لائف اسٹائل

ڈراما ’یقین کا سفر‘ نے راتوں رات میری زندگی بدل دی تھی، احد رضا میر

جب تک میں بچپن میں کراچی نہیں گیا تب تک مجھے نہیں معلوم تھا کہ میرے والد ایک مشہور شخصیت ہیں، اداکار

نامور اداکار احد رضا میر کا کہنا ہے کہ ڈراما ’یقین کا سفر‘ نے راتوں رات میری زندگی بدل دی تھی، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’جب تک میں کراچی نہیں گیا تب تک مجھے نہیں معلوم تھا کہ میرے والد ایک مشہور شخصیت ہیں۔‘

احد رضا میر آج کل ہولی وڈ انڈسٹری کے پروجیکٹس میں مصروف ہیں جہاں وہ نیٹ فلکس کے ’ریذیڈنٹ ایول‘ اور بی بی سی کے ’ورلڈ آن فائر‘ کے دوسرے سیزن جیسے بین الاقوامی پروجیکٹس میں اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔

اس کے علاوہ وہ ٹورنٹو میں لائیو تھیٹر میں بھی پرفارم کررہے ہیں، اپنے بین الاقوامی پرجیکٹ ہیملٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے احد رضا میر نے ٹورنٹو لائیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’ہر اداکار کم از کم ایک بار اس کردار کو نبھانے کا خواب دیکھتا ہے، اس لیے دوسرا موقع ملنا واقعی حیرت انگیز ہے، تاہم میں نے تین سال تک اس پروجیکٹ کی تاخیر کی توقع نہیں کی تھی۔‘

فلم ’ہیملٹ‘ ابتدائی طور پر یہ ڈراما اکتوبر 2020 میں دکھایاجانا تھا لیکن کرونا کی پابندیوں کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی، ہیملٹ انگریزی ادب کے عظیم مصنف ولیم شیکسپیئر کے لکھے ہوئے مقبول ترین ناول’ہیملٹ، اے گھوسٹ اسٹوری’’کی ڈرامائی شکل ہے۔

احد رضا میر کا کردار ’ہیملٹ‘کا تھا، ہیملٹ ڈنمارک کاایسا شہزادہ ہے جو اپنے والدکے قاتل(چاچا کلوڈیو) سے انتقام کی خواہش رکھتا ہے۔

اداکار نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’میں نے 2021 میں نیٹ فلکس کے ساتھ ’ریذیڈنٹ ایول‘ میں کام کیا اور پھر 2022 میں بی بی سی کے ساتھ ورلڈ آن فائر میں کام کیا۔‘

اداکار نے یونیورسٹی آف کیلگری کے تھیٹر پروگرام سے فارغ التحصیل ہونے سے لے کر پاکستان کی ٹیلی ویژن کی دنیا میں قدم رکھنے تک کا سفر کے بارے میں بھی گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ ’میں پاکستان کے شہر کراچی میں پیدا ہوا، میرے دادا نے پاکستان کی پہلی فلم کی ہدایت کاری کی، اور میرے والد ایک معروف فلم اسٹار تھے جنہوں نے کئی مقبول ٹی وی سیریز میں بھی کام کیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’جب میں اور میرا بھائی نوعمر تھے تو ہم کینیڈا شفٹ ہوگئے تاکہ نارمل زندگی گزار سکیں، ہم پہلے ٹورنٹو آئے تھے، لیکن یہاں بہت زیادہ پاکستانی تھے جو میرے والد کو جانتے تھے، لیکن ہم وہاں شفٹ ہونا چاہتے تھے جہاں ہمیں کوئی نہ پہچان سکے، ہم پھر کیلگری شفٹ ہوگئے جہاں میں نے یونیورسٹی آف کیلگری سے بی ایف اے مکمل کیا اور وہاں تقریباً ایک سال کام کیا۔‘

احد رضا میر نے بتایا کہ وہ پہلے ٹورنٹو منتقل ہونے کا ارادہ رکھتے تھے، انہوں نے وضاحت دیتےہوئے بتایا کہ ’میں نے وہاں کچھ اپارٹمنٹ دیکھے، کچھ لوگوں سے ملاقات کرنے کے بعد گرمیوں کی چھٹیوں کے لیے پاکستان واپس چلا گیا، لیکن میں نے پاکستان میں اپنا کریئر شروع کرنے کا کبھی نہیں سوچا تھا۔‘

اداکار کا کہنا تھا کہ پاکستان واپس جانے کے بعد میں نے وہاں کئی سال تک کام کیا، جس طرح بولی وڈ اپنی فلموں کی وجہ سے مشہور ہے ویسے ہی پاکستان ڈراموں کی وجہ سے مشہور ہے، میں نے پاکستان میں 26 اقساط پر مشتمل ڈراما سیریل ’یقین کا سفر‘ میں کام کیا جس نے راتوں رات میری زندگی کو حقیقی معنوں میں بدل دیا۔

اقرباپروی کے الزامات سے متعلق احد رضا میر نے بتایا کہ ’لوگ وہی کہیں گے جو وہ کہنا چاہتے ہیں، میرا خیال ہے کہ ڈاکٹر کا بچہ ڈاکٹر بنتا ہے یا وکیل کا بچہ وکیل بن جاتا ہے اور انہیں زیادہ مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، ایسا نہیں ہے کہ میں اداکاری کی دنیا میں پلا بڑھا ہوں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’جب تک میں بچپن میں کراچی نہیں گیا تب تک مجھے نہیں معلوم تھا کہ میرے والد ایک مشہور شخصیت ہیں، میں اس بات سے انکار نہیں کروں گا کہ جس خاندان سے میرا تعلق ہے اس کی وجہ سے مجھے کئی مواقع ملے، لیکن اگر لوگوں کو آپ کا کام پسند نہیں ہے تو لوگ زیادہ دیر تک آپ کو نہیں دیکھیں گے‘۔

اداکار نے کہا کہ ’میں خوش قسمت ہوں کہ میں نے متعدد ٹی وی ڈراموں کے ذریعے خود اپنی پہچان بنائی۔‘

پاکستان میں اپنے مداحوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے احد رضا میر کاکہنا تھا کہ ’پرائیویسی یقینی طور پر تھوڑا سا مسئلہ ہو سکتا ہے، صرف اتنا کہوں کہ جب میں پاکستان میں ہوتا ہوں تو زیادہ وقت گھر میں رہتا ہوں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’شاید میرے مداحوں میں کوئی پاکستانی لڑکا ایسا بھی ہو جو مجھے دیکھ کر یہ سوچے کہ ’اگر وہ کر سکتا ہے، تو میں بھی کر سکتا ہوں‘، کریئر کے حوالے سے جنوبی ایشیا کے بچوں پر بہت زیادہ دباؤ ڈالا جاتا ہے۔‘