دنیا

امریکا: داعش کی مدد کرنے کا الزام، پاکستانی نژاد ڈاکٹر کو جیل بھیج دیا گیا

محمد مسعود نے غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کو مادی مدد فراہم کرنے کی کوشش کے جرم کا اعتراف کیا جس کے بعد 25 اگست کو سزا سنائی گئی۔

غیر ملکی دہشت گرد تنظیم داعش کو مادی مدد فراہم کرنے کی کوشش کرنے پر امریکا میں ایک پاکستانی ڈاکٹر کو 18 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالتی دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ پاکستانی لائسنس یافتہ میڈیکل ڈاکٹر 31 سالہ محمد مسعود ریاست مینیسوٹا کے ایک کلینک میں ریسرچ کوآرڈینیٹر کے طور پر ملازم تھے، جنہوں نے جنوری اور مارچ 2020 کے درمیان دہشت گرد تنظیم میں شامل ہونے کے لیے اپنے بیرون ملک سفر کے لیے ایک میسجنگ ایپلی کیشن کا استعمال کیا۔

امریکی محکمہ انصاف کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ محمد مسعود نے داعش میں شمولیت کی اپنی خواہش کے بارے میں متعدد بیانات دیے، انہوں نے تنظیم اور اس کے سربراہ سے اپنی وفاداری کا عزم ظاہر کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ملزم نے امریکا میں ’لون وولف‘ یا کسی بڑے گروہ کا حصہ بنے بغیر تن تنہا دہشت گردانہ حملے کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔

وفاقی عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق محمد مسعود نے 21 فروری 2020 کو شکاگو سے عَمان، اردن کے لیے ہوائی جہاز کا ٹکٹ خریدا اور وہاں سے شام جانے کا ارادہ کیا، 16 مارچ 2020 کو سفری منصوبہ تبدیل کردیا جب کہ اردن نے کورونا وائرس کی وجہ سے آنے والے مسافروں کے لیے اپنی سرحدیں بند کر دیں۔

اس کے بعد محمد مسعود نے ایک ایسے فرد سے ملنے کے لیے مینیسوٹا سے لاس اینجلس جانے کا فیصلہ کیا جو ان کے خیال میں کارگو جہاز کے ذریعے داعش کے علاقے تک سفر میں ان کی مدد کرسکتا تھا۔

اسی سال 19 مارچ کو محمد مسعود، مینیسوٹا کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے جہاں سے انہیں لاس اینجلس جانے والی پرواز میں سوار ہونا تھا کہ ایف بی آئی کی مشترکہ دہشت گردی ٹاسک فورس نے انہیں گرفتار کر لیا۔

محمد مسعود نے 16 اگست 2022 کو نامزد غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کو مادی مدد فراہم کرنے کی کوشش کے جرم کا اعتراف کیا، جس کے بعد 25 اگست کو انہیں سزا سنائی گئی۔

غدر 2 کو ’پاکستان مخالف فلم‘ قرار دیے جانے کے سوال پر سنی دیول کا ردعمل

افغانستان کے خلاف کلین سوئپ کے بعد پاکستانی ٹیم عالمی نمبر ایک بن گئی

کالعدم ٹی ٹی پی ہمسایہ ممالک کیلئے سنگین خطرہ ہے، اقوام متحدہ