پاکستان

بھارت، کشمیر اور دیگر مسائل پر دوطرفہ مذاکرات دوبارہ شروع کرے، پاکستان

باہمی تعاون کی گونج بھارت کی جانب سے بھی سنائی دی جانی چاہیے، یہ یک طرفہ نہیں دو طرفہ ہوتے ہیں، اس کے لیے مکالمے کی ضرورت ہے، پاکستانی سفیر

پاکستان نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیر اور دیگر مسائل پر دو طرفہ مذاکرات دوبارہ شروع کرے، بات چیت سے انکار کے سب کے لیے خطرناک نتائج ہوں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں پاکستانی سفیر اور آزاد کشمیر کے سابق صدر نے واشنگٹن میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ باہمی تعاون کی گونج بھارت کی جانب سے بھی سنائی دی جانی چاہیے، یہ یک طرفہ نہیں دو طرفہ ہوتے ہیں، اس کے لیے مکالمے کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں اسلام آباد میں ایک سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

بعد ازاں 3 اگست کو امریکا نے بھی پاک۔بھارت مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی کوششوں کی حمایت کی تھی، شہباز شریف کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا تھا کہ جیسا کہ ہم طویل عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ ہم باہمی تنازعات کے حل کے لیے بھارت اور پاکستان کے درمیان براہ راست مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔

تاہم بھارت نے پاکستان کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو مذاکرات دوبارہ شروع ہونے سے پہلے امن کے لیے دہشت اور دشمنی سے پاک ماحول بنانے کی ضرورت ہے۔

تاہم پاکستانی سفیر نے 5 اگست کو ’یوم استحصال‘ کی مناسبت سے بلائے گئے اجلاس میں مذاکرات کی پیشکش کا اعادہ کیا۔

تقریب میں پاکستانی اور کشمیری امریکیوں، سول سوسائٹی کے ارکان اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، صدر عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف کے پیغامات میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا گیا۔

کشمیریوں کی جدوجہد اور بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے والی ویڈیوز بھی چلائی گئیں، پاکستان نے انسانی حقوق کے گروہوں اور میڈیا ورکرز کے ذریعے تحریر کردہ دستاویزات کا ایک سیٹ جاری کیا، جس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال دکھائی گئی۔

برطانیہ کے شیڈو منسٹر برائے قانونی امداد افضل خان نے کہا کہ لیبر اراکین پارلیمنٹ نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی تاریخی ذمہ داری سے دستبردار نہ ہو اور خطے میں پائیدار امن اور خوشحالی کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرے۔

انسانی حقوق کی کارکن شمیم شوال نے کہا کہ 2019 سے 9 ہزار لڑکیاں لاپتا ہوچکی ہیں اور 2022 سے 181 بچے لاپتا ہوچکے ہیں۔

’ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ‘ کے صدر مزمل ایوب ٹھاکر نے کشمیر کے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ حالات کے مطابق خود کو ڈھالیں اور نئی چیزیں سیکھیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ان کی جدوجہد آزادی کامیاب ہو۔

شکاگو میں ایسٹ ویسٹ یونیورسٹی کے چانسلر وصی اللہ خان نے کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ اپنی پرامن جدوجہد آزادی کو جاری رکھیں۔

سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ امن پسند اقوام کو کشمیریوں سمیت دنیا کے تمام مظلوموں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

اسلامک سرکل آف نارتھ امریکا کے صدر محسن انصاری نے کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اپنی تنظیم کی حمایت جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔

جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے پروفیسر امتیاز خان نے کہا کہ بھارت کے لوگوں کو اپنی حکومت کی بیان بازی سے آگے دیکھنا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ وہ کس طرح کشمیریوں کو دبا رہی ہے۔

نئی مردم شماری کے نتائج کی متفقہ منظوری، انتخابات آئندہ برس مارچ-اپریل تک ملتوی ہونے کا خدشہ

چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا صارفین کا حریم شاہ سے مطالبہ

برطانیہ: معاشقہ چھپانے کیلئے ہم وطن نوجوانوں کو قتل کرنے والی پاکستانی ماں بیٹی مجرم قرار