پاکستان

آصف زرداری اور چوہدری شجاعت کی ملاقات، قیاس آرائیوں کا بازار گرم

پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ (ق) دونوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنا چاہتی ہے، پی ٹی آئی کے ساتھ بھی اسی طرح کے اتحاد کا اشارہ دیا گیا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جنوری کے آخری ہفتے میں ملک میں انتخابات کے انعقاد کے اعلان کے چند گھنٹے بعد پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری نے مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور انتخابات کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا جس میں پنجاب میں انتخابی اتحاد اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنے کی تجویز بھی شامل تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 40 منٹ طویل ملاقات کے دوران بات چیت کا محور ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال رہی جب کہ اس دوران آصف زرداری نے تجربہ کار سیاستدان کی خیریت بھی دریافت کی۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت کی تفصیلات سے متعلق کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، پیپلز پارٹی کے مرکزی میڈیا سیل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری ایک پوسٹ میں کہا کہ آصف زرداری نے مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کی اور ان سے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے آصف زرداری کو اپنی پارٹی کے لیے پنجاب میں سیٹیں حاصل کرنے کے لیے سیٹ ایڈجسٹمنٹ سمیت دیگر معاملات سے متعلق سیاسی جماعتوں کی اعلیٰ قیادت سے میٹنگز کرنے کا اختیار دیا ہے، اس لیے سابق صدر لاہور میں مقیم ہیں اور اس سلسلے میں کوششیں شروع کر دی ہیں۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف جمعرات کو لندن پہنچ گئے جہاں وہ پارٹی قائد نواز شریف سے سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ شہباز شریف 2 روز قبل ہی برطانیہ سے وطن واپس آئے تھے، اس کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز بھی ملاقات میں شرکت کے لیے لندن چلی گئی ہیں، ملاقات کا مقصد انتخابات کے لیے منصوبہ بندی کرنا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) دونوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنا چاہتی ہے جب کہ اس کی دوسرے درجے کی قیادت نے پی ٹی آئی کے ساتھ بھی اسی طرح کے اتحاد کا اشارہ دیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کرنے پر خاموش ہیں لیکن اس کی دوسرے درجے کی قیادت اس طرح کے اتحاد کے خلاف اپنی مخالفت کا اظہار کرتی سنائی دیتی ہے۔

ان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم صرف عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے اور گزشتہ حکومت کی بقییہ مدت پوری کرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔

آصف زرداری کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں چوہدری شجاعت کے صاحبزادے و سابق وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین اور مسلم لیگ (ق) پنجاب کے صدر چوہدری شافع حسین نے بھی شرکت کی۔

ایک جانب آصف زرداری انتخابی اتحاد کے لیے کوشاں نظر آتے ہیں جب کہ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے جنرل سیکریٹری نیئر حسین بخاری نے اعلان کیا کہ پارٹی کسی جماعت کے ساتھ انتخابی اتحاد نہیں کرے گی جس کی سادہ وجہ یہ ہے کہ وہ ایسا انتظام نہیں چاہتی۔

پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی 35ویں سالگرہ کے موقع پر کیک کاٹنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کسی جماعت کے ساتھ تلخ مخالفت نہیں چاہتی، پارٹی کارکنان کسی انتخابی معرکے سے بھاگنے کے بجائے میدان میں اتریں گے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن ٹائم لائن کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر لوگوں کو آزادانہ طور پر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تو وہ بلاول بھٹو کو اگلا وزیراعظم منتخب کریں گے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سابق ایم این اے موسیٰ گیلانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو مفاہمت کی پالیسی کی وجہ سے پنجاب میں نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ اگر پارٹی حقیقی معنوں میں اپوزیشن کا کردار ادا کرنا چاہتی ہے تو اسے عوام کے مفاد کے لیے سڑکوں پر نکلنا ہوگا۔

ترامیم کالعدم ہونے کے بعد بند کرپشن کیسز دوبارہ کھولنے کیلئے نیب کا احتساب عدالتوں کو خط

والدہ کے علاج کیلئے پیسے مانگے تو لوگوں کے سامنے رونا پڑا، فضا علی غصہ ہوگئیں

ورلڈ کپ کیلئے قومی ٹیم کو حتمی شکل دے دی گئی، اعلان کل ہوگا