دنیا

اسرائیل نے فلسطین کے لیے سعودی سفیر کا تقرر مسترد کردیا

ہم یروشلم میں کسی بھی قسم کا سفارتی مشن کھولنے کی اجازت نہیں دیں گے، اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن

اسرائیل نے سعودی عرب کی جانب سے فلسطین کے لیے اعلان کردہ سفیر کے لیے یروشلم میں سفارتی مقام دینے سے انکار کردیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق سعودی عرب نے فلسطین کے لیے اپنے غیر مقیم سفیر کی تعیناتی کا اعلان کیا تھا جو مقبوضہ بیت المقدس کے لیے قونصل جنرل کے طور پر بھی خدمات انجام دے گا۔

عمان میں سعودی سفارت خانے کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق یہ سفارتی ذمے داری اردن میں تعینات سفیر نائف السدیری ادا کریں گے، جب کہ سعودی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے بھی اس بیان کی تصدیق کی ہے۔

یہ تقرر فلسطین کے دیرینہ مطالبے کی تکمیل کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے جہاں فلسطین اس جگہ پر اپنی آزادی اور مشرقی یروشلم کو اپنا دارالحکومت بنانے کا مطالبہ کرتا رہا ہے جس پر 1967 کی جنگ کے بعد اسرائیل نے قبضہ کر لیا تھا۔

اسرائیل، یروشلم کو اپنا دارالحکومت سمجھتا ہے جسے 2017 میں اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکا نے تسلیم کیا تھا لیکن دوسری عالمی طاقتوں نے اسے تسلیم نہیں کیا تھا، مگر اس کے باوجود اسرائیلی حکام نے شہر میں فلسطینیوں کی سفارتی سرگرمیوں پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔

سعودی عرب، فلسطین کی آزاد و خودمختار ریاست کے قیام کی حمایت کرتا رہا ہے اور اس نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے لیکن امریکا، مشرق وسطیٰ کے تاریخی معاہدے کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہے جس میں اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات کو معمول پر لانا بھی شامل ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے تل ابیب ریڈیو اسٹیشن 103 ایف ایم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کو بتایا کہ نائف السدیری ایک مندوب ہو سکتے ہیں جو فلسطینی اتھارٹی کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے، لیکن ہم یروشلم میں کسی بھی قسم کا سفارتی مشن کھولنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا یروشلم میں کیا کوئی سفارتی عہدیدار باضابطہ طور پر دفتر میں بیٹھے گا؟ ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔

اسرائیل کی دائیں بازو کی شدت پسند حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ معمول پر لانے میں اہمیت کے حامل معاہدے کے ایک حصے کے طور پر بھی اس تقرر کو یکسر مسترد کردیا ہے۔

سعودی عرب نے اس سے قبل اسرائیل کو تسلیم کرنے کے معاملے کو فلسطینیوں کی ریاستی حیثیت کی بحالی سے مشروط کر دیا تھا، اس مقصد کے حصول میں اہم رکاوٹوں میں سے ایک بین الاقوامی حمایت یافتہ فلسطینی انتظامیہ اور اس کی حریف حماس کے درمیان اختلاف ہے۔

سعودی عرب میں فلسطینی سفیر بسام الآغا نے نائف السدیری کی بطور سعودی سفیر تقرر کو ایک خوش آئند قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام سعودی عرب کی جانب سے فلسطینی ریاست کی حمایت اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ اعلان کو مسترد کرنے کا عملی مظہر ہے۔

بسام نے وائس آف فلسطین ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب ہے سعودی عرب، فلسطین کے حوالے سے اپنے مؤقف پر قائم ہے۔

ادھر ایلی کوہن نے کہا کہ نائف السدیری کا تقرر کرتے ہوئے اسرائیل کو آگاہ نہیں کیا گیا۔

اس پیشرفت کے پس پردہ بات یہ ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی کے حوالے سے جاری مذاکرات کے دوران سعودی عرب، فلسطینیوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ وہ انہیں بھولا نہیں ہے۔

پاکستان فٹبال ٹیم کی کپتان ماریہ خان کا سعودی کلب سے معاہدہ

وہاج علی کے ساتھ کام کرنا اتفاق تھا اور ہماری کیمسٹری لوگوں کو پسند آئی، یمنیٰ زیدی

امریکا: ہوائی کے جنگلات میں صدی کی خوفناک ترین آگ، ہلاکتوں کی تعداد 89 ہوگئی