دنیا

افغانستان: شمالی صوبے باغلان میں مسجد کے اندر خودکش دھماکا، 7 افراد جاں بحق

سیکیورٹی اور تفتیشی فورسز جائے وقوع کا جائزہ لے رہیں تاکہ اس بات کا تعین کیا جائے کہ واقعہ کیسے پیش آیا، حکام

افغانستان کے شمالی صوبے باغلان کے علاقے میں ایک مسجد کے اندر خود کش دھماکہ کے نتیجے میں 7 افراد جاں بحق اور 15 زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق اگست 2021 میں امریکی حمایت یافتہ حکومت افغان حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد طالبان نے کنٹرول سنبھال لیا جس کے بعد سے بم دھماکوں اور خود کش حملوں میں کمی آئی ہے۔

تاہم داعش اور دیگر مسلح گروپوں کی طرف سے افغانستان میں دہشت گردی کے حملوں کا خطرہ موجود ہے۔

آج باغلان صوبے کے دارالحکومت میں نماز جمعہ کے دوران مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔

صوبائی محکمہ اطلاعات اور میڈیا چیف مصطفیٰ اسداللہ ہاشمی نے کہا کہ سیکیورٹی اور تفتیشی فورسز جائے وقوع پر پہنچے ہیں تاکہ اس بات کا تعین کیا جائے کہ یہ واقعہ کیسے پیش آیا۔

انہوں نے کہا کہ تاحال تفتیشی عمل جاری ہے۔

باغلان صوبائی ہسپتال سے ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہسپتال میں تاحال 19 لاشیں اور 40 زخمیوں کو لایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چند لاشیں اور زخمی افراد کو دیگر نجی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

عبدالحامد نامی شہری نے کہا کہ جیسے ہی دھماکا ہوا تو انہیں خوف ناک آواز سنائی دی۔

شہری نے کہا کہ دھماکا ہونے کے بعد بڑی تعداد میں زخمیوں اور جاں بحق ہونے والوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا جن کی صورت حال تشویش ناک ہے۔

ایک اور شہری نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز جائے وقوع سے لوگوں کو ہٹانے میں مصروف تھیں۔

واضح رہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش کی جانب سے ماضی میں بھی مخصوص مذہبی فرقے کے لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

خیال رہے کہ افغان طالبان نے اقتدار میں آنے کے بعد مذہبی اقلیتوں اور لسانی گروپوں کو تحفظ فراہم کرنے کا عزم کیا تھا۔

تاہم مسلح گروپ داعش افغان طالبان کے آزاد ریاست کے مقصد کے بجائے ’خلافت‘ قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

جب سے افغان طالبان اقتدار میں واپس آئے ہیں داعش نے کابل میں موجود سفارتی دفاتر اور وزارتی عمارات پر حملے شروع کر دیے ہیں اور اس دوران دو صوبائی گورنر بھی جاں بحق ہو چکے ہیں۔

داعش پر ستمبر 2022 میں ایک فرقے کے تعلیمی ہال پر بم دھماکا کرنے کا بھی الزام ہے جس کے نتیجے میں 46 بچیوں سمیت 53 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

رواں برس مئی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کہا تھا کہ داعش فرقہ وارانہ تنازع کو ہوا دینے اور خطے کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش میں ہے۔

سلامتی کونسل نے کہا تھا کہ داعش کی جانب سے 2022 سے اب تک 190 سے زیادہ خودکش بم دھماکے کیے چکے ہیں، جس میں تقریباً 1300 افراد زخمی اور جاں بحق ہوئے ہیں۔

ملک بھر میں توہین مذہب کے الزام میں 179 افراد زیر حراست ہیں، رپورٹ

اولمپک گیمز میں 100 سال سے زائد عرصے بعد کرکٹ شامل کرنے کی منظوری

نواز شریف کی وطن واپسی کے پیچھے کوئی ’سمجھوتہ‘ ہوسکتا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی