کھیل

ہمارے کھلاڑیوں نے بہت محنت کی، ان پر فخر ہے، مکی آرتھر

اس پچ پر تقریبا 300 رنز بن سکتے تھے، ہماری باؤلنگ تو اچھی تھی مگر ہم رنز کے معاملے پر پیچھے رہ گئے، ڈائریکٹر پاکستان کرکٹ ٹیم

پاکستان کرکٹ ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر نے کہا ہے کہ سیمی فائنل تک پہنچیں گے یا نہیں، اس کا علم نہیں، لیکن میں جانتا ہوں کہ کھلاڑیوں نے بہت محنت کی اور ان پر مجھے فخر ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ورلڈ کپ کے اہم میچ میں جنوبی افریقہ نے پاکستان کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک وکٹ سے شکست دے دی، جس کے بعد قومی ٹیم کے سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات کم ہوگئے ہیں۔

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے میچ کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مکی آرتھر نے کہا کہ ’ایمانداری سے کہوں تو اب تک ہم نے اپنا زبردست کھیل پیش نہیں کیا ہے، اس پچ پر تقریبا 300 رنز بن سکتے تھے، ہم نے مناسب رنز نہیں بنائے، ہماری باؤلنگ تو اچھی تھی مگر ہم رنز کے معاملے پر پیچھے رہ گئے۔‘

مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ بیٹنگ میں ہم کوئی شاندار کارکردگی نہیں دکھا سکے، اس کی وجہ نا مناسب کوشش تھی یا نا مناسب تیاری تھی مگر ہم اچھے کھیل کا مظاہرہ نہیں کر سکےـ

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج کے کھیل میں چنئی کی عوام لاجواب تھی، تربیتی سہولیات اور خاص کر یہاں کے لوگ بہت اچھے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ورلڈ کپ میں آپ کو صحیح وقت پر صحیح کھیل پیش کرنا ہوتا ہے، کہیں ہم نے اچھی بیٹنگ کی تو باؤلنگ اچھی نہیں کرسکے،اس ورلڈ کپ میں ہم تھوڑا بہت فارم سے ہٹ گئے، ہم نے بہترین تیار کی تھی مگر ہماری فارم نے ہمیں زبردست طریقے سے کھیل پیش کرنے کی اجازت نہیں دی۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ورلڈ کپ میں ہماری فیلڈنگ بھی بہتر نہیں رہی، ہم سیمی فائنل تک رسائی کر پائیں گے اس کا مجھے علم نہیں لیکن میں جانتا ہوں کہ کھلاڑیوں نے بہت محنت کی اور ان پر مجھے فخر ہے۔

آنے والے میچز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت تیزی سے کھیل میں واپس آنا ہے اور آنے والے 3 میچز پر توجہ دینی ہے، ہمیں اپنی ٹیم میں موجود خامیوں کی نشاندہی کر کے بہت سے شعبوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔

جنوبی افریقہ سے بد ترین شکست کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ کھیل کی کامیابی کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ آپ کے ٹاپ 4 کھلاڑیوں میں سے ایک 40 اوورز تک پچ پر کھڑا رہے، ہم نے گزشتہ سال بھی اسی طرح کامیابیاں حاصل کی تھی مگر بالخصوص آج ہم نے آخر کے 4 اوورز میں صحیح طریقے سے نہیں کھیلا، اس پچ پر ہمیں کم سے کم 300 رنز بنانے چاہیے تھے اور ہم اس میں ناکام رہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بابر اعظم، انضمام اور ہمارے کوچز پر تنقید کرنا نا انصافی ہے، مجھے معلوم ہے کہ لڑکوں اور کوچز کی نے بہت محنت کی ہے، اگر وہ کھلاڑیوں کی محنت دیکھ لیتے تو حیران رہ جاتے۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان سے میچ کے مقابلے میں آج ڈریسنگ روم کا ماحول بالکل مختلف تھا، ڈریسنگ روم میں ہمارے کھلاڑی بہت مایوس کن تھے، کیونکہ افغانستان کے ساتھ میچ میں ہماری کارکردگی بہتر نہیں تھی مگر آج ہمارے باؤلرز نے اچھی کارکردگی دکھائی اور ہم نے آخر تک مقابلہ کیا۔

افغان شہریوں کا انخلا روکنے کیلئے اقوام متحدہ کا پاکستان پر زور

جنوبی افریقہ کے خلاف بہترین باؤلنگ کے باوجود قومی ٹیم نے کہاں غلطی کی؟ سابق کرکٹرز کا تجزیہ

ورلڈ کپ: آسٹریلیا کے 389 رنز کے تعاقب میں نیوزی لینڈ کو 5رنز سے شکست