پاکستان

سپریم کورٹ: دو برس بعد بحریہ ٹاؤن کراچی کیس سماعت کیلئے مقرر

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ بحریہ ٹاؤن کراچی کیس میں 7 درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں 21 مارچ 2019 کو بحریہ ٹاؤن کراچی (بی ٹی کے) کی جانب سے کی گئی 460 ارب روپے کی پیش کش پر عمل درآمد کے حوالے سے 28 ماہ کی تاخیر کے بعد 18 اکتوبر کو سماعت ہوگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ بحریہ ٹاؤن کراچی کیس میں 7 درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں کیس کی آخری مرتبہ سماعت 21 مئی 2021 کو ہوئی تھی جہاں بینچ کو بتایا گیا تھا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم اسلام آباد اور کراچی میں کم قیمت پر مکانات تعیمر کرنے کے لیے بحریہ ٹاؤن پاکستان کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

سپریم کورٹ کے عمل درآمد بینچ کے سامنے یہ معلومات پیش کی گئیں جس کو ملیر (سندھ) میں بحریہ ٹاؤن ڈیولپرز کی زمین کے حصول کے لیے ادائیگی کا شیڈول کے ساتھ منجمد کردیا گیا تھا۔

قبل ازیں سپریم کورٹ کے عمل درآمد بینچ نے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) میں 16 ہزار ایکڑ زمین کی خریداری کے لیے 21 مارچ 2019 کو ڈیولپرز کی جانب سے 460 ارب روپے کی پیشکش قبول کی تھی لیکن چند شرائط و ضوابط مقرر کیے تھے۔

عدالت نے سپریم کورٹ کے 4 مئی 2018 کے فیصلے پر عمل درآمد کی پیش کش قبول کی جس میں کہا گیا تھا کہ سندھ حکومت کی جانب سے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) کو زمین کی منظوری، نجی لینڈ ڈویلپرز (بحریہ ٹاؤن) کی زمین کے ساتھ اس کا تبادلہ اور سندھ حکومت کی طرف سے کالونائزیشن آف گورنمنٹ لینڈ ایکٹ 1912 کی دفعات کے تحت جو کچھ بھی کیا گیا وہ غیر قانونی تھا جس کا کوئی قانونی وجود نہیں تھا۔

فیصلے میں اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ زمین منافع بخش ہاؤسنگ اسکیم کے لیے دی گئی تھی لیکن ایم ڈی اے نے اس کے بجائے اپنی نجی ہاؤسنگ اسکیم شروع کرنے کے لیے بحریہ ٹاؤن کراچی کے ساتھ اس کا تبادلہ کیا۔

اس سے قبل 16 دسمبر 2020 کو سپریم کورٹ نے کورونا وائرس سے متعلق معاشی کساد بازاری کی وجہ سے 2.5 ارب روپے کی ماہانہ قسط کے لیے بحریہ ٹاؤن کراچی کو تین سال کی چھوٹ دینے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

بحریہ ٹاؤن کراچی نے کورونا وائرس کی وجہ سے کساد بازاری کے پیش نظر سپریم کورٹ سے ادائیگی کا منصوبہ منجمد کرنے کی درخواست کی تھی اور استدعا کی گئی تھی کہ 2.5 ارب روپے کی ماہانہ اقساط کی ادائیگی 7 ستمبر 2020 سے ستمبر 2023 تک تین برسوں تک مؤخر کردی جائے۔

اسی طرح 20 اکتوبر 2020 کو سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کراچی کی طرف سے جمع کرائے گئے فنڈز جاری کرنے کے لیے اعلیٰ کمیشن تشکیل دیا تھا۔

ورلڈ کپ میں شکست کی روایت برقرار، پاکستانی ٹیم بھارت کے خلاف ہر شعبے میں ناکام

الیکشن کمیشن کی ایک کروڑ 30 لاکھ افراد کے حق رائے دہی سے محروم ہونے کی تردید

غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری، فلسطینی نسل کشی کے خطرے سے دوچار ہیں، ماہرین اقوام متحدہ