دنیا

امریکا: ہوائی کے جنگلات میں لگی آگ سے ہلاکتوں کی تعداد 53 ہوگئی

جو کچھ ہم نے دیکھا ہے وہ تباہ کن ہے، ممکنہ طور پر ہوائی کی تاریخ کی سب سے بڑی قدرتی آفت ہے، گورنر ہوائی

امریکی ریاست ہوائی میں لگی خوفناک جنگل کی آگ نے تاریخی قصبے کو بری طرح جھلسا دیا ہے، ریاست کی تاریخ کی مہلک ترین حادثے کے نتیجے میں اب تک کم از کم 53 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ چند روز قبل ماؤئی کے مغربی ساحل پر جنگل کی آگ بھڑک اٹھی تھی جس نے سمندر کے کنارے واقع شہر لاہائنا کو تیزی سے لپیٹ میں لے لیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق حکام نے بتایا کہ تیز رفتار شعلوں نے بہت سے افراد کو سمندر کی طرف بھاگنے پر مجبور کیا۔

گورنر جوش گرین نے کہا کہ ’آج جو کچھ ہم نے دیکھا ہے وہ تباہ کن ہے، ممکنہ طور پر ہوائی کی تاریخ کی سب سے بڑی قدرتی آفت ہے‘۔

انہوں نے ہوائی کے 50 ویں امریکی ریاست بننے کے ایک سال بعد ہونے والے ایک سانحے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 1960 میں 61 ہلاکتیں ہوئی تھیں، جب بگ آئی لینڈ سے ہم نے ایک بڑے طوفان کا سامنا کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس بار ممکنہ طور پر اموات کی تعداد اس سے زیادہ ہوجائے گی۔

ماؤئی کاؤنٹی کے حکام نے بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد 53 ہوچکی ہے جبکہ فائر فائٹرز اس قصبے میں آگ پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں۔

لاہائنا کے اوپر سے پرواز کرنے والے اے ایف پی کے ایک فوٹو گرافر کی لی گئی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ علاقہ سیاہ کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے۔

جلے ہوئے درخت ان عمارتوں کی راکھ کے اوپر اب بھی کھڑے ہیں جو کبھی انہیں سایہ دیتے تھے۔

جوش گرین بتاتے ہیں کہ 80 فیصد علاقہ جل چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ عمارتیں جو کئی دہائیوں اور نسلوں کا اثاثہ تھیں، مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں۔

گورنر جوش گرین نے کہا کہ ہزاروں افراد بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ ان کی بحالی کے لیے ایک بڑے آپریشن کا آغاز کیا جارہا ہے۔

انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہزاروں افراد کے لیے گھروں کی ضرروت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس کے لیے ہمیں اپنے تمام ہوٹلوں اور کمیونٹی کے لوگوں سے رابطہ کرنا ہوگا تاکہ ہم ان لوگوں سے ان کی پراپرٹیز میں اضافی کمرے کرائے پر لینے کے لیے کہیں‘۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز جنگل کی آگ کو ایک ’بڑی آفت‘ قرار دیتے ہوئے امدادی سرگرمیوں کے لیے وفاقی امداد دینے کا عزم کیا ہے، جہاں شہر کی تعمیرنو کے لیے کئی برس لگنے کے امکانات ہیں۔

امریکی کوسٹ گارڈ کے کمانڈر اجا کرکسے نے ’سی این این‘ کو بتایا کہ تیزی سے پھیلتی آگ سے بچنے کی کوشش میں 100 سے زائد افراد پانی میں کود گئے۔

کیکوا لینس فورڈ نامی رہائشی نے ’سی بی ایس‘ کو بتایا کہ ’ہمیں اب بھی پانی میں تیرتی اور سمندری دیوار پر لاشیں ملتی ہیں، ہم لوگوں کو باہر نکال رہے ہیں، ہم لوگوں کی زندگیاں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہمیں وہ مدد نہیں مل رہی جس کی ہمیں ضرورت ہے‘۔

گورنر جوش گرین نے بتایا کہ آگ سے لگ بھگ 1700 عمارتیں متاثر ہوئی ہیں۔

نقل مکانی کا سلسلہ جاری

ہزاروں لوگوں کو ماوئی سے پہلے ہی نکالا جا چکا ہے جبکہ کاہولوئی کے مرکزی ہوائی اڈے پر 1400 افراد انخلا کی امید میں رات بھر انتظار کرتے رہے۔

ماوئی کاؤنٹی نے سیاحوں سے کہا ہے کہ وہ ’جلد سے جلد‘ نکل جائیں جبکہ لوگوں کو پناہ گاہوں سے انخلا کے لیے ہوائی اڈے تک لے جانے کے لیے بسوں کا انتظام کیا گیا۔

یہ جزیرہ چھٹیاں منانے والے تمام سیاحوں میں سے تقریباً ایک تہائی کی میزبانی کرتا ہے اور اس کی کمائی مقامی معیشت کے لیے اہم تصور کی جاتی ہے۔

کاہولوئی کے ہوائی اڈے پر محصور لورینا پیٹرسن نے کہا کہ وہ کئی دنوں سے بغیر خوراک اور بجلی کے پھنسی ہوئی ہیں اور اب وہ فلائٹ کے لیے طویل انتظار کر رہی ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ ہمیں ہوٹل کا کمرہ ملے گا، یا ہمیں یہاں فرش پر سونا پڑے گا۔

ہوائی کے جنوب میں ایک سمندری طوفان کے گزرنے کی وجہ سے تیز ہواؤں کے سلسلے نے شعلوں کو مزید ہوا دی ہے جس نے خشک چھاڑیوں کو بھسم کردیا ہے۔

افغان خواتین کے ساتھ ناروا سلوک انسانیت کے خلاف جرم ہے، سابق برطانوی وزیراعظم

تحلیل ہونے والی قومی اسمبلی نے جمہوریت کو کمزور کیا، پلڈاٹ

فیمنزم، اقربا پروی جیسی باتیں مغربی ہیں، ان پر آنکھیں بند کرکے یقین نہ کریں، واسع چوہدری