پاکستان

معاشی پالیسیوں کا تسلسل یقینی بنایا جائے گا، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ

عوامی فلاح کے منصوبوں پر کام جاری رہے گا اور نگران حکومت صحت اور تعلیم کے شعبوں میں بین الاقوامی معیار کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائے گی، انوارالحق کاکڑ

نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ان کے ماتحت نگران سیٹ اپ اقتصادی پالیسیوں کا تسلسل یقینی بنائے گا اور ان میں مزید بہتری لائے گا۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے آج کے اجلاس میں خصوصی طور پر اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے بارے میں بات کی۔

بیان کے مطابق نگران وزیراعظم نے کہا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانا نگراں سیٹ اپ کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی فلاح کے منصوبوں پر کام جاری رہے گا اور نگران حکومت صحت اور تعلیم کے شعبوں میں بین الاقوامی معیار کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائے گی۔

علاوہ ازیں نگران وزیراعظم نے پاور سیکٹر میں جاری اصلاحات تیز کرنے کی ہدایات کیں اور ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے اقدامات پر سختی سے عمل درآمد کا حکم دیا۔

انہوں نے کہا کہ نگران حکومت معیشت کی مزید بہتری کے لیے ’ڈی ریگولیشن اور ذمہ دارانہ خود مختاری‘ پر توجہ دے گی اور نگران سیٹ اپ کی ’معاشی اصلاحات پر توانائیاں‘ مرکوز کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

انوارالحق کاکڑ نے تمام شعبوں میں جاری اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی رپورٹس بھی طلب کیں۔

اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان، سیکریٹری خزانہ اور پاور ڈویژنز اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین سمیت اہم حکام نے شرکت کی۔

پیر کو پاکستان کے آٹھویں نگران وزیراعظم کے طور پر حلف اٹھانے والے انوارالحق کاکڑ نے وزیراعظم ہاؤس میں ایک اجلاس کی صدارت کی جہاں انہیں ملک کی معاشی صورت حال، پاور سیکٹر، معاشی استحکام کے لیے درکار اقدامات اور اصلاحات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے شہباز شریف سے حکومت کی ڈور سنبھالی تھی جنہوں نے مرکز میں اپنے دور حکومت میں اتحادی حکومت کی قیادت کی۔

شہباز شریف کی حکومت کے 16 ماہ کے دور میں، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بیل آؤٹ پیکج کے معاہدے میں طویل عرصے سے تاخیر، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کے بعد ملک میں غیر ملکی ذخائر کی کمی کی وجہ سے معاشی محاذ پر مشکلات کا سامنا رہا۔

کرنٹ اکاؤنٹ اور تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے درآمدات پر بھی پابندیاں عائد کی گئیں، اور اپنے آخری دنوں میں اس وقت کی حکومت نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل متعارف کروائی۔

سابق وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ ماہ اس بات کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا تھا کہ نگران حکومت مسلسل پیش رفت کے حصول کے لیے ہماری پالیسیاں جاری رکھے گی۔

دھمکیوں کے بعد سیما حیدر نے فلم میں کام کی پیش کش مسترد کردی

آئی سی سی کا ورلڈ کپ کے ٹکٹس کی فروخت 25 اگست کو شروع کرنے کا اعلان

ماضی میں بننے والے نگران وزرائے اعظم کن حوالوں سے منفرد رہے؟