صحت

آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے ذیابیطس کے غیر تشخیص شدہ مریضوں کی تلاش شروع

ڈایابوٹ لاکھوں لوگوں کے سوالات سن کر ذیابیطس کے غیر تشخیص شدہ مریضوں کو مرض کی شناخت اور متعلقہ ڈاکٹروں سے ملانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، پروجیکٹ سربراہ

پاکستان میں ذیابیطس کے غیر تشخیص شدہ کروڑوں مریضوں کی تلاش کے لیے مصنوعی ذہانت پر مبنی ’ڈایابوٹ‘ روشناس کرا دیا گیا۔

کراچی کے مقامی ہوٹل میں مصنوعی ذہانت کے پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈسکورنگ ڈائبٹیز پروجیکٹ کے پروجیکٹ سربراہ سید جمشید احمد نے کہا کہ ڈایابوٹ، مصنوعی ذہانت پر مشتمل پروگرام ہے جو بیک وقت ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں لوگوں کے سوالات سن کر ذیابیطس کے غیر تشخیص شدہ مریضوں کو مرض کی شناخت اور متعلقہ ڈاکٹروں سے ملانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگر شوگر کا مرض اسی رفتار سے بڑھتا رہا تو پاکستان کی 50 فیصد آبادی شوگر کا شکار ہوجائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ عوامی آگاہی کے لیے سوشل میڈیا پر ویڈیوز بنا رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں لوگ اسکریننگ کر رہے ہیں اور ہم ایسے لوگوں کو تلاش کر رہے ہیں جنہیں اپنی ذیابیطس کا علم نہیں تھا۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے جو کالز ٹال فری نمبر پر آتی تھیں اب ڈایابوٹ ان سارے سوالات کا جواب دے سکے گا، اس سے جو سوال پوچھیں وہ سب جواب دے گا،یہ ڈایابوٹ یہ بھی بتا دے گا کہ کیا ہم ایک آم کھا سکتے ہیں، وہ یہ تک بتا دے گا کہ ایک دن میں آپ نے کتنی کیلوریز استعمال کی ہیں جبکہ آپ کو کتنی کیلوریز کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ بیماریوں کی روک تھام کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس یا مصنوعی ذہانت کا استعمال ناگزیر ہو چکا ہے۔

پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے نائب صدر ڈاکٹر علی اصغر نے کہا کہ دنیا بھر میں ذیابیطس کے پھیلاؤ میں دس سال پہلے ہم دسویں نمبر پر تھے، اب تیسرے نمبر پر آگئے ہیں اور ساڑھے 3 کروڑ پاکستانی ذیابیطس کے مرض کا شکار ہیں، جو ابھی ٹریس نہیں ہوئے ان کو شامل کرلیں تو شوگر کے مریضوں کی تعداد 6 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 26 فیصد آبادی ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہے جو کسی بھی آفت سے کم نہیں۔

ڈاکٹر علی اصغر نے بتایا کہ اب مصنوعی ذہانت پر مبنی اس ڈایابوٹ کے ذریعے ہم اپنا رسک فیکٹر خود جان سکتے ہیں، ہمیں اب ڈاکٹر کے پاس جانا نہیں پڑے گا، آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے اب یہ سب گھر بیٹھے معلوم ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اگر کھانے پینے میں میٹھی چیزوں سے پرہیز، بیکری پروڈکٹس سے خود کو دور اور کولڈ ڈرنکس ترک کردیں تو ہم اس بیماری سے بچ سکتے ہیں۔