پاکستان

انصاف کی بہتر فراہمی کیلئے سپریم کورٹ ججز، وکلا پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی ہے، پاکستان بار کونسل

فوری نوعیت کے مقدمات کی جلد سماعت کے لیے جامع پالیسی بنائی جائے گی، چیف جسٹس نے تحریری تجاویز مانگی ہیں، چیئرمین پاکستان بار کونسل حسن رضا پاشا
|

پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کے چیئرمین حسن رضا پاشا نے کہا ہے کہ مقدمات کے لیے بینچز بنانے اور انصاف کی فراہمی میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے ججوں اور وکلا پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات کے بعد سپریم کورٹ کے باہر پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی ہارون رشید کے ہمرا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسن رضا پاشا نے کہا کہ کمیٹی سپریم کورٹ کے ججوں، پی بی سی اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کا ایک، ایک نمائندہ شامل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی کا اجلاس بہت جلد منعقد ہوگا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے وکلا تنظیموں کے نمائندوں کے ہمراہ ملاقات کے بعد ان کا کہنا تھا کہ آج چیف جسٹس نے از خود ہمیں بلایا اور ہماری تجاویز سنی اور ہم سے تحریری تجاویز مانگی ہیں۔

کمیٹی کے کردار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوری نوعیت کے مقدمات کو جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کے لیے ایک پالیسی بنائی جائے گی اور اس حوالے سے پی بی سی اور قانونی برادری کے دیگر اراکین کو تجاویز پر عمل درآمد کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کریں گے۔

حسن رضا پاشا نے کہا کہ سپریم کورٹ پائیدار اور طویل مدتی پالیسی بنانے کے لیے پرعزم ہے اور انصاف کی فراہمی سب کے لیے آسان بنانے اور زیرالتوا مقدمات کے حل کے لیے عدالت عظمیٰ نے عزم دہرایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں انصاف کی فراہمی میں حائل رکاوٹیں ہٹانے کے لیے مشترکہ طور پر ایک جامع پالیسی بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پوری توقع ہے کہ چیف جسٹس نے جو وعدہ کیا ہے اسے پورا کریں گے اور امید ہے کہ ہماری تجاویز پر سپریم کورٹ عمل کرے گی، وکلا نے ہمیشہ انصاف کی فراہمی کے لیے قربانیاں دی ہیں۔

حسن رضا پاشا نے کہا کہ سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار نے جو تجاویز دیں ان میں سے 90 فیصد ایک جیسی تھیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اجلاس میں انتخابات اور سیاست پر چیف جسٹس سے کوئی بات نہیں ہوئی۔

اس موقع پر پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ہارون رشید نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی جانب سے آج ہمیں بلایا گیا تھا اور ہمارے تمام مسائل اجلاس میں زیر بحث آئے۔

انہوں نے کہا کہ فوری نوعیت کے مقدمات نہیں سنے جا رہے تھے اس حوالے سے اپنی گزارشات چیف جسٹس کے سامنے رکھی ہیں، اب چیف جسٹس اس پر فیصلہ کریں گے۔

اس سے قبل ہارون رشید نے گزشتہ روز کہا تھا کہ سپریم کورٹ مزید بینچز تشکیل دے کر زیر التوا مقدمات کی تعداد کم کرسکتی ہے اور نشان دہی کی تھی کہ اس وقت دو یا تین مستقل بینچز مقدمات سن رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بعض اوقات 4 اور بہت کم 5 بینچز تشکیل دیے جاتے ہیں، ججوں کی موجودہ تعداد کے ساتھ چیف جسٹس مقدمات کی سماعت کے لیے 6 مستقل بینچز تشکیل دے سکتے ہیں، جو زیرالتوا مقدمات کی تعداد کم کرسکتے ہیں۔

ہارون رشید کا کہنا تھا کہ ماضی میں سپریم کورٹ نے سیاسی مقدمات میں زیادہ وقت ضائع کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مقدمات چند سماعتوں کے بعد نمٹائے جاسکتے ہیں کیونکہ ان مقدمات میں عدالت عظمیٰ کو قانونی نکتے کی وضاحت کرنی ہوتی ہے۔

وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ یہاں تک ایک آسان معاملے پر فیصلے کے لیے مہینے لگاتا ہے۔

خیال رہے کہ ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آج بدھ کو پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے تاکہ عدالت عظمیٰ میں زیر التوا ہزاروں مقدمات کی تعداد میں کمی لانے کے لیے حکمت عملی مرتب کی جاسکے۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس وقت سپریم کورٹ میں تقریباً 57 ہزار کیسز زیر التوا ہیں اور اسی بنیاد پر عدلیہ کو تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے کیونکہ عدالت عظمیٰ اور دیگر عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 20 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

سکھ رہنما کا قتل: بھارت کا ’بیرون ملک قتل کا نیٹ ورک‘ پوری دنیا میں پھیل چکا ہے، دفترخارجہ

کمپیوٹر چپ کو مفلوج افراد کے دماغ میں آزمانے کی تیاریاں مکمل

الیکشن کمیشن کی انتخابی ضابطہ اخلاق کے لیے 4 اکتوبر کو سیاسی جماعتوں کو مشاورت کی دعوت