پاکستان

بٹگرام میں ریسکیو آپریشن کرنے والوں کے اعزاز میں تقریب، نگران وزیراعظم نے اسناد تقسیم کیں

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے گھنٹوں تک پھنسے رہنے والے افراد کو ریسکیو کرنے والے پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ ساتھ مقامی افراد میں بھی تعریفی اسناد تقسیم کیں۔

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بٹگرام میں کیبل کار (ڈولی) میں کئی گھنٹوں تک پھنسے رہنے والے افراد کو کامیابی سے ریسکیو کرنے والے پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ ساتھ مقامی افراد میں بھی تعریفی اسناد تقسیم کیں۔

خیبرپختونخوا کے ضلع بٹگرام کی تحصیل الائی میں پاشتو کے مقام پر کیبل کار کی رسی ٹوٹنے کے بعد بچوں سمیت 8 افراد 14 گھنٹے تک کئی سو فٹ بلندی پر پھنسے رہے تھے، تاہم پاک فوج اور مقامی لوگوں نے جرأت مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام افراد کو ریسکیو کر لیا تھا۔

وزیر اعظم آفس میں منعقدہ تقریب میں انوار الحق نے کامیاب ریسکیو آپریشن کرنے والے ایس ایس جی کمانڈوز اور مقامی افراد کے اعزاز میں تعریفی اسناد تقسیم کیں۔

نگران وزیر اعظم نے بٹگرام میں کیبل کار ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والوں کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب لوگوں کو مختلف ذرائع سے اس واقعے کا پتا چلا تو تمام لوگ یکساں طور پر پریشان تھے اور اس پریشانی کے عالم میں کچھ امیدیں، کچھ خدشات اور کچھ خوف تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بچے ہمارے مستقبل کے معمار ہیں، یہ بچے ہی ہمارے آنے والے پاکستان کا چہرہ ہیں اور ہم نے اپنے مستقبل کو بچایا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس موقع پر بار بار اپنے بیٹے نور الحق کا خیال آرہا تھا کہ اگر وہ ان میں ہوتا تو میرا کیا حال ہوتا، دل بیٹھ جاتا تھا اور بار بار یہ خیال آتا تھا کہ یہ بھی تو نور جیسے ہیں۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ بیرون ملک بھی لوگ پریشان تھے، دنیا کی نظریں لگی ہوئی تھیں کہ ہم اس چیلنج سے کیسے نبرد آزما ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ سب بچوں نے مجھے بتایا کہ شروع میں ہمیں ڈر لگا لیکن انہوں نے کہا کہ جب ہم نے دور سے فوجیوں کو دیکھا تو ہمیں یہ لگا کہ اب بچ جائیں گے، یہی وہ رشتہ ہے جو معاشرے اور ریاست کے بیچ قائم ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کریڈٹ نہ صرف فوج کا ہے، نہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا ہے، نہ صرف مقامی افراد کا ہے بلکہ یہ ہم سب کا اجتماعی کریڈٹ ہے۔

نگران وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری زندگیوں میں تلخ واقعات بھی وقتاً فوقتاً آتے ہیں، کل ہی ہمارے کئی جوان وزیرستان میں شہید ہوئے ہیں، میں اس موقع پر ناصرف کل شہید ہونے والے جوانوں بلکہ بقیہ 70 سے 80 ہزار افراد شہدا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور میں حکومت کے نمائندے کی حیثیت سے ان تمام شہدا کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم آپ کو بھولیں گے نہیں، آپ ایسے ہی ہمارے اپنے ہیں جیسے ہمارے خونی رشتے ہم سے جدا ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانیت ایک جامع لفظ ہے، اس کے اندر ریاست اپنے لوگوں کی حفاظت کرتی ہے، ان کو روزگار فراہم کرتی ہے، ان کی صحت کا خیال رکھتی ہے، ان کو تعلیم کے مواقع فراہم کرتی ہے اور ایک باوقار زندگی کا موقع فراہم کرتی ہے، یہ اس کی ذمے داریوں میں شامل ہے اور اس ذمے داریوں کو روکنے کے لیے جو بھی عناصر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمارے طرز زندگی کو بزور طاقت بدل دیں گے، ان کو اپنی غلط فہمی دور کر لینی چاہیے، ایسا قطعاً نہیں ہو گا، یہ ہمارا گھر ہے ہم کہیں نہیں جا رہے اور گھر کا نظام بہت ہی بااختیار اور باصلاحیت لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم شہدا کے لواحقین کے قرض دار ہیں، ان کا درد ایک صاحب درد ہی سمجھ سکتا ہے، انہوں نے اپنے آج کو ہم سب کے کل کے لیے قربان کیا ہے، بہت سارے لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کو تنخواہ دی جاتی ہے تو اگر اس کے بدلے انہوں نے جان بھی دے دی ہے تو یہ ان کا فرض تھا لیکن تنخواہ ہم ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دیتے ہیں، جس چیز کے بدلے میں وہ جان دیتے ہیں اس کے لیے ہم ان کو احترام دیتے ہیں، ہم ان کی عزت دیتے ہیں، ان کی تکریم کرتے ہیں کیونکہ یہ سودا ہر ایک نہیں کرتا۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ہمارے پاس محدود وقت ہے اور ہمارا کام صرف انتخابی عمل میں معاونت کرنا ہے، اس سے زیادہ ہمارا کوئی مینڈیٹ نہیں، کچھ دوست سمجھتے ہیں کہ میں اس مینڈیٹ سے زیادہ بات کر رہا ہوں لیکن میں نگران وزیراعظم کے ساتھ ساتھ اس ملک کا بافخر شہری بھی ہوں تو بطور شہری جو بھی میری رائے ہوتی ہے اس کے اظہار سے ہم کسی کو نہیں روکتے ہیں تو براہ مہربانی مجھے بھی نہ روکا جائے۔