پاکستان

لاہور: پرویز الہٰی کی رہائش گاہ سے 41 لاکھ روپے برآمد ہوئے، محکمہ اینٹی کرپشن

چوہدری پرویز الہٰی نے عدالت کو بتایا کہ اینٹی کرپشن کا دعویٰ غلط ہے اور مجھے اپنے گھر لے کر نہیں گئے جبکہ عدالت نے جسمانی ریمانڈ میں دو دن کی توسیع کردی۔

پنجاب کے محکمہ اینٹی کرپشن نے پنجاب اسمبلی میں غیرقانونی بھرتیوں کے کیس میں لاہور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کے گھر سے مبینہ طور پر 41 لاکھ روپے برآمد کر لیے ہیں۔

سابق وزیر اعلی پنجاب اور صدر پی ٹی آئی چوہدری پرویز الہٰی کو پنجاب اسمبلی میں بھرتیوں کے مقدمے میں جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد احتساب عدالت میں پیش کیا گیا جہاں جج عمران عابد نے سماعت کی۔

محکمہ اینٹی کرپشن نے عدالت سے استدعا کی کہ پرویز الہی سے مزید تفتیش درکار ہے لہٰذا ان کا مزید 12 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ پرویز الہٰی کے دو روزہ جسمانی ریمانڈ میں پرویز الہٰی کی ظہور الہٰی روڑ پر واقع رہائش گاہ سے 41 لاکھ روپے برآمد کرلیے ہیں اور ان سے مزید دستاویزات برآمد کرنا ہے۔

انسداد کرپشن کے نے کہا کہ وہ دستاویزات اہم نوعیت کی ہیں لہٰذا عدالت جسمانی ریمانڈ فراہم کرے۔

پرویز الہٰی کے وکیل نے عامر سعید راں نے محکمے کے دعوے کو متنازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ اینٹی کرپشن چوہدری پرویز الہٰی کو لے کر ان کے گھر کب اور کتنے بجے گئی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ ضمنی میں سب کچھ تحریر کیا ہوا ہے، جس پر پرویز الہٰی کے وکیل نے کہا کہ مجھے ضمنی پڑھنے دی جائے۔

اینٹی کرپشن کی ضمنی میں کہا گیا کہ پرویز الہٰی کو اینٹی کرپشن کی ٹیم ان کی رہائش گاہ لے کر گئی، گیراج کے بائیں جانب پرویز الہٰی نے اپنے بیڈ روم سے موجود دراز سے 41 لاکھ روپے برآمد کروائے۔

پرویز الہٰی کے وکیل نے کہا کہ ضمنی میں وقت کا ذکر نہیں اور نہ تھانے سے روانگی کا ذکر کیا گیا ہے، اینٹی کرپشن نے بوگس ریکوری کی ہے۔

اس موقع پر چوہدری پرویز الہٰی روسٹرم پر آئے اور کہا کہ میں نے اپنی ساری زندگی اللہ کی رضا کے لیے کام کیا ہے، میں نے لوگوں کی خدمت کی ہے وہ شہباز شریف والی خدمت نہیں، میں نے ایک روپیہ نہیں کھایا۔

انہوں نے کہا کہ رات کو میرے پاس کوئی بندہ نہیں آیا، پتا نہیں کہاں سے ریکوری ڈال کرلے آئے ہیں، میں رات بھر اینٹی کرپشن میں سو رہا تھا، مجھے تو ادھر آکر پتا چلا ریکوری ڈال لائے ہیں۔

چوہدری پرویز الہٰی نے عدالت کو بتایا کہ یہ اپنی نوکریاں پکی کرنے کے چکر میں ہیں، سب سے زیادہ نوکریاں بھی میں نے دی ہیں۔

اس موقع پر عدالت نے اینٹی کرپشن کے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ کیوں تفتیشی صاحب چوہدری صاحب تو کہتے ہیں کہیں لے کر ہی نہیں گئے، جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ سر آپ کو پتا ہے ہر ملزم یہی کہتا ہے۔

تفتیشی افسر محمد سبطین نے بتایا کہ ہم تو چوہدری پرویز الہٰی کو لے کر ان کے گھر گئے تھے، اگر ایسا نہیں تو پھر یہ رقم کہاں سے آئی۔

عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر چوہدری پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید دو دن توسیع کردی اور حکام کو ہدایت کردی کہ صدر پی ٹی آئی کو دوبار پیر کو پیش کیا جائے۔

پرویز الہٰی کی گرفتاری

یاد رہے کہ صدر پی ٹی آئی چوہدری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ کے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے محاصرے کے بعد یکم جون کو انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ کی ایک ٹیم اور پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔

اے سی ای کے مطابق پرویز الہٰی اختیارات کے ناجائز استعمال اور ترقیاتی فنڈز میں غبن سے متعلق کیس میں مطلوب تھے۔

نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی رہنما نے گرفتاری کے خلاف مزاحمت کی، تاہم پولیس نے ان کی گاڑی کی اگلی کھڑکی توڑ کر انہیں گرفتار کرلیا۔

گرفتاری کے بعد سروسز ہسپتال میں سابق وزیراعلیٰ کا میڈیکل ٹیسٹ کیا گیا تھا، پرویز الہٰی نے اے سی ای کو بتایا کہ وہ دل کے مریض ہیں اور انہوں نے انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ سے اپنے ذاتی معالج کو بلانے کی درخواست کی تھی۔

اس سے قبل اپریل کے اختتام پر بھی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی ٹیم نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی گلبرگ رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا جس کے دوران گھر کا مرکزی گیٹ توڑنے کے لیے بکتر بند گاڑی کا استعمال کیا تھا۔

تاہم پولیس اور اے سی ای انہیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی، البتہ چھاپے کے دوران اہلکار چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ میں بھی داخل ہوئے، اس دوران مزاحمت پر کچھ افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

2 جون کو لاہور کی مقامی عدالت نے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کے مقدمے میں چوہدری پرویز الہٰی کو کرپشن کے مقدمے سے بری کر دیا تھا جبکہ پولیس نے دوسرے مقدمے میں انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔

4 جون کو لاہور کی مقامی عدالت نے چوہدری پرویز الہٰی اور سیکریٹری پنجاب اسمبلی رائے ممتاز کو غیر قانونی تقرریوں کے کیس میں 14 روز کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے کا حکم دے دیا تھا۔

ورلڈ کپ: جنوبی افریقہ کے خلاف سلو اوور ریٹ پر قومی ٹیم پر 20فیصد جرمانہ عائد

بابر اعظم، ٹیم انتظامیہ کے خلاف ’مذموم مہم‘ پر مکی آرتھر برہم

ٹوئٹر نے ماہانہ فیس کے تین مختلف آپشنز پیش کردیے