون شہری کو منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں پھانسی دے دی ہے جو کہ شہر کی ریاست میں تقریباً 20 برسوں کے بعد ہوا ہے۔

حقوق کے گروپوں کی اپیلوں کے باوجود بھی پھانسی عمل میں لائی گئی جن کا کہنا تھا کہ سزائے موت کا جرم پر کوئی اثر نہیں ہے۔

سینٹرل نارکوٹکس بیورو نے ایک بیان میں کہا کہ سردیوی بنتے دجامانی کو سزائے موت سنائی گئی جو کہ 28 جولائی 2023 کو عمل میں لائی گئی ہے۔

حکام نے کہا کہ سردیوی بنتے دجامانی کو 30.72 گرام ہیروئن کی اسمگلنگ کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے، جو کہ سنگاپور میں سزائے موت کے قابل ہونے والے حجم سے دوگنا زیادہ ہے۔

بیورو نے کہا کہ سردیوی بنتے دجامانی، جسے 2018 میں سزا سنائی گئی تھی، کے خلاف قانون کے تحت مکمل کارروائی کی گئی تھی اور پورے عمل میں ان کے قانونی مشیر کی طرف سے نمائندگی کی گئی تھی۔

بیورو نے کہا کہ خاتون نے اپنی سزا کے خلاف اپیل کی، اور اپیل کورٹ نے 6 اکتوبر 2022 کو ان کی اپیل کو خارج کر دیا، ان کی صدارتی معافی کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔

سنگاپور جیل سروس نے بتایا کہ 2004 میں ین مے ووین کو منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں پھانسی دینے کے بعد سردیوی بنتے دجامانی پہلی خاتون ہیں جنہیں شہری ریاست میں پھانسی دی گئی ہے۔

آج سردیوی بنتے دجامانی 15ویں قیدی بن گئی جنہیں پھانسی دی گئی ہے جہاں حکومت نے مارچ 2022 میں کورونا کے وبائی امراض کے دوران دو سال کے وقفے کے بعد پھانسی پر عمل درآمد دوبارہ شروع کیا تھا۔

علاوہ ازیں ایک مقامی شخص 57 سالہ محمد عزیز بن حسین کو بدھ (26 جولائی) کے روز تقریباً 50 گرام ہیروئن کی اسمگلنگ کے جرم میں پھانسی دی گئی تھی۔

مقامی حقوق کے گروپ ٹرانسفارمیٹو جسٹس کلیکٹو نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایک اور منشیات کے مجرم کو 3 اگست کو پھانسی کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔

حقوق گروپ نے مجرم کی شناخت سنگاپور کے ایک شخص کے طور پر کی ہے جو 2016 میں گرفتاری سے قبل ڈیلیوری ڈرائیور کے طور پر کام کرتا تھا جسے 2019 میں تقریباً 50 گرام ہیروئن کی اسمگلنگ کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

سٹی اسٹیٹ میں دنیا کے کچھ سخت ترین انسداد منشیات کے قوانین ہیں جہاں 500 گرام سے زیادہ بھنگ یا 15 گرام سے زیادہ ہیروئن کی اسمگلنگ کے نتیجے میں سزائے موت ہو سکتی ہے۔

ایمنسٹی اور دیگر حقوق کے گروپوں نے حکومت پر زور دیا کہ اس ہفتے پھانسیوں کو روکا جائے اور کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ سزائے موت جرم کو روک سکتی ہے۔

سنگاپور کے حقوق کارکن کرسٹن ہان نے بتایا کہ اس سال یہ چوتھی پھانسی ہے اور اگلے ہفتے ایک اور کو سزا دی جائے گی، یہ خاندانوں کے لیے خوفناک ہے اور سزائے موت کے دوسرے قیدیوں کے لیے تشویشناک ہے۔

ایمنسٹی نے کہا کہ سنگاپور، چین، ایران اور سعودی عرب کی فہرست میں شامل ہے جنہوں نے گزشتہ سال منشیات سے متعلق جرائم میں قیدیوں کو پھانسی دینے کی تصدیق کی ہے۔

دنیا بھر کے ڈاکٹرز کے پاس گئی لیکن کسی نے میری بیماری نہیں پہچانی، نرگس فخری

’خدارا بچوں پر ظلم کرنا بند کریں‘، سجل علی اور نادیہ جمیل کا بچوں سے ملازمت نہ کروانے کا مطالبہ

پاکستانی کوہ پیما محمد حسن کے ٹو سر کرنے کی کوشش کے دوران جاں بحق