دنیا

سیلاب سے متاثرہ لیبیا میں امداد کی آمد، ہلاکتوں کی تعداد 11 ہزار سے زائد ہونے کا خدشہ

شمال مشرقی لیبیا میں کم از کم 40 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، عالمی تنظیم برائے ہجرت

لیبیا کے شہر درنہ میں گزشتہ ہفتے آنے والے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں ہزاروں افراد کی ہلاکت کے بعد اب بچ جانے والوں کی دیکھ بھال پر توجہ دی جارہی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد کے تخمینوں میں بہت زیادہ فرق پایا جاتا ہے۔

مشرقی انتظامیہ کے وزیر صحت عثمان عبدالجلیل کی جانب سے جاری سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک 3 ہزار 166 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

تاہم اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق صرف درنہ میں ہلاکتوں کی تعداد 11 ہزار 300 تک جاپہنچی ہے۔

لیبیا کے ریڈ کریسنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے مزید کہا کہ تباہ حال شہر میں اب بھی 10 ہزار 100 افراد لاپتا ہیں۔

او سی ایچ اے نے رپورٹ کیا کہ آنے والے دنوں اور مہینوں میں اس تعداد میں اضافے ہو سکتا ہے کیونکہ ریسکیو عملہ اب بھی محنت کے ساتھ زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کر رہا ہے۔

شمالی افریقی ملک میں اب امداد آنا شروع ہو گئی ہے، تباہ کن سیلاب کے بعد دنیا اب ہنگامی امداد کے لیے متحرک ہو رہی ہے۔

عالمی تنظیم برائے ہجرت کے مطابق شمال مشرقی لیبیا میں کم از کم 40 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، تنظیم نے خبردار کیا کہ زیادہ متاثرہ علاقوں تک رسائی میں دشواری کے پیش نظر اصل تعداد زیادہ ہوسکتی ہے۔

درنہ میں 2 ڈیم سمندری طوفان کی طاقت والے طوفان ڈینیئل سے ہونے والی تباہ کن بارشوں کے دباؤ میں پھٹ گئے تھے۔

20 ویں صدی کے وسط میں اہم سیلاب کی زد میں آنے کے بعد ایک لاکھ افراد کے ساحلی شہر کی حفاظت کے لیے ڈیم بنائے گئے تھے۔

سیلاب آنے کے ایک ہفتے بعد بھی اب تک لاشیں مل رہی ہیں۔

اخبار ’ٹائمز آف مالٹا‘ نے رپورٹ کیا کہ مالٹا کے سول پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے ایک ریسکیو عملے نے جمعہ کے روز ایک ساحل دریافت کیا، جو لاشوں سے بھرا ہوا تھا۔

اقوام متحدہ، یورپ اور مشرق وسطیٰ سے بین الاقوامی امداد پہنچ رہی ہے، جو ہزاروں زندہ بچ جانے والوں کو کچھ امداد فراہم کر رہی ہے۔

امداد میں ضروری ادویات اور ہنگامی جراحی کے سامان کے ساتھ ساتھ لاشوں کو منتقل کرنے کے لیے بیگز بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ خیمے، کمبل، قالین، حفظان صحت کی کٹس اور خوراک کے ساتھ بھاری مشینری کو بھی بھیجا گیا ہے تاکہ ملبے کو صاف کیا جاسکے۔

یہ سیلاب سمندری طوفان کی طاقت کے حامل طوفان ڈینیئل کی وجہ سے آیا تھا جہاں لیبیا میں 2011 میں ملک کے آمر معمر قذافی کی ہلاکت کے بعد صورتحال مسلسل ابتر ہوتی جا رہی ہے اور ملک کا انفرا اسٹرکچر بھی خراب ہوتا گیا۔

سوالات پوچھے جا رہے ہیں کہ جب ڈیموں میں دراڑوں کا 1998 میں پتا چل گیا تھا تو تباہی کو کیوں نہیں روکا گیا۔

پراسیکیوٹر جنرل الصدیق السور نے ان وجوہات کا پتا چلانے کے لیے تحقیقات کا اعلان کیا ہے، جس کے نتیجے میں تباہی آئی۔